
تعلیم یافتہ اور تربیت یافتہ
بدھ 16 ستمبر 2020

ارویٰ سہیل
یہ سب باتیں بھی ٹھیک ہیں لیکن یہاں پر ایک توجہ طلب بات یہ ہے کہ سکول، کالجز اور یونیورسٹیاں پروفیشنل ادارے ہیں۔ جہاں پر پروفیشنل تعلیم دی جاتی ہے۔ مثال کے طور پر ایک طالب علم جو کہ بی۔ ایس فا ئنینس کر رہا ہے۔
(جاری ہے)
تو سارا دن یونیورسٹی اس کو کوسٹ اکاؤنٹنگ اور مینیجئیرل اکاؤنٹنگ سیکھانے میں مصروف ہے۔
ایک طب کا طالب علم سارا دن جس نصاب میں سے گزر رہا ہے وہ ہیومن فزیالوجی اور ادویات پر مشتمل ہے۔ ایک کیمیکل انجینئر کو ادارے میں کیمکل پلانٹ کیسے چلایا جاتا اس کے متعلق تعلیم اور سکلز دیے جارہے ہیں۔ ایسا نہیں ہے کہ ان کو ایک بہتر انسان بنانے کے لیے اور تربیت دینے کے لیے قرآن اور حدیث پڑھائی جا رہی ہے یا شیخ سعدی کی حکایات سنائی جا رہی ہیں۔ اس طرح ایک انسان سے یہ توقع کرنا کہ وہ ریاضی کی کتاب پڑھے گا اور سچ بولنا سیکھ جائے گا۔ سائنس کی کتاب پڑھنے سے اس میں ایمانداری، عقد کی پابندی اور شائستگی جیسی خوبیاں پیدا ہو جائیں گی۔ تو اس قسم کی توقعات بلاشبہ ایک حماقت ہے۔پروفیشنل ادارے انسان کو پروفیشنل تعلیم اور سکلز سیکھا سکتے ہیں۔ ان میں پروفیشنل عادات جیسا کہ وقت کی پابندی کرنا، پیدا کر سکتے ہیں۔ لیکن انسان کو تربیت یافتہ بنانے کے لیے ان کی تربیت کرنا ضروری ہے۔ اس تربیت کی سب سے بڑی ذمہ داری دین الہٰی نے والدین پر ڈالی ہے نا کہ اساتذہ اور اداروں پر۔ لیکن والدین نے یہ سمجھ لیا ہے کہ چونکہ ہم بہترین اداروں میں اپنے بچوں کو بھیجتے ہیں، بھاری فیسیں ادا کرتے ہیں تو تربیت کا بیڑا بھی انہی اداروں کو اٹھانا چاییے۔ والدین کی ذمہ داری تو صرف اچھے پروفیشنل ادارے کا انتخاب اور تعلیمی اخراجات پورے کرنا ہے۔ لیکن اگر پروفیشنل تعلیمی ادارے طلبہ کی تربیت کا بندوبست بھی کر رہے ہیں تو یہ والدین کے ساتھ ایک تعاون ہے۔ اس تعاون کی دستیابی سے والدین پر عائد ذمہ داری ختم نہیں ہو جاتی۔ آپ کا بچہ ایک وکیل ہے اور اس نے ادارہ ہذا سے وکالت کی ڈگری اور تعلیم حاصل کی ہے۔ اس کی غلط تربیت کا ذمہ دار اس کی ڈگری کو قرار دینا یا تعلیمی ادارے پر تنقید کرنا سراسر اپنی ذمہ داری سے جی چرانا ہے۔
"یاد کرو وہ وقت جب ابراہیم ( علیہ السلام) نے دعا کی تھی کہ اس شہر (مکہ) کو امن کا شہر بنا اور مجھے اور میری اولاد کو بت پرستی سے بچا."
(سورت ابراہیم: آیت 35)
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
متعلقہ عنوان :
ارویٰ سہیل کے کالمز
-
القدس کی آزادی
منگل 18 مئی 2021
-
تحریک پاکستان دراصل تنظیم پاکستان
پیر 29 مارچ 2021
-
آپریشن سفٹ رٹورٹ
جمعرات 4 مارچ 2021
-
کارواں کے دل سے احساسِ زیاں جاتا رہا
منگل 5 جنوری 2021
-
کس قدر تم پہ گراں صبح کی بیداری ہے
بدھ 4 نومبر 2020
-
موت ایک خوبصورت حقیقت
پیر 26 اکتوبر 2020
-
گھر داری
پیر 12 اکتوبر 2020
-
تعلیم یافتہ اور تربیت یافتہ
بدھ 16 ستمبر 2020
ارویٰ سہیل کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.