ٹرننگ پوئنٹ (turning point)

پیر 10 اگست 2020

Arshad Hussain

ارشد حسین

جب زندگی اس موڑ پے لے کے ائے۔ جب اپ کو موت اسان لگے اور زندہ رہنا مشکل ۔ تو سمجھ جاو اب تم خاص ہونے والے ہو۔ اب تمھارا بلاوا اگیا ہے ۔ عبادات اور دعائیں قبول ہونے والے ہیں اور تم عام سے خاص بنے والے ہوں ۔ اپکی حاضری قبول ہوگئی ہے۔ اور اب صرف ایک کن کی دیر ہے۔ اب پوری کائنات میں تم انمول ہونے والے ہو۔ اب تم بہت قیمتی ہونے والے ہو لیکن اب اپ کو تھوڑی تعلیم اور تربیت دی جائی گی ۔

کہ کیسے خاص چیز کو ہمیشہ کے لیے  خاص رکھنا ہے۔ کسی طرح کامیابی اور خوشحالی کو ہمیشہ کے لیے برقرار رکھنا ہے۔ کس طرح اپنے اپ کو دوسروں کے لیے واقف کرنا ہے۔ بس تھوڑی سی تکلیف سے گزرنا ہے پھر کائنات نے اور کائنات میں موجود ہر شے نے تم سے باتیں شروع کرنی ہیں ۔ بس تھوڑا سا تکلیف۔

(جاری ہے)

۔۔۔۔
اللہ تعالی کا نظام ہے کہ وہ جب کسی کو انمول اور پسندیدہ بناتا ہے ۔

تو اس کے لیے ان سے کچھ امتحان لے جاتے ہیں ۔ وہ امتحان کبھی مال کی کمی، کبھی اولاد کی بندش ، کبھی ناحلف افسران ، کبھی ناپسندید لوگوں کے درمیان زندگی، کبھی بہت محنت کے بعد ناکامی ، اور اس کے علاوہ بہت کچھ ۔۔۔
ہم سے ہمارے صبر کے مطابق امتحان لیا جاتا ہے ۔ لیکن ہم میں بہت ہی کم لوگ اس امتحان میں کامیابی کے بعد کامران ہوتے ہیں ۔ کیوں؟ سارا فلسفہ اس ایک جملے میں ہے۔

بس صرف پڑھنا نہیں سوچنا بھی ہے اس جملے پر "بہت ہی کم لوگ اس امتحان میں کامیابی کے بعد کامران اور خوشحال ہوتے ہیں"
اب سوچ کے بتاو اس جملے کا مطلب تھوڑا ٹھہر جاو ۔ موبائیل کو ایک سائیڈ پر رکھو اور سوچو۔ کامیابی کے بعد کامرانی۔۔۔۔۔۔
بالکل ٹھیک سمجھے اپ لوگ ، زبردست میرے تحریرے پڑھنے والے سب لوگ ماشاء اللہ بہت قابل اور ذھین ہیں۔


ہمارے زندگی میں یہ امتحان چلتا رہتا ہے اللہ ہم سب کو خاص کرنا چاہتا ہے۔ لیکن بہت کم لوگ اپنے اپ کو تلاش کر لیتے ہیں۔ بہت کم لوگ اپنے دل میں اپنے خودی کو تلاش کر لیتے ہیں۔ اللہ ہمارا امتحان لیتا ہے ۔ ہم پر تھوڑی سی تکلیف مسلط کرتاہے۔ چاہے وہ غریبی کی شکل میں ،بیماری کی شکل میں یا کسی اور شکل میں ۔ ہم پہلی پہل تو صبر کرتے ہیں ۔ لیکن جب  رحمت والے پوائنٹ کے قریب ہوجاتے ہے ۔

تو شیطان اپنا کام کرکے ہم کو مایوس کر دیتا ہے۔ اور بس تھوڑی سے محنت اور شکر کے بدلے پہنچنے والے رحمت کو ہم سے دور کر لیتا ہے۔ اللہ قران مجید میں فرماتا ہے۔"لا تقنطوا من رحمة اللہ" کہ اللہ کے رحمت سے ناآمید نہیں ہونا۔ وہ ضرور اپنا رحمت کریگا تم پر ۔ بس تم کو تربیت کے لیے پہلے تھوڑے تکلیف سے گزارے گا ۔ اگر تم نے صبر اور شکر سے کام لیا ۔

تو اللہ تعالی ہمیشہ صبر والوں کے ساتھ ہوتا ہے۔۔
صبر کا مطلب یہ نہیں کہ تم بیمار ہو تو گھر پر بیٹھ جاو اور صبر کرو ڈاکٹر کے پاس نہ جاو کہ بس میں ٹھیک ہو جاونگا۔ نہیں اللہ نے تمھیں دماغ دی ہے اور اسباب بھی پیدا کی ہے ۔ تم اسباب اختیار کرو مگر نتیجہ اور یقین اللہ پے رکھو ۔ یا میں غریب ہو اور میں ارام سے بیٹھ جاو کہ میں صبر کر لونگا کام پے جاونگا اور جو میرا کام ہے بس اس میں ٹائم گزر کے اونگا اور صبر سے کام لے کے کامیاب ہو جاونگا ۔

ہوسکتے ہو ایسا بھی کامیاب ، اگر اللہ چاہیے لیکن یہ اللہ کا قانون نہیں کہ ایسے ہی سب کو کامیاب کرے ۔ تم کو خود میں سکیل (صلاحیت)پیدا کرنا ہوگا اچھے سے اچھے کی کوشش کرنا ہوگا اور نتیجہ اللہ پر چھوڑنا ہوگا ۔ بقول قاسم علی شاہ صاحب کے اگر تم کچھ بیھج رہے ہوں تو درجن 13 کا کرنا ہوگا اس کے بعد اللہ رحم کریگا ۔ وہ ایک قصہ مشہور ہے کہ ایک ادمی اپنے گودام میں کچھ ڈھونڈ رہا تھا کہ وہاں اس نے ایک لنگھڑے کتے کو دیکھا ۔

تو وہ ادمی سوچنے لگا کہ یہ کتا کیا کھائےگا۔ اس تلاش میں وہ وہاں بیٹھ گیا۔ اس نے دیکھا شام کو ایک دوسرا کتا ایا جس کی منہ میں بڑا سا گوشت کا ٹکڑا تھا ۔ وہ ٹکڑا وہ دوسرے کتے کے سامنے پھینک کے چلا گیا۔ بس یہ ادمی بھی ہمارے طرح ہوشیار اور ذھین تھا ۔ اللہ کی قدرت دیکھ کے اس سے متاثر ہوا ۔ اور کمپنی وغیرہ بیھج کے گھر پر بیٹھ گیا ۔ کہ اللہ دیگا ۔

اور سال بھر بعد وہ کوڑے کوڑے کا محتاج ہوگیا۔ اب اس میں اس ادمی کے  سوچ میں فرق تھا اللہ اس کو اور دینا چاہتا تھا اور اپنا قانون اس کو دیکھانا چاہتا تھا کہ تم دوسروں کی مدد کروگے تو میں اور ذیادہ دونگا لیکن اس نے اس کو الٹ سمجھا اور نتیجہ اپ کے سامنے ہے۔ یعنی صرف ایک پوائنٹ کی دیر تھی وہ ایک کمپنی سے ہزاروں اور کمپنیوں  کا مالک بن سکتا تھا لیکن اس نے دوسرا راستہ اختیار کیا۔

وہ ایک بزرگ کا قول ہے کہ کبھی کبھی اللہ ہم کو گلدستہ عنایت کرنا چاہتا ہے لیکن ہم دعا اور کوشش صرف ایک پھول کی کرتے ہے۔ ۔۔۔
پیارے دوستوں اپنے حال پر اللہ کا شکر ادا کرنا چاہیے ۔ بہتر کی کوشش اور نامناسب حالات میں صبر کرنا چاہیے اور ناامیدی سے خود کو بچانا چاہیے۔اور جب تکالیف حد سے بڑھ جائے تو یہ ایت یاد رکھنی چاہیے ":الا بنصر الله قریب""۔۔۔۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :

متعلقہ عنوان :