مرد ذات ہوتی ہی گھٹیا ہے

بدھ 5 اگست 2020

Aman Ullah

امان اللہ

کئی دفعہ کئی لڑکیوں کی پوسٹ دیکھی جہاں لکھا تھا مرد ذات ہوتی ہی گھٹیا ہے ، پہلے تو میں مسکرایا پھر سوچنے لگا یار مرد بھی کیا چیز ہے ؟ آج میں امان اللہ ایز مرد بتانے والا ہوں کہ مرد کیا چیزہے ؟ میں یہ کالم اس لیے لکھ رہا ہوں تاکہ کچھ لوگوں کی سوچ سے پردہ اٹھا سکوں میں جانتا ہوں بہت سارے لوگ میری بات سے اتفاق کریں گے اور بہت سارے لوگ مجھے غلط کہیں گے اعتراض بھی لگائیں گے مجھ پر ۔

۔۔۔لیکن میرے کالم کو ایک مرد کی اہمیت اور اسکی لازوال قربانیوں کو مد نظر رکھ کر پڑھنا وہ ساری زندگی اپنی بہنوں ،ماں باپ ، بیوی بچوں کی خاطرخود کو قربان کردیتا ہے وہ انکی خوشیوں کے لیے نہ دھوپ دیکھتا ہے نہ چھاؤں ، نہ دن اور نہ ہی رات مرد وہ ہستی ہے جو دن کو دن نہیں سمجھتا ،اور راتوں کو بھی فکر معاش میں بے چین رہتاہے ،وہ اپنی بیوی بچوں کو اپنی پریشانی یا الجھن نہیں بتاتا بلکہ خود سیسہ پلائی دیوار کی مانند ہر مشکل اور دشواری کا سامنا کرتا ہے مرد وہ ہستی ہے جو بیوی بچوں کا سکون پانے کے لیے اپنا سکون بیچ دیتا ہے مرد برے نہیں ہوتے سائبان ہوتے ہیں اگر عورت کے صبر سے آب زم زم کے چشمے پھوٹتے ہیں تو مرد کے صبر اور حوصلے کی بھی
کربلا کی مٹی گواہ ہے ، مرد اگر جھوٹا اور بے وفا ہے ، تو میں نے عورت کو بھی منافقت کے اس درجے پر دیکھا ہے جہاں مرد سے زیادہ عورت جہنم کی حقدارٹھہری ہے اگر مرد کو اللہ تعالیٰ نے کچھ وجوہات کی وجہ سے عورتوں پر بر تر ٹھرایا ہے تو عورتوں کے قدموں تلے جنت اتاری ہے اگر مرد ظالم ہے تو عورت بھی حسد اور بغض کہ ایسے ایسے مرحلے طے کر جاتی ہے کہ عقل دنگ رہ جاتا ہے ، اگر اللہ پاک نے مرد کو اپنے بیوی بچوں کے نان و نفقہ کا زمہ دارقراردیاہے تو عورت پر بھی اس کے گھر شوہر کے سکون اور اولاد کی اچھی تربیت پر جہاد کے اجر کی بشارت سنائی ہے اگر عورت کے کچھ خواب ہوتے ہیں تو ایک پرسکون زندگی مرد کا بھی حق ہے مرد برے نہیں ہوتے وہ چاہے باپ کے روپ میں ہوں یا بھائی ہمسفر کے روپ میں یا پھر اولاد کے اپنے ہر روپ میں سائبان ہوتے ہیں اور یاد رہے سب سے زیادہ سخت دھوپ اور آندھیوں کا سامنا سائبان کو ہی کرنا پڑتاہے مرد نے ہمیشہ عورت کو نرم و نازک لکھا اور عورت نے جب بھی لکھا مرد کو ظالم ٹھرکی اور گھٹیا لکھا ہم عورت کی تعریفوں کے بارے میں بہت کچھ لکھتے ہیں اور کہتے بھی ہیں کیونکہ اللہ تعالیٰ جب بھی خوش ہوتا ہے تو جنم لیتی ہیں بیٹیاں !وجود زن سے ہے تصویر کائنات میں رنگ ، یہ مصرعہ تو اکثر ہمارے کانوں سے ٹکراتا ہے ۔

(جاری ہے)

اور صحیح بھی عورت ایک حسین نصف نازک ہے اور عورت کی وجہ سے ہی کائنات میں دلکشی اور رنگینی ہے ، لیکن ہم مرد کو بالکل نظر انداز کر دیتے ہیں عورت کی تمام رنگینیاں مرد کی رنگینی کا عظیم شاہکار ہے ۔ عورت کی خوشی مرد سے ہی وابستہ ہوتی ہے ۔ عورت کے لبوں کے تبسم کے پیچھے کسی مرد کی مسکراہٹ کارفرماہوتی ہے ۔عورت مرد کے بغیر بالکل تنہا ہے مرد بھی عورت کی طرح رب کائنات کی بنائی گئی ایک خوبصورت تخلیق ہے عورت اگر مرد کے دل کا سکون ہے تو مرد عورت کے لیے قرار جان ہے عورت اگر ایک حسین شام ہے تو مرد اس شام کے حسن کو دوبالاکرنے والی شفق کے مانند ہے عورت اگر صبح ہے تو مرد افق سے نمودار ہوتے ہوئے اس سورج کی مانند ہے جس کے بغیر صبح کا کوئی تصور نہیں ۔

عورت اگر اٹھلاتی ، بل کھاتی رواں ندی کی مانند ہے تو مرد اس ندی کو اپنے میں پناہ دینے والا کشادہ سمند ر کی مانند ہے ، اگر ہم سماج یا پوری دنیا میں نظر دوڑائیں تو یہ تمام رشتوں کا دارومدار عورت اور مرد پر ہے یہ مرد ہی ہوتے ہیں جو بھائی کے روپ میں اپنی بہن کی محبت میں اپنی پسندیدہ چیزیں قربان کر دیتے ہیں یہ مرد ہی تو ہوتے ہیں جو بیٹے کے روپ میں اپنے سارے خوابوں کو خواہشوں کو اپنے ماں باپ کے چہرے پر خوشی دیکھنے کے لیے بھلا دیتے ہیں جب گھر میں بیٹا بڑا ہو تو اس کے اوپر گھر کی ساری زمہ داری ہوتی ہے ۔

گھر کی مالی حالت اگر ٹھیک نہ ہو تو یہی بیٹا اپنی تعلیم کے ساتھ ساتھ اپنے گھر کی ذمہ داری بھی اٹھا لیتا ، خدانخواستہ اگر والد کا سایہ سر سے اٹھ گیا ہوتو یہی بیٹا اپنے چھوٹے بہن بھائیوں کے لیے قربانیاں دیتے ہوئے نظر آتے ہیں یہ بیٹا مرد ذات ہی ہے جو اپنے حصے کی ساری خوشیاں اپنے گھر کے لئیے قربان کردیتاہے یہا ں تک کہ اپنے بہن ، بھائیوں کو ان کے اپنے پیروں پر کھڑا کراتے کراتے ان کے گھر بساتے بساتے خود بوڑھا ہو جا تا ہے یہ مرد ہی تو ہیں جو باپ کے روپ میں بچوں کا کل سنوارنے کے لیے اپنا آج قربان کردیتے ہیں یہ ساری زندگی اپنے بچوں ، بیوی ، ماں باپ ، بہنوں اور بھائیوں جو جھتے رہتے ہیں ، کڑی سے کڑی محنت کر کے سب آسائشیں اکھٹا کرنے میں لگے ہوئے ہوتے ہیں اپنی میں زندگی ان مردوں عزت دیجیے کیونکہ یہ بھائی ، بیٹا ، شوہر ، باپ ، کسی بھی روپ میں ہو یہ قربانیاں ہی دیتے نظر آئیں گے یہ کائنات دو اصناف مرد اور عورت کے وجود سے ہی چلتی ہے عورت کی قربانیوں کو سراہا جاتا ہے پر مرد کی کیوں نہیں ؟

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :

متعلقہ عنوان :