مسلم حکمرانوں خدارا جاگو!!!!!

جمعرات 20 مئی 2021

Aman Ullah

امان اللہ

آج مجھے غالب کا وہ شعر یاد آگیا
کعبہ کس منہ سے جاؤ گئے غالب
شرم تم کو مگر نہیں آتی۔۔۔۔
آج یہی حال ہم مسلمانوں کا ہے آج کشمیر، برما اور اب فلسطین میں مسلمانوں پر ظلم و ستم ہورہے ہیں مگر ہمارے مسلم حکمران بس میڈیا تک مذمت کر رہے ہیں کیا آج ہم مسلمان کہلانے کے قابل ہیں آج میرا ایک سوال ہے 55 مسلم ممالک سے کیا ہم میں قوت ایمانی اور جذبہ ختم ہو چکا ہے ارے مسلمان تو وہ ہے جو تلوار کے بنا بھی قوت ایمانی کے بھروسے لڑتا ہیمجھے اقبال صاحب کا وہ شعر یاد آگیا جس میں مسلمانوں کی قوت ایمانی کی بات کرتے ہوئے کہتے ہیں
کافر ہے تو شمشیر پہ کرتا ہے بھروسا
مومن ہے تو بے تیغ بھی لڑتا ہے سپاہی
آج فلسطین کی سر زمین چیخ چیخ کر پکارتی ہو گی کہاں ہیں اسلام کے غیور سلطان، سپہ سالار، حکمران کہاں ہے سلطان صلاح الدین ایوبی آج بیت المقدس پکارتی ہوگی اے اللّٰہ کہاں ہے صلاح الدین ایوبی ایک بار پھر بھیج اس مرد مجاہد کو آج پھر مجھے آزاد کروائے ان یہودیوں سے ساتھ بیت المقدس آج کے مسلمانوں کے حکمرانوں کی حالت زار پر روتی ہوگی آج میں اپنے اس کالم میں صلاح الدین ایوبی مرد مجاہد کی بات کرتا جاؤں جب آپ نے فلسطین کو فتح کرنے نکلے تو دنیا بھر کی عیسائی قوتیں متحد ہو کر سا منے آ گئیں، تو صلاح الدین ایوبی کے مشیروں نے مشورہ دیا کہ ابھی حملہ نہ کیا جائے شکست کا سامنا ہو سکتا ہے، تو میرے اسلام کے غیور سلطان مرد مجاہد نے کیا کہا قارئین غور کرنا تو میرے شیر دل سپہ سالار نے تاریخی جملے کہے کہ یہی تو بہترین وقت ہے ان کو ایک ساتھ تباہ و برباد کرنے کا، ورنہ ایک ایک کو کہاں تلاش کرتا پھروں گا یہ تھے اسلام کے غیور سلطان جن کی بہادری کے چرچے آج پوری دنیا کے کونے کونے میں گونج رہے ہیں تاریخ ہمیشہ ٹکرانے والوں کی لکھی جاتی ہے نہ کہ تلوے چاٹنے والوں کی، کفار جتنا زور لگا لیں اسلام تو پھیلے گا چاہے تم کفار ظلم کی انتہاء بڑھا دو۔

(جاری ہے)

۔اسلام تو وہ مذھب ہے جو مٹانے سے نھیں مٹے گا اور تا قیامت رہے گا۔۔ سوشل میڈیا بھرا پڑا ہے اسرائیلی ظلم و ستم کے مناظر سے۔۔ کہیں پہ بچوں پر ظم, کہیں پہ نوجوانوں اور کہیں پہ عوتوں کی بے حرمتی۔۔
اسرائیلی فوجی کا یہ تشدد صرف اسرائیل کے مسلمانوں کی گردن پر نہیں بلکہ ان تمام نام نہاد 55 مسلم ممالک کے حکمرانوں کی عزت و غیرت کے اوپر ہے اور خاص طور پر اگر کوئی زندہ ضمیر باقی ہو تو ضرور محسوس کر رہا ہوگا اس تشدد کا دباؤ اپنے ضمیر کے اوپر اور ان تمام تر واقعات سے صاف ظاہر ہے انکا لوگوں کا قصور صرف اتنا ہے کہ یہ مسلمان ہیں اور جہاں مسلمان کی بات ہو تو وہاں انسانی حقوق کے لئے کام کرنے والوں سب کی زبانیں بند ہوجاتی ہیں لیکن افسوس پھر بھی ہمارے بے غیرت مسلمان حکمرانوں کی غیرت نہیں جاگتی اور شاید یہ تہ ہے کہ آئندہ آنے والے وقتوں میں بھی نہ جاگے۔


جیسا کہ گذشتہ دنوں میں بہت کچھ ایسا ہو چکا ہے جس سے اگر ملکی نظام کی تصویر کشی کی جائے تو مناسب رہے گا۔۔ جہاں یہ عورت مارچ جیسے گھٹیا مارچ درحقیقت اسرائیلی مارچ شان و شوکت سے ہوا کرتے ہیں اور تو اور ہمارے ملک میں ناموس رسالت کے لئے دھرنا دینے والوں کو دہشت گرد قرار دیا جاتا ہے عورت مارچ نکالنے والوں کو پروٹوکول اور فل میڈیا کوریج دی جاتی ہے تو لعنت ہے اس ملک کے سیاست دانوں پر اعلی نشستوں پر بیٹھے گیڈروں پر جو کٹھن وقت آنے پر چپ سادھ لیتے ہیں۔


ایسے حالات میں اگر امت کے مسلمان حکمران خاموش ہو تو ایمان والے رعایا کے لئے کیا حکم ہے؟ کیا وہ تسبیح و استغفار سے کام لے اور اپنے گھروں اور مساجد میں بیٹھ کر اللہ کے حضور حکمرانوں کی ہمت کے لیے اللہ سے دعائیں مانگیں یا کوئی ہاتھ پیر ہلا سکتے ہیں؟
اس نازک دور میں مسلمانوں کو ایک صحیح قائد کی ضرورت ہے ہمارے حکمران تو اللہ معاف کرے اس وقت باطل کی چاپلوسی کر کر کے دل مردہ کرے بیٹھے ہیں اپنا دین ایمان بیچ کر۔


ابھی اللہ نے دنیا پر کرونا وائرس کا کوڑا برسایا ہے تب بھی یہ فرعون بعض نہیں آ تے۔ موت جہاد میں نہیں موت بزدلی میں ہے۔ مجاہد تو ابدی ذندہ ہے۔ مسلم ممالک کی اتنی بڑی بڑی افواج کیا اچار ڈالنے کے لیے تیار کی گئی تھیں؟ان کو کہتے ہیں so called money lovers اپنا اپنا حصہ لیا اور بلوں میں گھس گئے۔ کیا کشمیر پر اور کیا اب اس واقع پر سانپ سونگھ گیا ہے ہمیشہ کی طرح مگر ان ممالک کو اپنے ذاتی مفادات سے ہٹ کر کچھ نظر آئے تو غیرت مند بنیں۔


اور اب وہ خواتین کہاں جو عورتوں کے حقوق کی علمبردار بنی پھرتیں ہیں کوئی تو بتاوٴ وہ آخر ہیں کہاں ایسے شدید انسانی المیے اور فلسطینی خواتین پر ظلم اور بے حُرمتی پر ”آزادی آزادی“ کینعرے مارنے والی عورت مارچ کی گھٹیا پیدا وار اور ان کے ٹولے آخر کدھر مرگئے ہیں؟ اِن خواتین سے متعلق بات کرتے ہوئے اُنہیں موت کیوں آ رہی ہے؟ آخر چھپا کیوں رہی ہیں خود کو اب اِن مادر پدر آزاد آنٹیوں اور واحیات دیسی لبرلز کے سوشل میڈیا اکونٹس اور ٹوئیٹر کا منہ کس نے بند کر ڈالا ہے؟
دجالی فتنہ تو بڑی تیزی سے پیھلاہا جا رہا ہے۔


۔مگر انجام تو خدا روز اول سے لکھ چکا ہے۔۔جو آج اس ظلم کے خلاف چپ ہے۔۔وہ کل بارگاہ الہی میں ضرور بولے گا اب تو بس اس وقت کا انتظار رہے گا۔۔
اسرائیل جانتا ہے ان کا وجود نہی رہے گا لیکن پھر موت کی طرف جانے کی کتنی جلدی ہے اس کو۔ اس کو کہتے ہیں
”جب گیدڑ کی موت آتی ہے شہر کی طرف بھاگتا ہے“
وقت ایک سا نہیں رہتا اللہ تعالی کی لاٹھی بے آواز ہے۔


اللہ تعالیٰ سے امید ہے کہ ان مظمومین کھلی مدد فرمائے گا اور شاید اللہ بھی نہیں چاہتے کہ مخلص فلسطینی مسلمانوں کو ایسے دوگلے حکمرانوں کے رحم و کرم کا محتاج ہونے دے جنھوں نے ایسے لوگوں سے مصافحہ کیا اور گلے لگایا ہے جن کے ہاتھ مظلوموں کے خون سے رنگے ہوئے ہیں بس امان میں حرف آ خر پر یہی کہوں گا کہاں سے لاوں میں صلاح الدین ایوبی کو کہ آؤ اج دیکھ فلسطین کی سر زمین پھر سے تجھے پکار رہی ہے کہاں سے لاؤں میں محمد بن قاسم کو دیکھ آج کشمیر جل رہا ہے کشمیر کی سر زمین تجھے پکار رہی ہے آ و آج باب سندھ کو نہیں باب کشمیر کو ضرورت ہے آپ کی، کہاں سے لاؤ میں محمود غزنوی کو کہ آؤ اج برما میں مسلمان پر ظلم و ستم کا بازار گرم ہے آج سومنات کو نہیں اج برما کو آپ کی ضرورت ہے آج پھر سے میرے اللّٰہ ابابیلوں کو بھیج آج تیرا قبلہ اول پھر سے یہودیوں کے قبضے میں ہے
تمام ''شاہین'' قصرِ سلطانی کے گنبدوں میں بسیرا کر چکے۔


ربِ کعبہ، بھیج پھر سے ابابیلوں کو!

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :