زندگی کا خاتمہ

پیر 18 جنوری 2021

Aman Ullah

امان اللہ

کبھی کبھی سوچتا ہوں جب زندگی کا خاتمہ ہوگا اور میں مر جاؤنگا تو کیا ہوگا ؟؟؟یقینی بات ہے رو ح سے میرے جسم کا رشتہ کٹ جائے گا ،یعنی میرا ٹیلیگرام آ ف لائن ہوجائے گا، میری فیس بک آف لائن ہوجائے گی ، میر ا واٹس ایپ آ ف لائن ہوجائے گا ،میرا وائبر اکاؤنٹ آ ف لائن ہوجائے گا ، پھر میری پوسٹ پر کمنٹ ایڈ نہیں کیے جائیں گے اگر میں نے غیر اسلامی پوسٹ اور غیر اخلاقی تصویر نشر کیں تویہ تا قیامت اس سو شل میڈیا ، (دنیائے مجازی )میں ۔

میری ٹائم لائن پر موجود رہیں گی ۔۔۔۔یہ سوچ سوچ کر کانپ کانپ جاتا ہوں کوئی اسے مٹا نہیں سکے گا میری طرف سے گناہ جاریہ کے طور پر لوگ کے درمیان رہے گی ۔پس آخر میرے ساتھ قبر میں کیا باقی رہے گا ؟؟؟؟ جو میں نے قرآن پڑھا وہ آن لائن رہے گا ، جو میں نے نمازیں پڑھیں وہ آن لائن رہیں گی،یا دنیا میں جو میں نے زکوة ادا کی آن لائن صرف میرے نیک اعمال آنلائن رہیں گے ، اگر میں نے سوشل میڈیا پر اسلامی اور مفید پوسٹ نشر کی تو ہو سکتا ہے کہ کسی دوست کے لیے فائدہ مند ثابت ہو جائے اور یہ صدقہ جاریہ کے طور پر آن لائن رہے گی۔

(جاری ہے)


جو کام بھی میں نے اللہ کے لیے انجام دیے وہ آن لائن رہیں گے ، یا جو صدقہ زکوة دی ، نیک کام کیے ، کسی کی اعلانیہ غیر اعلانیہ مددکی ، لوگوں کی دعا ئیں لیں ،حج ، روزہ ، نماز یا نیک اعمال کیا کا م آئیں گے ؟؟
آئیں ، سب اس بارے میں غور و فکر کرتے ہیں ، بآلاخر ہم سب نے مرنا ہے موت کا ذائقہ سب نے چھکناہے اس لیے سوشل میڈیا کا استعمال اس طرح کریں کہ لوگو ں کو ہم سے فائدہ حاصل ہو پھر چائے یہ فائدہ دنیا وی ہو یا ایمانی و آخروی آپ کے ہاتھ میں اس موبائل کے پکڑنے کا کوئی وزن نہیں ہے ۔

لیکن اس کا غلط استعمال بروز محشر آپ کی کمر توڑ سکتا ہے حلانکہ میں نے کئی پڑھا ہے کہ جب روح نکلتی ہے تو انسان کا منہ کھل جاتا ہے ، ہونٹ کسی بھی قیمت پر آپس میں چپکے ہوئے نہیں رہ سکتے ، روح پیر کو کھینچتی ہوئی اوپر کی طرف آتی ہے جب پھیپھڑوں اور دل تک روح کھینچ لی جاتی ہے اور انسان سانس ایک ہی طرف یعنی باہر ہی چلنے لگتی ہے یہ وہ وقت ہو تا ہے جب چند لمحوں میں انسا ن شیطان اور فرشتوں کو دنیا میں اپنے سامنے دیکھتا ہے انسان اپنے پاؤں تک نہیں ہلا سکتا ،کیونکہ جان سب سے پہلے پاؤں سے نکلتی ہے تاکہ مرنے والابھاگ نہ سکے ، ایک طرف شیطان اس کے کان میں کچھ مشورے دیتا ہے ، تو دوسری طرف اس کی زبان اسکے مطابق کچھ الفاظ ادا کرنا چاہتی ہے اگر انسان نیک ہو تو اس کا دماغ اس کی زبان کو کلمہ شہادت کی ہدایت دیتا ہے ، برے اعمال کرنے والے کو قبر میں منکر نکیر کے سوالوں کا جواب دینا مشکل ہو جاتا ہے ۔

اگر کافر ہو بددین ، مشرک ، یا دنیا پر ست ہو تا ہے تو اس کا دماغ کنفیوز اور ایک عجیب ہیبت کا شکار ہو کر شیطان کے مشورے کی پیروی کرتا ہے اور بہت ہی مشکل سے کچھ الفاظ زبان سے ادا کرنے کی بھر پور کوشش کرتا ہے ، یہ سب اتنی سے ہو تا ہے کہ دماغ کو دنیاکی فضول باتوں کو سوچنے کا موقعہ ہی نہیں ملتا ، انسان کی روح نکلتے ہوئے ایک زبردست تکلیف دل و دماغ پر محسوس کرتا ہے لیکن تڑپ نہیں پاتا ہے ، بے حسی طاری ہو جاتی ہے کیونکہ دماغ کو چھوڑ کر باقی جسم کی روح اس کے حلق میں اکھٹی ہو جاتی ہے ، اور جسم ایک گوشت کے بے جان لوتھڑے کی طرح پڑا ہو ا ہوتا ہے جس میں کوئی حرکت کی گنجائش نہیں رہتی آخر میں دماغ کی روح بھی کھینچ لی جاتی ہے آنکھیں روح کو لے جاتے ہوئے دیکھتی ہیں اس لیے کہ آنکھوں کی پتلیاں اوپر چڑھ جاتی ہیں ،یا جس سمت فرشتہ روح قبض کر کے جاتاہے ، اس سمت کی طرف ہوتی ہیں اس کے بعد انسان کی اگلی زندگی کا سفر شروع ہو جاتاہے جس میں روح تکلیفو ں کے تہہ خانو ں سے لیکر آرام کے محلات کی ہمت محسوس کرنے لگتی ہے جیسا کہ اس سے وعدہ کیا گیا ہے جو دنیاسے گیاواپس کبھی لوٹا نہیں صرف اس لیے کہ کیونکہ اس کی روح عالم برزخ کا انتظار کر رہی ہوتی ہے جس میں اسکا ٹھکانہ دیدیا جائے گا ، اس دنیا میں محسوس ہونے والی طویل مدت ان روحوں کے لیے چند سکینڈ زسے زیادہ نہیں ہوگی یہاں تک کہ اگر کوئی آج سے کڑوڑوں سال پہلے ہی کیوں نہ مر چکا ہو ، مومن کی روح اس طرح کھینچ لی جاتی ہے جیسے آٹے سے بال نکالا جاتا ہے گناہ گار کی روح خار دار درخت پر ، پڑے سوتی کپڑے کی طرح کھینچی جاتی ہے ،اللہ تعالیٰ ہم سب کو موت کے وقت کلمہ نصیب فرما کر آسانی کے ساتھ روح قبض فرمائیں اور نبی پاکﷺ کا دیدار نصیب فرمائیں ۔

آمین

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :