
سیالکوٹ تو زندہ رہے گا
ہفتہ 12 ستمبر 2015

عارف محمود کسانہ
(جاری ہے)
پانچ سو سال قبل مسیحی شہر کا تاریخی ریکارڈدستیاب ہے ۔ ہندو راجہ سل یا سال بنیاد نے رکھی اس کے بعد راجا سال واہن کا دارالحکومت بنا اور اس نے یہاں ایک کوٹ یعنی قلعہ بنایا اسی بنیاد پر اس کا نام سیالکوٹ ہو گیا۔آٹھویں صدی عیسوی میں یہ کشمیر کا حصہ بنا۔کشمیر کے ساتھ سیالکوٹ کا تعلق صدیوں پرانا ہے اور دونوں ایک اٹوٹ بندھن میں بندھے ہوئے ہیں جس گواہی جموں اور سیالکوٹ کی سرحد پر وہ درخت بھی ہے جو آدھا ایک طرف ہے اور آدھا دوسری طرف ہے۔ پاکستان سے واحد ریلوے لائن بھی سیالکوٹ سے ہی جموں جاتی تھی۔ آج بھی یہاں کشمیری مہاجرین کی بہت بڑی تعدا د آباد جن کے لیے آزادجموں کشمیر قانون ساز اسمبلی میں تین نشستیں ہیں۔ دنیا بھر میں اس شہر کے بنے ہوئے کھیلوں، آلات جراحی اور چمڑے کی مصنوعات کی دھوم ہے۔ فٹ بال کے عالمی مقابلوں میں بھی اسی شہر کا بنا ہوا فٹ بال استعمال ہوتا ہے۔ کراچی کے بعد سے زیادہ زرمبادلہ کمانے والا بھی یہی شہر ہے اور اس کی سالانہ برآمدات سو ارب ڈالر سے زیادہ ہے۔ یہ بھی منفرد مثال ہے کہ اس شہر کے تاجروں اور صنعت کاروں نے اپنی مدد آپ کے تحت سیالکوٹ ائیرپورٹ تعمیر کیا جس کا رن وے سب سے بڑا ہے۔ جس کی لمبائی تین عشاریہ چھ کلومیٹر ہے اور اس پر دنیا کا سب سے بڑا طیارہ ائیربس تین سو اسی بھی لینڈ کرسکتا ہے۔شہر میں سڑکوں اور تعمیر ترقی میں بھی یہاں کے شہریوں نے ذاتی رقم خرچ کرے دوسرے شہروں کے لیے ایک قابل تقلید مثال قائم کی ہے۔
سیالکوٹ نے 1857ء کی جنگ آزادی میں ظلم و جبر برداشت کیا اور 1965ء اور 1971ء میں بھارت نے اس پریلغار کی کوشش کی اور اپنی جارحیت کا نشانہ بنایالیکن اللہ کے فضل سے شہر اقبال آج بھی زندہ و آباد ہے ۔ سیالکوٹ سرحد پر بھارتی افواج کی جانب سے ہونے والی آئے روز کی فائرنگ کے باوجود یہاں کے باشندوں کے حوصلے بلند ہیں اور اُن کے معمولات زندگی میں کوئی فرق نہیں آیا۔ صرف سیالکوٹ ہی نہیں بلکہ وطن عزیز کا ہر شہری اپنے وطن کے دفاع کے لیے پُر عزم ہے۔ یہاں میں یہ کہنا چاہوں گاکہ مودی صاحب آپ کسے ڈرا اور خوف ذدہ کررہے ہیں؟ انہیں جو موت سے نہیں ڈرتے بلکہ موت کو اپنے نبی کی سنت سمجھ کر اس کے منتظر رہتے ہیں۔ آپ انہیں دھمکیاں دے رہے ہیں جو خوف مرگ سے باکل بے نیاز ہیں اور موت کا خندہ پیشانی سے سامنا کرتے ہیں۔ آپ کو علم ہونا چاہیے کہ جنگیں جذبے سے لڑی جاتی ہیں۔ جس قوم میں جذبہ جہاد ہو، شہادت کی تمنا ہو اور آخرت کی زندگی پر ایمان ہو اسے کون شکست دے سکتا ہے۔ پاکستان ایک خطہ زمین کا نام نہیں بلکہ ایک نظریہ ہے جسے کوئی ختم نہیں کرسکتا۔ اس نے تاقیامت رہنا ہے۔ سیالکوٹ کے جس قلعہ پر بھارت نے بم برسائے تھے اسی پر آج پرچم ہلال استقلال بڑی شان سے لہرایا جاتا ہے اور وہیں آویزاں ہے سیالکوٹ تو زندہ رہے گا۔ صرف سیالکوٹ نہیں پاک وطن کا ہر شہر زندہ و آباد رہے گا اور پاکستان پائندہ رہے گا ۔ انشاء اللہ
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
عارف محمود کسانہ کے کالمز
-
نقاش پاکستان چوہدری رحمت علی کی یاد میں
ہفتہ 12 فروری 2022
-
یکجہتی کشمیر کاتقاضا
منگل 8 فروری 2022
-
تصویر کا دوسرا رخ
پیر 31 جنوری 2022
-
روس اور سویڈن کے درمیان جاری کشمکش
ہفتہ 22 جنوری 2022
-
مذہب کے نام پر انتہا پسندی : وجوہات اور حل
ہفتہ 1 جنوری 2022
-
وفاقی محتسب سیکریٹریٹ کی قابل تحسین کارکردگی
جمعہ 10 دسمبر 2021
-
برصغیر کے نقشے پر مسلم ریاستوں کا تصور
جمعرات 18 نومبر 2021
-
اندلس کے دارالخلافہ اشبیلیہ میں ایک روز
منگل 2 نومبر 2021
عارف محمود کسانہ کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.