انگریزی کی بیمار نوازیاں !

ہفتہ 2 جنوری 2021

Azhar Azmi

اظہر عزمی

کورونا کا رونا دوبارہ شروع ہوگیا ہے ۔ ہمیں خبر ملی کہ ہمارے ایک دوست بیمار ہیں ۔ ذہن میں آیا سادہ یا کورونا ( کیا کیجئے کہ اب لوگ یہی کہنے لگے ہیں ) ۔ ان کے موبائل ہر کال کی تو بھابھی صاحبہ نے اٹھایا ۔ باتوں باتوں میں اندازہ ہو گیا کہ معاملہ سادہ کا ہے ۔ دل کو تسلی ہوئی اور ان کے گھر ماسک لگا کر پہنچ گئے ۔
گیٹ کھٹکھٹایا ۔

گھر میں داخل ہوئے اور مریض کے کمرے میں جا پہنچے ۔ دوست صاحب فراش ضرور مگر ہوش و حواس میی تھے ۔ چہرے پر بے چارگی اور خاموش کلامی "جلوہ افروز " تھی ۔ ہاتھ ملایا ہی تھا کہ بھابھی صاحبہ بھی ساتھ ہی آکر بیٹھ گئیں ۔ میں نے مزاج پرسی کرتے ہوئے دوست سے پوچھا : کیوں بھائی کیا ہو گیا ؟ دوست کے جواب دینے سے پہلے بھابھی نے تفصیلات سے آگاہ کرنا  شروع کر دیا :
اے بھیا ! ذرا دیکھیں تھائی لینڈ نے کیا حالت کر دی ہے ان کی ۔

(جاری ہے)

آپ کو تو پتہ ہے پانی کی طرح پیسہ بہتا ہے اس میں ۔
میں نے جو تھائی لینڈ کا سنا تو ذہن نہ جانے کہاں کہاں لینڈ کرنے لگا ۔ بھابھی کی ہاں میں ہاں ملاتے ہوئے کہا : صحیح کہہ رہی ہیں تھائی لینڈ میں تو پیسہ پانی کی طرح بہتا ہے ۔ یہ کہہ کر میں نے  ذومعنی انداز میں دوست کو دیکھا اور داد دیئے بغیر نہ رہ سکا ۔ میں نے سوچا ہم جو اس کی شرافت کی قسمیں کھایا کرتے تھے تو کیا اب وہ قسمیں تھائی لینڈ سے آیا کریں گی ۔

دوست میری کیفیت جانچ گیا ۔ ابھی اس نے لب کشا ہونے کے لئے دونوں لبوں کو جنبش ہی دی تھی کہ بھابھی کے لب گویا ہو گئے :
آپ چپ بیٹھے رہیں ، میں بتا رہی ہوں ناں ۔ ڈاکٹر نے منع کیا ہے بولنے سے ۔ کسی سے ضرورت نہیں اپنا حال کہنے کی ۔
 انہیں لگا کہ کچھ زیادہ بول گئی ہیں ، معذرتانہ لہجے میں بولیں : بھیا برا نہ منائیے گا ۔ وہ کیا یے کہ ڈاکٹر نے انہیں بولنے سے منع کیا ہے ۔

گلے میں تکلیف جو بڑھ جاتی ہے ۔
اب جو میں نے گلے کی تکلیف کا سنا تو گھبرا سا گیا ۔ دوست بے چارہ منہ بند ۔ تصدیق و تردید کی سند کون دیتا ۔ بیوی کے" خوف ذدہ احترام " میں وہ شب اول سے مبتلا ہے ، دوستوں میں اس کی مثال دی جاتی ہے بلکہ کبھی کبھی تو دوستوں کی موجودگی میں موبائل پر ہونے والی گفتگو کی تمثیل بھی پیش کر دی جاتی ہے ۔ خیر میں نے پوچھا :
بھابھی یہ تھائی لینڈ والا معاملہ کب سے چل رہا ہے ؟ شادی سے پہلے کا تو نہیں؟
دونوں ہاتھ جوڑے اور آسمان کی طرف اٹھا کر دعائیہ انداز میں بولیں : اللہ جانے بھیا ۔

شادی سے پہلے ہوا کہ بعد میں ۔ ہمیں تو ابھی جب طبعیت زیادہ خراب ہوئی تو پتہ چلا ورنہ ہمیں تو کانوں کان خبر نہ ہوتی ۔  بات چھپانا تو ان کا خاندانی مرض ہے ۔ جس دن پوری بات بتا دیں ہچکیاں لگ جاتی ہیں ۔ میں سمجھ جاتی ہوں ۔
 اب وہ ادھر ادھر کی باتیں  لے کر بیٹھ گئی تھیں ۔ میں پھر تھائی لینڈ پر لے آیا : کبھی چھٹی وغیرہ لیتے تھے اس سلسلے میں ؟
کچھ دیر سوچتے ہوئے بولیں : شادی سے پہلے کا تو ان کے گھر والے جانیں ، پوچھوں گی بھی تو نہیں بتائیں گے ۔

ہاں شادی کے بعد تو انہوں نے کبھی چھٹی نہیں کی  البتہ دفتر کے دوسرے شہر والے دفتر مہینے میں دو چار دن کے لئے جاتے ہیں ۔ حساب کتاب جو دیکھتے ہیں اس دفتر کا ۔
میں نے کہا : مطلب حساب کتاب برابر کرکے آتے تھے ۔  پیسے ویسے کتنے لے جاتے تھے ؟
شوہر کی طرف مشکوک نظروں سے دیکھتے ہوئے بولیں : دفتر والے ہی دیتے ہوں گے ۔ میں نے اس کا کبھی پوچھا نہیں ۔

مجھ سے مانگتے تو ایک روپیہ نہ دیتی ۔ پھر میری طرف دیکھ کر تفتیشی انداز میں پوچھنے لگیں ؛ لیکن یہ سب آپ کیوں پوچھ رہے ہیں ؟
دوست کے چہرے سے لگ رہا تھا کہ وہ بولنے کو بےتاب ہے مگر بیوی کے سامنے لب بستہ بلکہ دم بخود ہے ۔ میں نے بات آگے بڑھائی : جب واپس آتے تو کچھ لاتے تھے ؟ برا سا منہ بنا کر بولیں :  زہر ۔ میں نے جھٹ کہا : کبھی آپ نے کھایا تو نہیں ؟ ۔

ہلکا سا مسکرا کر بولیں : طنز  میں کہہ رہی ہوں ۔ یہی اپنا سوکھا سا منہ لئے چلے آتے ۔ میں نے کتنی بار کہا وہاں کی بیڈ شیٹیں اتنی اچھی ہوتی ہیں ۔ کبھی ایک دو لے آو ۔ کہتے تمھارا خیال ہے میں وہاں بیڈ شیٹوں کے لئے جاتا ہوں ۔
دوست کا بس نہیں چل رہا تھا کہ آٹھ کر چلا جائے یا میرا گلا ہی دبا دے ۔ میں نے کہا کب تک علاج چلے گا ؟
 بھابھی نے مجھے جواب دینے کے بجائے اپنے شوہر سے ڈانٹانہ انداز میں کہا : دیکھ لیا اس کا نتیجہ ؟ اور چھپاو بیوی سے ۔

اب بھگتنا تو ہمیں پڑ رہا ہے ۔ پھر میری طرف مخاطب ہوئیں : ان کا کیا ہے پڑ گئے بستر پر ۔ کل کلاں کو کچھ ہو گیا تو لوگ کیا کہیں گے ایک تھائی لینڈ کے مریض کو سنبھال نہ پائی ۔
خیر کچھ دیر بعد وہ چائے لانے کا کہہ کر گئیں تو میں نے دوست سے پوچھا : تم تو بڑے گھنے نکلے ۔ تھائی لینڈ کے چکر لگا آئے ۔ دوست نے اپنا سر پکڑ لیا ۔ کہنے لگا : یہاں یہ آفس آنے جانے کے کرائے تک کا تو حساب رکھتی ہے ۔

شہر سے باہر جاوں تو آفس والے اتنے کم پیسے دیتے ہیں کرائے اور کھانے کے علاوہ ایک کولڈ ڈرنک تک کے پیسے  نہیں بچتے ۔ میں نے کہا : پھر تھائی لینڈ کیسے ہو آتے ہو ؟ دوست نے ہاتھ جوڑ لئے : بیوی نے میری عزت کا ستیاناس کردیا ہے ۔ گڑھوں پانی پڑ جاتا ہے مجھ پر ۔ دعائیں کرتا ہوں کوئی مجھے پوچھنے نہ آئے ۔ اپنے گھر والوں کو تو میں نے بتا دیا ہے اور صاف کہہ دیا ہے کہ یہاں کوئی نہ آنا لیکن اس نے پورے سسرال اور محلے میں تھائی لینڈ کا گا دیا ہے ۔

: میں نے کہا : تو احتیاط کرتے بتایا کیوں تھائی لینڈ کا ؟
دوست نے بتایا : یار یہ جو تمھاری بھابھی ہے ناں ۔ بہت بڑی انگریز ہے ۔ تمھیں پتہ ہے یہ تھائی لینڈ کسے کہہ رہی ہے ؟
میں نے کہا : کسے ؟ سڑا سے منہ بنا کر بولا : تھائی رائیڈ *
(^ تھائی رائیڈ گلے کی ایک بیماری کا نام ہے )

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :