
موت ایک خوبصورت حقیقت
پیر 26 اکتوبر 2020

ارویٰ سہیل
یہ سوچ ہمارے روزمرہ کے کاموں پر غیرمحسوس انداز سے اثر انداز ہوتی ہے۔ جیسا کہ کسی بھی کام کو سستی ، بے دلی یا وقتی فائدے کے لیے کرنا۔ یا کسی بھی کام کو بے ہنگم انداز سے کرکے سر سے بلا اتارنا۔
(جاری ہے)
مثال کہ طور پر ہماری نمازوں میں خشوع وخضوع نہیں ہوتا۔
ہم نمازوں کا باقاعدہ اہتمام نہیں کر پاتے۔ دن بھر کی تھکن اور سوچوں کو دماغ میں جگہ دیے اللّٰہ کے حضور کھڑے ہوجاتے ہیں اور پوری نماز رٹو طوطے کی طرح پڑھ دیتے ہیں۔ ہم اپنی زبان سے ادا کردہ الفاظ سے بھی غافل ہوتے ہیں کہ کب ہم نے کیا بولا۔ لیکن اگر ایک حقیقی سوچ ہمارے ذہن میں بیٹھ جائے کہ موت کبھی بھی آسکتی ہے اور کبھی بھی یہ ہو سکتا ہے کہ جو نماز ہم پڑھ رہے ہیں وہ آخری نماز بھی ہوسکتی ہے۔ تو ہم کبھی بھی اس طریقے سے نماز ادا نہ کریں۔اگر ہمیں یہ معلوم ہو جائے کہ میرے پاس اپنے پیاروں سے ملنے کے لیے صرف چند سیکنڈ بقایا ہیں اور ہم اس کے بعد دوبارہ کبھی نہیں مل سکیں گے۔ تو اس وقت ہم صرف انھیں محبت اور اپنائیت سے ہی دیکھیں گے۔ نہ کہ پرانے غلے شکوے کریں گے۔ مطلب یہ کہ ہم جتنا موت کو قریب سے محسوس کریں گے تو ہماری زندگی میں اتنی ہی خوبصورتی پیدا ہو گی۔ ہمارے اعمال اتنے ہی بہتر ہوں گے۔
حدیث کے خوبصورت الفاظ بھی ذہن میں گونج رہے ہیں کہ
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
ارویٰ سہیل کے کالمز
-
القدس کی آزادی
منگل 18 مئی 2021
-
تحریک پاکستان دراصل تنظیم پاکستان
پیر 29 مارچ 2021
-
آپریشن سفٹ رٹورٹ
جمعرات 4 مارچ 2021
-
کارواں کے دل سے احساسِ زیاں جاتا رہا
منگل 5 جنوری 2021
-
کس قدر تم پہ گراں صبح کی بیداری ہے
بدھ 4 نومبر 2020
-
موت ایک خوبصورت حقیقت
پیر 26 اکتوبر 2020
-
گھر داری
پیر 12 اکتوبر 2020
-
تعلیم یافتہ اور تربیت یافتہ
بدھ 16 ستمبر 2020
ارویٰ سہیل کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.