کرونا وائرس کے ذہنی اثرات

جمعہ 3 اپریل 2020

Arif Ahmad

عارف احمد

ذہنی اثرات جسمانی اثرات سے ذیادہ نقصان دہ ہوتے ہے،سوشل میڈیا پر گردش کرتی خبریں لوگوں کو نفسیاتی مریض بنا سکتی ہیں۔
کرونا وائرس کا پہلا کیس چین میں نومبر کے مہینے میں رپورٹ ہوا۔ ابتدائی معلومات کے مطابق چین کے شہر وہان میں لوگوں میں ملیریا جیسی بیماری کے آثار دیکھے گئے، جو عام طور پر اُن لوگوں میں پائے جاتے تھے جو سی فوڈ کے مارکیٹ میں ملازم تھے، اور ان میں ذیادہ تعداد مردوں کی تھی۔

اُسکے بعد یہ وبائی مرض بہت تیزی سے پوری دُنیا میں پھیل گیا، اس وقت تقریبا" 177 ممالک کرونا کا شکار ہے۔جسکی وجہ سے لوگوں میں بہت حد تک بے چینی پائی جاتی ہے۔پاکستان میں کونا وائرس کے پہلے دو کیس سندھ اور اسلام آباد میں رپورٹ ہوئے اور اب تک صرف 26 لوگ اس وائرس سے جان بحق ہوئے، جن میں ذیادہ تعداد اُن لوگوں کی ہے جو پہلے سے بیمار تھے،اور کرونا وائرس نے صرف بیماری میں اضافہ کیا۔

(جاری ہے)

مثلا" خیبر میڈیکل کالج پشاور کے مطابق وہاں پر جو عورت کرونا سے وفات ہوئی وہ عارضہ قلب اور بلڈ پریشر کی مریضہ تھی، مردان میں جو شخص کرونا سے وفات ہوا، ڈاکٹروں کے مطاق اُس میں کرونا کے ظاہری  علامات نہیں تھے، بلکہ ہو سکتا ہے کہ وہ ڈر کی وجہ سے ہارٹ اٹیک سے وفات ہوا، اسی طرح بیشتر کیسوں میں ، مریض پہلے سے بیمار تھے۔
کرونا وائرس ایک وبائی مرض ہے اور اس سے بچنا اور احتیاطی تدابیر کرنا نہ صرف ضروری ہے بلکہ ہمارا فرض بھی ہے۔

یہ کہنا کہ اور احتیاطی تدابیر  کی ضرورت نہیں یہ بھی اللہّ پر توکل کرنے کا درس طریقہ نہیں ہے۔ مثلا" ہمارے نبی پاک ﷺ جب جنگ پر جاتے تو اللہّ پر توکل بھی ہوتا اور حفاظت کے لئے زرہ بھی پہنتے اسی طرح جنگ بدر کے موقع پر آپﷺ نے خندق کھودنے کا بھی حکم دیا اور اللہّ سے دعا بھی کرتے رہے۔تو ہمیں بھی چاہیے کہ جتنا ممکن ہو احتیاطی تدابیر اپنائے اور اُسکے بعد اللہ" پر بھی بھروسہ رکھیں۔

مگر آج کے دور میں جہاں انفارمیشن ٹیکنالوجی کی وجہ سے ہر جگہ معلومات کی بھرمار ہے، صحیح اور غلط معلومات میں فرق کرنا مشکل ہے، جہاں کچھ لوگ کرونا سے بچنے کے لئے سپرٹ پینے سے  موت کے منہ میں چلے گئے وہاں افواہوں پر عمل کرتے ہوئے کچھ لوگ ڈر کے مارے  کثرت شراب نوشی کی وجہ سےبھی جان بحق ہوئے،اسی طرح  ریسرچ کے مطابق پاکستان میں 42 ٪ لوگ  کسی نہ کسی حد تک ڈیپریشن کا شکارہے، جس میں بڑی تعداد نوجوانوں کی ہے۔

سوشل میڈیا اور دیگر ذرائع ابلاغ پر غیر ضروری معلومات ذہنی طور پر لوگوں کے لئے ذیادہ نقصان دہ ثابت ہوسکتی ہیں۔اس کا دوسرا نقصان یہ ہے کہ جب ایک انسان ڈر جاتا ہے تو اُسکا مدافعاتی نظام بھی کمزور ہوجاتا ہے، جسکی وجہ سے اس بیماری کے اثرات ذیادہ ہوسکتے ہیں۔
اسلئے ہمیں چاہیئے کہ ہر خبر کی خوب تحقیق کریں او ر اس وبا کو ذہن پر سوار نہ کریں، کیونکہ احتیاط فرض ہے مگر ذندگی اور موت اللہ" کے ہاتھ میں ہے، وہ ہر چیز پر قادر ہے اور جلد ہی اس بیماری سے نجات دلائے گا۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :