
ہر فرد ہے ملت کے مقدر کا ستارہ
منگل 30 جون 2020

اسماء طارق
(جاری ہے)
۔۔ پاکستان کے ایک غریب علاقے میں پلنے والا یتیم بچہ جسے ساری دنیا ایدھی کے نام سے جانتی ہے، فرد واحد تھا ۔۔۔
قوم ایک مشینری کی مانند ہوتی ہے ، اس میں ہر پرزے کی اپنی اہمیت ہے اور اس کی صحیح کارکردگی کا انحصار ان تمام پرزوں پر ہے جو اس میں کام کرتے ہیں ۔اسی طرح ملک و قوم کا ہر فرد ایک اہم پرزہ ہے جسے اپنی اپنی جگہ پر پورے خلوص ہمت اور احساس سے کام کرنا چاہیے ۔ قائداعظم اور علامہ اقبال کی نظر میں فرد واحد کو بہت اہمیت حاصل ہے انہوں نے ہمیشہ انفرادی قوت کو مکمل طور پر بروئے کار لانا کا پیغام دیا ۔ بےشک فرد واحد اپنی تمام تر قوتوں کے استعمال کی وجہ سے بڑی تبدیلی لا سکتا ہے ۔ اگر اس کرپٹ سسٹم کو بدل نہیں سکتے تو اس کا حصہ بھی مت بنوں ۔ ہم بھی بڑے عجیب لوگ ہیں چاہتے ہیں کہ ہمارے حکمران دیانت دار ہوں مگر خود ہیر پھیر کرنے سے باز نہیں آتے ، چاہتے ہیں ہمارے حکمران کرپشن سے پاک ہوں اور خود ٹیکس ادا نہیں کرتے۔
بحیثیت قوم ہمیں اپنے رویوں کو بدلنے کی ضرورت ہے ،ہمیں اپنے معاملات صحیح کرنے کی ضرورت ہے اور یہ کام کسی حکومت نے نہیں کرنا، ہم نے کرنا ہے۔ اگر ہمیں کرپشن کا صفایا کرنا ہے تو انٹی کرپشن کی گھٹی ہم سب کو پینی ہوگی ، ہمیں اپنے معاملات کو صاف شفاف کرنا ہوگا جب تک ہر فرد اپنے حصے کا کردار ادا نہیں کرے گا بہتری ممکن نہیں ۔ ہم سب ملک سے تو ہر طرح کی کرپشن اور ہیرا پھیری کا خاتمہ کرنا چاہتے ہیں مگر ہم خود چاہے دودھ سبزی یا سودا سلف بیچنے والے ہوں یا مشینری کا کاروبار کرنے والے یا وکیل ڈاکٹر ہوں ہم ہیرا پھیری سے باز نہیں آتے ، ہم کو جہاں موقع ملتا ہے ہم اس سے فائدہ ضرور اٹهاتے ہیں ، جب تک ہم اپنی اس عادت کو نہیں بدلتے ، تبدیلی نہیں آ سکتی ہے۔ ہم چاہتے ہیں کہ ملک میں قانون نافذ ہو مگر جو قانون بنے ہوئے ہیں ان پر ہم عمل پیرا نہیں ہوتے ، ٹریفک کے قانون پر تو ہم کبھی نہیں عمل کرتے شاید ہی ہم میں سے کوئی ہو جو ٹریفک قوانین پر عمل پیرا ہوتا ہو ، جس وجہ سے آئے دن حادثے ہوتے رہتے ہیں اور ٹریفک بھی عموماً جام رہتا ہے ۔ ہر کوئی آگے نکلنے کی دھن میں ہوتا ہے، بےوجہ ہارن بجانا تو ہمارا پسندیدہ مشغلہ ہے اور ذرا سی بات پر ہم گالی گلوچ اور لڑائی جھگڑے پر اتر آتے ہیں۔ ہم عام حالات میں کتنا بھی مہذب بننے کی کوشش کیوں نہ کرتے ہوں مگر یہاں ہمارا مہذب پن جواب دے جاتا ہے۔ ایک طرف تو ہم پاکستان کو صاف ستھرا بنانا چاہتے ہیں اور دوسری طرف جگہ جگہ کچرا پھیلا کر مزید گندا کرتے ہیں۔ ہم کار میں ہوں یا رکشے میں، یا سائیکل پر اگر ہمارے ہاتھ میں کوئی کاغذ یا ریپر ہے تو ہم اسے ضرور نیچے پھینکیں گے، ہمارے تعلیمی ادارے اور ہسپتال سب سے زیادہ گندے ہوتے ہیں جنہیں سب سے زیادہ صاف ہونا چاہئے۔ افسوس کہ ہمارا پڑھا لکھا طبقہ بھی ان سرگرمیوں میں خاص طور پرشامل ہے۔ بتائیں کہ یہاں قصور وار کون ہے ؟ ہمارے بچوں کا المیہ یہ ہے کہ یہ پڑھ لکھ کر نوکری کرتے ہیں اور کاروبار ان پڑھوں کے ہاتھ میں ہے ایسے میں تبدیلی کہاں سے آنی ہے ۔ پہلے تو ہمیں سمجھنا ہوگا کہ وہ مسائل جن کو پروان چڑھے ہوئے عرصہ لگا ہے وہ چٹکیوں میں ٹھیک نہیں ہو سکتے ہیں اس میں وقت لگے گا اور کافی وقت لگے گا۔اور ان تمام مسائل کا سدباب کرنے کےلیے ہمیں انفرادی طور پر اپنے ذمہ داری قبول کرنا ہوگی اور اپنا کام ایمانداری سے کام کرنا ہو گا ۔جب تک ہر ایک فرد اپنی ذمہ داری کو سمجھتے ہوئے انفرادی کوشش نہیں کرے گا تب تک وہ منزل جس کی خاطر یہ ملک حاصل کیا گیا اس کا حصول ممکن نہیں ہوگا۔ جس طرح قطرہ قطرہ مل کر سمندر بنتا ہے اسی طرح ہمیں مل کر ایک قوم بنانی ہے اور اس میں دوسرے کا ساتھ دینا ہے ۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
اسماء طارق کے کالمز
-
ٹوٹا دل
منگل 21 ستمبر 2021
-
آزادی مبارک ہو
جمعہ 13 اگست 2021
-
مہذب انسان کی بنیادی اخلاقیات
ہفتہ 22 مئی 2021
-
کیا تشدد ضروری ہے
منگل 20 اپریل 2021
-
مسکرایا کیجئے، اچھا لگتا ہے
بدھ 23 دسمبر 2020
-
بدلائو کی چڑیا
جمعرات 3 دسمبر 2020
-
امید کی کرن
جمعرات 19 نومبر 2020
-
انسان کو عزت دیں
منگل 8 ستمبر 2020
اسماء طارق کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.