ملک انصرام سے چلا کر تے ہیں حکمراں حسن تد بیر سے اپنی قوم کو عروج پر پہنچا یاکر تے ہیں مخلص حکمراں محنت شاقہ سے اپنی رعایا کو کھٹن حالات سے نکالا کرتے ہیں حکمرانوں کی بروقت اور صائب فیصلوں سے قومیں تر قی اور خوش حالی کی راہ پر گامزن ہوا کرتی ہیں حکمراں تیر نیم کش اپنے سینے پر کھا کر رعایا کو مامون کیا کرتے ہیں حزب اختلاف کے کاری وار کے بعد جناب خان کو دوسری مر تبہ قوم کی خدمت کا موقع میسر آیا ہے ، جناب خان کے حافظہ سے امید نو کی تصویر شاید محو ہو گئی ہو رعایا مگر ابھی جناب خان کے دل فریب وعدوں پر جی رہی ہے ، جنا ب خان کو اقتدار میںآ ئے لگ بھگ تین سال ہونے کو ہیں مگر سخت کو شی کے باوجود گئے اریب قریب تین سالوں میں جناب خان عوام کے لیے صحیح معنوں میں کچھ خاص نہ کر سکے اب مگر حالات کی ” سلیٹ “ پر درج تحریر پڑ ھ کر جناب خان کو اس سے سبق حاصل کر لینا چا ہیے، خان کے مدمقابل سیاست کے وہ شہسوار ہیں جو دن کی چکا چو ند روشنی میں کوے کو ” سفید “ ثابت کر نے میں ید طولی رکھتے ہیں ، سیاست کے ہر داؤ پیچ اور ” رموز اوقاف “ سے آگاہ حزب اختلاف کسی صورت جناب خان کو اب برداشت کر نے کے لیے تیار نہیں ، اپنے سیاسی مخالفین کا مقابلہ دشنام سے نہیں بلکہ رعایا پر ” نوازشات “ سے حکمران کیا کر تے ہیں سواقتدا ر کے باقی ایام میں عوام کی خدمت کے لیے کمر کس لیجیے ، سیاسی مخالفین پر تبرہ بھیجنے کی بجائے گرانی کی وکٹ اڑانے کی سبیل اختیار کیجیے ، بے روز گاری پر اپنا آزمودہ یارکر پھینک کر خود کو عوام دوست حکمران ثابت کر لیجیے، انتظامی سطح پر برپا ” طوفان بد تمیزی “ کو قانون کا ٹیکہ لگا ئیے ، ہر سطح پر قانون کی سر بلندی کو عملی جامہ پہنا ئیے ، جنہو ں نے ملکی خزانے پر ہاتھ صاف کیے جنہوں نے عوام کے حقوق پر ڈاکہ ڈالا انہیں قانون کے ہاتھ سپرد کر کے خود کو خلق خدا کی خدمت کے لیے وقف کر دیجیے ، کا غذی کارروائی میں سر کھپانے سے کیاحاصل ہوا ، اقتدار کے باقی ایام میں اب ” حشر “ اٹھا دیجیے عملا ً عوام کی خدمت کے لیے دن رات ایک کیجیے ، ملکی خزانے کے در رعایا پر وا کیجیے ، عالمی ساہوکاروں کی مانیں گے پھر رعایا کے لیے کچھ کر نے کی سکت سے محروم رہیں گے جو مصاحبین سیاسی مخالفین سے دو دو ہاتھ کر نے کے مشورے دے رہے ہیں صریحاً غلط کر رہے ہیں ، حکمران زبان سے سیاسی مخالفین کو چاروں شانے چت نہیں کرتے بلکہ حکمران اپنے عوام دوست اقدامات فیصلوں اور پالیسیوں کی روانی سے سیاسی مخالفین کا کباڑہ کیا کر تے ہیں ، دشنام اور انتقامی سیاست سے حکمراں طبقے کا بہر حال زیادہ زیاں ہوا کر تا ہے ، لگ بھگ تین سالوں کے اقتدار کی جا نچ کر لیجیے کو ئی ایک ایسا عوامی منصوبہ دور دور تک نظر نہیں آرہا جس سے حکمرانوں کی نیک نامی میں اضافہ ہوا ہو ،گرانی کا طوفان ہے کہ تھمنے کا نام نہیں لے رہا ، بے روز گاری کے باب میں کو ئی جامع منصوبہ سربازار نہیں ہوا ، اداروں کاقبلہ درست کر نے کے دعوے محض دعوؤ ں تک محدود رہے ، جناب خان کو اگر اپنی حکومت کی نیک نامی میں بڑھوتری مقصود ہے پھر عوام کے بنیادی مسائل کے حل کے لیے انہیں سر عت سے لڑ نے کی راہ اپنانی ہو گی، بس بہت ہو چکا اب عوام کے منتخب نمائندوں کو اپنی قربت عطا کیجیے ، عوام کے منتخب نما ئندوں کے حلقوں کے مسائل کے تدارک کے لیے احکامات صادر فر ما ئیے ، اپنے اردگرد موجود ” واہ واہ “ کر نے والوں سے جان چھڑا کر عوام کے نباضوں کو پالیسیوں اور فیصلوں میں شر یک کیجیے ، جب تک عام آدمی کے مسائل کے حل کے لیے جناب خان کچھ نہیں کریں گے اس وقت تک حزب اختلاف کا پلڑہ بھا ری رہے گا حزب اختلاف پر وار کر نے کا بہترین قرینہ عوام سے ربط ہے ، عوامی خدمت کے باب میں ایسا ریکارڈ قائم کر لیجیے کہ تحریک انصاف کے سیا سی مخالفین کو حکومت پر وار کر نے کا موقع نہ مل سکے صرف لچھے دار تقریروں اور جوش خطابت سے عوام کے مسئلے حل ہو نے سے رہے ، عوام دوست پالیسیوں کی ٹھوس بنیادوں پر روانی سے عوامی اوطاقوں میں حکومت کی بلے بلے ہو سکے گی ، قوم کے منتخب نما ئندوں نے آپ کو ایک بار پھر اعتماد بخشا ہے اب عوام کے حقوق کے محافظ ان نما ئندوں کی ووٹوں کی حرمت بحال کر نے کا ساماں کیجیے ، مہنگی بجلی مہنگی گیس مہنگی ادویات مہنگی اشیا ء خور و نوش نے عام آدمی کی مت مار دی ہے خلق خدا کو ان مسائل سے اماں عطا کیجیے ، اعتماد کا ووٹ حاصل کر نے کے بعد جو شادمانی آپ کے چہرے پر سجی تھی وہ شادمانی وہ طمانیت اپنی رعا یا کے مر جھا ئے چہر وں پربھی سجا نے کے لیے عملا ً اقدامات کی رسم عام کیجیے ، آخری گیند تک لڑ نے والے کپتان عوام کی آسانیوں کے لیے بھی اقتدار کے آخری دن تک لڑ نے کا ارادہ کر لیجیے ۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔