شہباز دور کا واقعہ ہے ایک ضلع میں انتظامی سطح پر ناخوش گوار واقعہ رونما ہوا ذرائع ابلاغ نے بھی انتظامی نا اہلی کو ” ہوا “ فراہم کی جیسے ہی معاملہ شہباز شریف کے علم میں آیا تیز رفتار منتظم اعلی نے بصری کا نفرنس کا حکم صادر فر مایالا ہور سے متعلقہ ضلع تک کی افسر شاہی اپنے ماتھوں سے پسینہ صاف کر نے لگی دل چسپ امر یہ کہ متعلقہ ضلع میں جس شعبہ میں بد انتظامی کا ارتکاب ہوا تھا اس کے کمان دار خواتین سے ملتے جلتے نام والے صاحب تھے جیسے ہی بصری کا نفرنس شروع ہو ئی شہباز شریف نے پو چھا کہ متعلقہ ضلع میں فلاں شعبہ کے کمان دار اعلی کون ہیں ، افسر اعلی نے گھبراہٹ میں کہہ دیا جناب اس شعبے کی سربراہ فلاں نام کی ” خاتون “ ہے مگر مجال ہے کہ اچھلے بھلے لطیفے پر کسی افسر کی لبوں پر مسکراہٹ تک ظاہر ہو ئی ہو ، اس میں کو ئی شائبہ نہیں کہ اوپر کی سطح پر شہباز شریف اپنی ” من پسند “ ٹیم کے ساتھ کھیلا کر تے تھے اعلی عہدوں پر خالصتاً اپنی مر ضی کے افسران کا تقرر کر تے تھے اپنے ان” من چاہے “ کو عزیز تر رکھا کر تے تھے انہی کی ما نا کر تے تھے نچلی سطح پر مگر شہباز شریف ” کمال ہشیاری “ سے عوام کی نظروں میں اپنے کا غذ ” سیدھے “ رکھنے کے ہنر سے بھلے طر ح سے واقف تھے لا ہور میں جو ہو سو ہو مگر اضلاع کی سطح پر خال خال ہی افسر شاہی من مانی کا مظاہر کیا کرتی تھی ، اب کیا حالات ہیں ، ایک اعلی حکومتی شخصیت ایک افسر سے رابطہ کر نے کی سعی کرتی ہے اور متعلقہ حکومتی شخصیت کی بات سننے کی زحمت ہی نہیں کی جاتی ذرائع ابلاغ نے تو فقط ایک قصے کو سر عام کیا ، بہت سے حکومتی ممبران قومی و صوبائی اسمبلی اس بات کا رونا رو رہے ہیں کہ سرکار کے ” وظیفہ خوار “ ان کے جائز امور حل کر نا تو دور کی بات ان کی بات تک نہیں سنتے ، ذرا سوچ کے در واا کیجیے جس ملک میں افسر شاہی حکومت کے دھانسو قسم کی شخصیات کے احکامات کو ہوا میں اڑا دیتی ہے اس افسر شاہی کا بر تاؤ عام آدمی کے ساتھ کیسا ہو گا ، مملکت خداداد میں ننا نو ے فیصد مسائل کی جڑ پر کشش عہدوں پر براجمان افسر شاہی ہے ، عوام کی خدمت کر نے کے بجا ئے افسر شاہی صرف اپنے عہدوں سے لطف لینے میں مگن ہے مو جودہ حکومت میں افسر شاہی کی ڈھیلی گرفت کی وجہ سے سرکار کے ہر محکمہ ہر شعبہ میں ” سر خ فیتے “ کا راج ہے سائلین افسر شاہی کے دفاتر کے چکر لگا لگا کر تھک جاتے ہیں مگر عام آدمی کے دکھو ں پر مر ہم رکھنے والا کو ئی نہیں سرکار کے ہر شعبے کا حال خستہ ہے افسر شاہی کی ” گوشما لی “ میں ڈھیلے پن کی وجہ سے افسر شاہی من مانیوں پر اتر آئی ہے یعنی انتظامی سطح پر بد انتظامی کا سور ج سوا نیزے پر چمک رہا ہے ،سرکار کے زیر سا یہ ہر شعبے میں افسر شاہی کی من ما نیاں عروج پر ہیں ، دفاتر کس وقت آنا ہے کس وقت دفاتر سے اٹھنا ہے ، کس فائل پر اپنے مبارک دستخط ثبت کر نے ہیں ، کس فائل کی راہ میں خواہ مخواہ ” کوہ ہما لیہ “ کھڑا کر نا ہے ، کس کا کام تر جیحی بنیادوں پر کر نا ہے ، کس سائل کو ناک سے لکیریں نکلوانی ہیں غرض افسر شاہی کامل طور پر اپنی مر ضی اور اپنے ” جلا ل “ کے مطابق فیصلے صادر کر رہی ہے ، ایسا کیو ں ہو رہا ہے ، اس لیے کہ مسند اقتدار پر تشریف فر ما افسر شاہی سے کام لینے کے ڈھنگ سے کامل طور پر نا آشنا ہیں ،اقتدار پر براجمان قد ر دان افسر شاہی کے ”فن کامل “ کی الف ب تک سے واقف نہیں ، بزدار حکومت اس ” ڈھنگ “ سے محروم ہے جس ” ڈ ھنگ“ سے افسر شاہی سے حکمراں کام لیا کر تے ہیں ، افسر شاہی کو کس طر ح نکیل ڈالنی ہے افسر شاہی سے کس طور کام لینا ہے سچ پو چھیے تو اس معاملے میں لا ہور حکومت ” کورے پن “ کا روز اول سے شکا ر ہے لا ہورحکومت کے اس ” کو رے پن “ کے نتائج کیا نکل رہے ہیں پنجاب میں انتظامی امور کچھوے کی رفتار سے رینگ رہے ہیں ، طاقت اور اختیار کے چشمے لا ہور سے لے کر یو نین کونسل سطح تک انصرام کے حوالے سے ” ماٹھے پن “ کا نو حہ سنا رہے ہیں ، لا ہور حکومت کی ڈھیلی انتظامی گرفت نے عوام الناس کو اک عذاب میں دھکیل رکھا ہے بد انتظامی کی وجہ سے پنجاب میں افسر شاہی کی رعونت اور فر عونیت کا جادو سر چڑھ کر بول رہا ہے ، شہبا ز دور میں غفلت کے مر تکب افسران کے خلاف کم ازکم سر عت کے ساتھ ” ہٹو بچو “ کی حد تک کارروائی کی جاتی تھی اب حال یہ ہے کہ مہینوں لا ہور حکومت کو معلوم ہی نہیں ہوتا کہ کس افسر نے اختیارات کے ساتھ ” کھلواڑ “ کیا ہے کس افسر نے” رنگیلے پن“ کا دربار سجا رکھا ہے کون سا افسر عوام کے لیے وبال جاں بنا ہوا ہے ، افسر شاہی کے ” پر زے “کے خلاف لا ہور حکومت کا ” قلم “ اس وقت جنبش میں آتا ہے جب لاہور حکومت کی عزت کو ” چار چاند “ لگ چکے ہوتے ہیں ، خلق خدا کے مطابق لا ہور حکومت نے تحریک انصاف کے نظریات اور پا لیسیوں کو وہ زک پہنچائی ہے جو زک حزب اختلاف پورا زور لگا نے کے باوجود تحریک انصاف کو پہنچانے میں کامران نہ ہو سکی اگر لاہور حکومت اسی طر ح ڈھیلے پن کی روش پر چلتی رہی اگر لا ہور حکومت اس طر ح سے عوام سے لگ کھانے والے سلگتے مسائل پر ٹھنڈا پانی ڈالنے کے وصف سے صرف نظر کر تی رہی اغلب امکاں ہے پنجاب سے تحریک انصاف کا صفایا ہو جا ئے گا ، تحریک انصاف کو اگر پنجاب میں اپنا نام نامی زندہ رکھنا ہے پھر لا ہور حکومت کے پر دھا نوں کو افسر شاہی کا قبلہ راست کر نا ہو گا ورنہ تیزی سے پھلتی پھولتی ” سر خ فیتے “ کی رسم جناب خان اور لاہور حکومت کو بغیر ڈکار کے کھا جا ئے گی۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔