
عورت منڈی کا مال نہیں،میر اجسم میری مرضی بنیادی انسانی حق ہے
منگل 25 فروری 2020

ارشد سلہری
پاکستان اس لحاظ سے بھی دنیا کا پہلا ملک بن گیا ہے کہ یہاں ماں ،بہن ،بیٹی ،بیوی کو اپنے جسم پر اختیار کے محض نعرے پر شدید مزاحمت کا سامنا ہےاور انہیں غلیظ گالیوں سے نوازا جاتا ہے۔
(جاری ہے)
مذکورہ مرد اور اس ذہنیت کے مالک چاہتے ہیں کہ عورت کے جسم پر ان کا مکمل اختیار قائم رہے ۔بیٹی ،بیوی ،بہن اور ماں کےجسم کو وہ کبھی دشمنی میں بدلے کی آگ میں جھونک سکیں۔ گلیوں میں ننگا کرکے گھسٹیں،ننگا کر نچائیں ، اغوا کریں ریپ کریں ، جوئے میں ہار دیں یا جیت لیں۔منڈی کے مال کی طرح فروخت کردیں یا خرید لیں،جائیداد کوہڑپ کرنے کےلئے قرآن سے شادی کردیں۔وٹا سٹا میں کام میںلیکر آئیں ،غیرت میں قتل کردیں ،ناک کاٹ دیں ،سر کے بال مونڈھ دیں،قرضہ چکانے کےلئے معصوم بچی کو کسی بوڑھے کے ساتھ بیاہ دیں ۔دفاتر میں ،سٹرکوں پر، گلی میں تنگ کریں ،آوازیں کسیں،اکیلی ہو تو دبوچ لیں ،نوچ لیں۔ کپڑے اتار دیں ،کپڑے پھاڑ دیں،ٹیکسی کہیں ،گشتی کہیں ،رنڈی کہیں تو عورت سب کچھ چپ چاپ سہتی رہےکیوں کہ وہ عورت ہے اور اس کے جسم پر مرد کا حق ہے۔عورت کو اپنے جسم پر بھی کوئی حق نہیں ہے کہ یہ بات بھی کہہ سکے کہ میرا جسم میری مرضی ہے۔
یہ کیسے شوہر ہیں ۔کیسے باپ ہیں ۔ کیسے بھائی ہیں۔کیسے بیٹے ہیں ۔یہ کیسےمرد ہیں ۔کیسی مردانگی ہے ۔اپنی ہی عورتوں کے جسم پر اختیار چاہتے ہیں ۔عورت کے جسم پر عورت کی مرضی کے کیوں خلاف ہیں ۔کیا کیسی مذہب میں یہ اخلاقیات ہیں ۔ کیسی مقدس کتاب میں یہ لکھا ہے یاکیسی ملکی قانون میں ایسی کوئی شق ہےکہ عورت اپنے جسم پر اپنی مرضی نہیں رکھ سکتی ہے۔کیسی مقدس کتاب میں ہے کہ عورت کے جسم پر مرد کی مرضی چلے گی کہ جس طرح چاہے ،جب چاہے ،جیسے چاہے عورت کے جسم کو برباد کر سکتا ہے۔نوچ سکتا ہے۔بیچ سکتا ہے۔
حد ہوگئ ہے ۔سماج میں عورت کو انسان کا درجہ بھی دینے کو تیار نہیں ہیں ۔یہ وحشت ،یہ درندگی اور زمانہ جاہلیت کی مثال ہے جب لڑکیوں کو زندہ درگور کردیا جاتا تھا۔لڑکی کے پیدا ہونے پر سوگ کیا جاتا تھا۔
عورت مارچ کے نعرے میر اجسم میری مرضی کو اپنی مرضی کے معنی پہنانےوالے مردہ ضمیر اورغیرت سے عاری مردمردانگی کا مظاہرہ کریں ۔بھائی ،بیٹا،باپ ،شوہر اور رشتوں کے تقدس کا پالن کرتے ہو ئےسوچیں او ر مغلظات بکتے ہوئے اپنے گھروں کی عورتوں کی جانب بھی دیکھیں ہو سکتا ہے کہ کچھ غیرت جاگ جائے اور انسان بن کر سوچنے کی طرف جا سکیں۔ جن معاشروں میں عورت کی عزت وناموس کا خیال نہیں رکھا جاتا ہے اور عورت کے تقدس کو پامال کرتے ہوئے عورت کو محض پرزہ سمجھا ہے۔ایسے معاشروں کی تباہی وبرباد نوشتہ دیوار ہے۔دنیا میں ان کی کوئی عزت نہیں کرتا ہے۔زلت و رسوائی ان کا مقدر بن کر رہ جاتی ہے۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
ارشد سلہری کے کالمز
-
عبادات سے سماجی ذمہ داری زیادہ ضروری ہے
جمعہ 2 جولائی 2021
-
اسلامی نظام کیا ہے اور نفاد کیسے ہوگا
بدھ 30 جون 2021
-
آزاد کشمیر الیکشن ،پاکستان میں مقیم منگلا ڈیم کے ہزراروں متاثرین کے ووٹ کینسل کیوں؟
ہفتہ 19 جون 2021
-
عمران خان اور قیادت کا بحران
بدھ 9 جون 2021
-
آئی ایس آئی کی پبلک ڈومین بند کی جائے یہ بچوں کا کھیل نہیں ہے
منگل 8 جون 2021
-
درست خیالی کا فقدان کیوں؟
ہفتہ 5 جون 2021
-
الو کے پٹھے
جمعہ 4 جون 2021
-
اسد طور پر تشدد کے خلاف احتجاج کا جائزہ
پیر 31 مئی 2021
ارشد سلہری کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.