
لاہور کی آلودگی اور اس کے اثرات
بدھ 1 دسمبر 2021

احتشام اعجاز بھلی
ہمارے ہاں لاہور کی یہ صورتحال ہے کہ ماحولیاتی آلودگی کی وجہ سے ایک دھند کی چادر سی تنی دکھائ دیتی ہے جس کو سموگ کا نام دیا گیا ہے۔اس کی وجہ سے پچھلے کچھ ہفتوں سے لاہور کبھی دنیا بھر کے آلودہ شہروں میں پہلے نمبر پر آ جاتا ہے اور کبھی دہلی یا ڈھاکہ آجاتے ہیں مگر لاہور کی پوزیشن آلودہ شہروں میں پہلے دو نمبروں میں سے کسی ایک پر بدستور قائم ہے۔
(جاری ہے)
اس آلودگی کی بڑی وجہ گاڑیوں میں غیر معیاری تیل کا استعمال،فیکٹریوں کا دھواں اور فضلہ، درختوں کی کمی اور فصلوں کی کٹائ کے بعد بچے کھچے مواد کو آگ لگانا ہے۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل نے دنیا کے دیگر ممالک سے لاہور کے باسیوں کی مدد کا مطالبہ کیا ہے۔ایک برطانوی انسانی حقوق کی تنظیم نے اس امر کا خدشہ ظاہر کیا ہے کہ ہوا کی گھٹیا کولٹی کی وجہ سے لاکھوں لوگوں کے سانس کی بیماریوں میں مبتلا ہونے کا اندیشہ ہے۔
اس خدشے کا اظہار اس سے اگلے دن کیا گیا جب لاہور کی ہوا کا کوالٹی انڈیکس 598 تھا جب کہ 300 سے زیادہ کا کوالٹی انڈیکس صحت کے لیۓ غیر معیاری اور خطرناک تصور کیا جاتا ہے۔لاہور جو ایک طرف باغوں کا شہر کہلاتا ہے مگر آج کل وہ آلودہ شہروں میں سرفہرست ہے۔اس آلودگی کی وجہ سے شہریوں کی اوسط زندگی کی شرح بھی 5 سے 6 سال ان کی مجموعی زندگی سے گھٹ چکی ہے اور دیگر بیماریاں اس کے علاوہ ہیں۔
اس صورتحال میں تعلیمی اداروں میں بھی کچھ روز کی چھٹیاں کی گئ ہیں۔اور کچھ انتظامیہ کے افراد اس آلودگی کی وجہ فیکٹریوں سے نکلنے والے فضلے اور دھویں کو قرار دے رہے ہیں۔بدقسمتی سے ماسک کا استعمال بھی دیکھنے میں کم نظر آیا ہے۔لاہور کے باسیوں کو چاہیۓ کہ ماسک کا استعمال زیادہ سے زیادہ رکھیں،اس کی ایک وجہ تو کرونا بھی ہے اور دوسری وجہ اب یہ آلودگی ہے۔حکومتی ذمہ داران کو بھی انتظامیہ کے ساتھ مل کر اس مسئلہ کو سنجیدہ لینا ہو گا اور باغات کے شہر سے آلودگی کم کرنے کے لیۓ درختوں کی کٹائی روکتے ہوۓ،زیادہ درختوں کے لگانے کو فروغ دینا ہو گا۔اس کے علاوہ گاڑیوں اور فیکٹریوں کے دھوئیں پر بھی قابو پانا ہو گا۔ فصلوں کی کٹائ کے بعد بچے کھچے مواد کو جلانے سے روکنے کے لیۓ بھی سخت لائحہ عمل اپنانا ہو گا۔
اس آلودگی کے روکنے کے لیۓ ہم سب کو اپنا کردار ادا کرنا ہو گا۔اس میں انفرادی طور پر ہر شخص اور مجموعی طور پر حکومت اور انتظامیہ ذمہ دار ہے۔اگر ہم اس آلودگی کو روکنے میں ناکام رہے تو اپنی نسلوں کے مجرم ٹھہریں گے اور اپنے ساتھ ان کی زندگیوں سے بھی کھیلنے والے ہوں گے۔اس میں یقیناً زیادہ اہم کردار حکومت وقت کو ادا کرنا ہو گا اور زبانی دعووں کی بجاۓ ہنگامی بنیادوں پر فضائی آلودگی کے تدارک کے لیۓ عمل کرنا ہو گا۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
احتشام اعجاز بھلی کے کالمز
-
آمرانہ سوچ کی حامل سیاسی جماعتیں
اتوار 6 فروری 2022
-
نیا سال اور کرونا کی نئی قسم
بدھ 5 جنوری 2022
-
لاہور کی آلودگی اور اس کے اثرات
بدھ 1 دسمبر 2021
-
وزیراعظم صاحب،مہنگائی پر توجہ فرمائیں
جمعرات 11 نومبر 2021
-
وینکؤور - سیاحوں کی جنت
جمعہ 29 اکتوبر 2021
-
پنڈورا لیکس کا ڈھنڈورا
بدھ 13 اکتوبر 2021
-
پیارے دادا جی کے نام
منگل 28 ستمبر 2021
-
عبدالستار ایدھی مسیحائے انسانیت
بدھ 14 جولائی 2021
احتشام اعجاز بھلی کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.