آپریشن سفٹ رٹورٹ

جمعرات 4 مارچ 2021

Arwa Sohail

ارویٰ سہیل

آپریشن سفٹ رٹورٹ پاکستانیوں کے لیے ایک ناقابلِ فراموش واقع ہے۔ 27 فروری 2018 کو پاکستان ائیر فورس کے بہادر جوانوں نے JF-17 طیارے کے ذریعے بھارت کے مگ-21 کو مار گرایا اور دنیا کو یہ پیغام پہنچایا کی پاک فوج بھرپور جواب کی صلاحیت رکھتی ہے۔ بلاشبہ یہ ایک عزیم دن ہے جس نے قوم کے مورال کو بلند کردیا تھا۔
کچھ دنوں پہلے اس دن کی یاد میں سوشل میڈیا پر ڈان.کوم کی جانب سے ایک پوسٹ نظر سے گزری۔

اتفاقاً اس پوسٹ کے کمنٹ سیکشن کو پڑھنے اور لوگوں کی رائے جاننے کا موقع ملا۔
اس کمنٹ سیکشن میں بہت سے تبصرے ہندوستانیوں کی طرف سے بھی تھے۔ پاکستانی جہاں اس دن پر فخر کرتے دکھائی دے رہے تھے۔ وہیں ہندوستانی اس آپریشن کو تنقید کو نشانہ بناتے دکھائی دے رہے تھے۔

(جاری ہے)

ایک دوسرے کو اپنا مؤقف ثابت کرنے کے اس مقابلے میں ایک طویل بحث کا آغاز ہو چکا تھا جس کا کوئی کنارہ نہ تھا۔


کمنٹ سیکشن کے چند تبصرے پڑھنے کے بعد میں نے سوشل میڈیا سائٹ کو بند کرتے ہوئے یہ سوچا کہ کیا میں ایک پاکستانی ایک ہندوستانی یا اس دنیا کو باور کروا سکتی ہوں کہ ہم ایک عظیم قوم ہیں اور آپریشن سفٹ رٹورٹ پاکستانی فوج کا ایک عظیم کارنامہ ہے؟ جواب یہی آیا کہ ، نہیں۔ مسلمان کے لیے سب سے بڑی اور عظیم کامیابی تو خدا تعالیٰ کے حضور سرخرو ہونا ہے۔

اسے اپنے ضمیر کی عدالت میں سرخرو ہونا ہے۔ اسے عظیم بننا ہے تو اپنی نگاہ میں۔ درحقیقت یہی کامیابی ہے۔ نہ تو اس دنیا پر اپنی کامیابی ثابت کی جاسکتی ہے اور نہ ہی اپنی کامیابی ثابت کرنے کی ضرورت ہے۔ ضرورت ہے تو اس امر کی کہ ہماری کامیابی خالص اللّٰہ تعالیٰ کے لیے ہو۔ اس کے حکم کی بجاآوری کے لیے ہو۔ اپنی کامیابی کو اللّٰہ کے نام کر دینا ہی اصل کامیابی ہے۔ کیونکہ فتح، عزت اور بڑائی صرف اللّٰہ ہی کےلیے ہے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :