وینکؤور - سیاحوں کی جنت

جمعہ 29 اکتوبر 2021

Ahtsham Ijaz Bhalli

احتشام اعجاز بھلی

کرونا کی  وبا پھیلنے کے بعد  بین الاقوامی سفر کی پابندیاں کچھ نرم ہوئیں تو  امریکہ   میں موجود ہوتے ہوۓ امریکی شہر واشنگٹن ڈی سی سے کینیڈا کے شہر وینکؤور  جانے کا پروگرام بنا۔یہ پروگرام  صرف چند دن پر مشتمل تھا جو  کہ یقیناً وینکؤور جیسے دلفریب مقام کی سیاحت کے لیۓ کم تھا۔مگر  کچھ نہ ہونے سے کچھ ہونا بہتر ہوتا ہے۔

امریکہ اور کینیڈا کا بارڈر ساتھ ساتھ ہے مگر یہ ملک رقبے کے لحاظ سے بہت بڑے ہیں اور صرف فلائٹ کا دورانیہ ہی محض چھ سے سات گھنٹے پر مشتمل تھا۔فلائٹ میں دو سال سے زائد عمر کے تمام افراد کے لیۓ ماسک کا استعمال لازمی ہے۔
ایئرلائنز کا عملہ اب مسافروں کو ہر ایک سیٹ پر ساتھ ساتھ بٹھا رہے ہیں مگر سفر  شروع ہونے سے قبل 72 گھنٹے  کے دوران کرونا کے منفی ہونے کا ٹیسٹ  کرانا اور ائرپورٹ پر اس کا سرٹیفکیٹ دکھانا لازم ہے۔

(جاری ہے)

وینکؤور ائرپورٹ پر اترنے کے بعد   امیگریشن کاؤنٹر پر عملہ کم ہونے کی وجہ سے لمبی لائن کا سامنا کرنا پڑا۔امیگریشن آفیسر نے سفر کی وجہ پوچھی اور یہ کہ کتنے دن کا قیام ہو گا۔
وہاں سے فراغت کے بعد ایک مرتبہ پھر کینیڈین طبی عملے کی ٹیم نے تمام مسافروں کو گھیر لیا اور ائرپورٹ پہنچنے  پر کرونا کا ٹیسٹ لیا مجھے تو بظاہر یہ ٹیسٹ محض  وقت کا  ضیاع ہی لگا تھا کیوں کہ آنے سے 48 گھنٹے قبل مسافروں کی اکثریت  منفی ٹیسٹ کی رپورٹ  لے کر عملے کو  جمع کرا چکے تھے۔

قصہ مختصر وہاں سے فراغت کے بعد  رات گۓ اپنی منزل پر پہنچا۔چونکہ میرا دورہ محض چند یوم پر مشتمل تھا  مگر ان چند یوم میں بھی بہنوئ ہشام چوہدری نے حق میزبانی بھرپور طریقہ سے ادا کیا اور اس تاریخی اور خوبصورت سیاحتی مقام کی جس حد تک سیر ہو سکتی تھی وہ  کی۔
وینکؤور شہر کا صوبہ برٹش کولمبیا ہے اور یہ  ایک تاریخی اہمیت کا حامل ہے۔دنیا کے  پہلے پانچ اچھے  شہر جن کا معیار زندگی اعلی ہے ان میں اس شہر کا شمار بھی ہوتا ہے۔

وہاں مقامی باشندوں کی نسبت غیر ملکی اکثریت میں ہیں۔مجھے جن علاقوں سے گزرنے یا جہاں رہنے کا اتفاق ہوا ان میں دیسی افراد بالخصوص پنجابی سکھ اور چینی باشندوں کی اکثریت تھی۔ان علاقوں میں  اگر آپ ہوں تو یوں لگتا ہے یا آپ پنجاب آ گۓ ہیں یا پھر چین کے کسی شہر میں۔پنجابی افراد ایک محنتی قوم  ہیں جو کہ کینیڈا میں ٹرانسپورٹ سے لے کر زراعت اور تعمیر و مرمت  کے کام کو سنبھالے ہوۓ ہیں۔

اس شہر کا موسم  کچھ حد تک نمی والا  اور بارشوں والا ہے۔اس  کی ایک بڑی وجہ یہ ہے کہ اس شہر کے گرد بحر اوقیانوس ہے۔
انڈین پنجابی فلموں کی  کینیڈا میں ہونے والی زیادہ تر شوٹنگز اس  شہر میں ہوتی ہیں۔اس کی ایک وجہ یہ ہے کہ اس شہر میں قدرتی خوبصورت نظاروں کی بھرمار ہے  ، اس کے علاوہ اگر شہر کی بلندوبالا عمارات کو بھی کیمرے کی زینت بنانا ہو تو شہر کا نظارہ بہت خوبصورت ہے بالخصوص رات کے  وقت  اس کی بلندوبالا عمارات اور روشنیوں کا نظارہ دیکھنے سے  تعلق رکھتا ہے۔

اس علاقے کے یوں تو بیشمار تفریحی مقامات ہیں مگر مجھے جن چند مقامات  کو دیکھنے کا اتفاق ہوا  ان میں خاص طور پر کوئین الیزبتھ پارک، سٹینلے پارک،وینکؤور شہر کی عمارات اور سشپنشن بریج یعنی زمین سے سینکڑوں فٹ بلند ایک طرف سے دوسری طرف جانے والے پل  شامل ہیں۔
وہاں رنگ  برنگے کھیتوں کو دیکھ کر انکشاف ہوا کہ ان میں رس بیری، بلوبیری اور بلیک بیری کے پھل کی کاشت کی گئ ہے۔

اور یہ پھل اس شہر کی بڑی پیداوار میں سے ہیں۔وہاں دیسی کھانوں کے ریستورانوں سے لے کر عربی،ترکی اور چائنیز ریستورانوں کی بھی اچھی خاصی تعداد ہے۔ چند دنوں کے لیۓ گیا تھا جو کہ بہت جلدی بیت گۓ اور ان دنوں میں برادر ہشام چوہدری اور دیگر فیملی کی میزبانی کا جتنا لطف اٹھا سکتا تھا وہ اٹھایا۔اس میں کوئ شک نہیں کہ اللہ پاک کی بنائ دنیا بہت خوبصورت ہے اور ایسے خوبصورت قدرتی مناظر دیکھ کر بے ساختہ اللہ پاک کے لیۓ تعریفی کلمات منہ سے نکلتے ہیں۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :