
کورونا وباء کی تیسری لہر اور عوامی غیر سنجیدگی
جمعرات 29 اپریل 2021

بابر ایاز
(جاری ہے)
اس موزی وباء سے تادم تحریر دنیا بھر سے 147،730،985 متاثر ہو چکے ہیں جس میں سے 3،122،431 افراد جاں بحق جبکہ 124،570،423 افراد اس وباء کو شکست دے کر زندگی کی طرف لوٹ آئے ہیں ۔
پاکستان میں اس وباء کی تشخیص 26 فروری 2020 کو ہوئی ۔ اس وبا کی ملک میں دو شدید لہریں گزر چکی ہیں جبکہ حالیہ تیسری لہر کو پہلے سے زیادہ ہلاک خیز قرار دیا جا رہا ہے ۔ تا دم تحریر پاکستان میں کورونا متاثرین کی تعداد 795،627 ہے جس میں سے 17،117 افراد جاں بحق اور 689،812 افراد صحتیاب ہوچکے ہیں درج بالا اعدادوشمار کے مطابق شرح اموات 2 فیصد جبکہ شرح صحتیابی 98 فیصد ہے جس سے اندازہ ہوتا ہے کہ پاکستان میں کورونا وباء کی ہلاکت خیزیاں دوسرے ممالک کے نسبت خاصی کم رہیں لیکن افسوس کہ عوامی بد احتیاطی کے سبب حالیہ تیسری لہر خطرناک حد تک بڑھ چکی ہے جسکے اثرات بھی دیکھنے میں آرہے ہیں ۔ اس لہر نے سب سے زیادہ تباہی پنجاب اور خیبر پختونخواہ میں مچا رکھی ہے ۔ پنجاب کے کئی شہروں میں کورونا کیسسز کی شرح 15 سے 20 فیصد تک بڑھ چکی ہے جو انتہائی تشویشناک ہے ۔ ملکی پیداواری آکسیجنکا 90 فیصد حصہ ہسپتالوں میں استعمال ہو رہا ہے ۔ وفاقی وزیر اطلاعات کے مطابق اگر یہ صورتحال جاری رہی تو اگلے دو ہفتوں کے دوران مکمل لاک ڈاون کیا جاسکتا ہے ۔ اس پیچیدہ صورتحال کی اصل وجہ عوام کی جانب سے حکومتی ایس۔او۔پیز پر عمل نہ کرنا ہے ۔ اس انتہائی پیچیدہ و نازک صورتحال میں عوامی رویہ مایوس کن ہے۔ حکومت کی جانب سے بارہا تنبیہ کے باوجود عوام غیر ذمہ داری کا مظاہرہ کر رہی ہے۔ نہ ہوٹلوں اور بازاروں کی گہما گہمی میں کوئی کمی واقع ہوئی ہے اور نہ ہی کوئی ماسک پہننے کو تیار ہے ۔ قانون نافذ کر نے والے اداروں کی بارہا کوشش و ناکامی کے باعث وزیراعظم نے فوج کو طلب کرنے کے فیصلہ کر لیا ہے۔ پاک فوج سول انتظامیہ کے ساتھ مل کر ایس۔ او۔ پیز پر عملدرامد یقینی بنائے گی۔ اب اسے باغیانہ طبیعت کہہ لیجیئے یا پڑھی لکھی جہالت جب تک ہماری قوم کو وقت کی چوٹ نہ پڑے یا کوئی ڈنڈا لئے سر پر کھڑا نہ ہو تب تک کسی بات پر آسانی کے ساتھ عمل پیرا ہونے کو تیار نہیں ہوتی ہے ۔ گو کہ لوگ کورونا کی ہلاکت خیزیوں سے رب کی پناہ مانگتے تو نظر آتے ہیں وہی سماجی فاصلے کی دھجیاں اڑاتے ہوئے نہ میل جول میں کمی لانے کو تیار ہیں اور نہ ہی پر ہجوم اجتماعات سے پرہیز کرنے کو تیار ہیں ۔ پاکستان جیسے ملک جہاں کے مسلمان مذہبی روجھان زیادہ رکھتے ہیں علماء کرام کی تنبیہیوں اور احادیث نبوی (ص) کی وبائی امراض سے متعلق احتیاطی ترابیروں پر بھی کان دھرنے کو تیار نہیں ۔ عوامی ایک طبقہ تو اس وباء کو مغربی سازش قرار دے کر اسکے وجود کا ہی انکاری ہے اب انہیں کون سمجائے کہ اسی وباء بے سعودیہ اور ایران جیسے اہم اسلامی ممالک کو بھی اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے اور وہاں کی حکومتیں بھی عوام کے تحفظ کے لئے حفاظتی اقدامات اٹھا رہی ہیں ۔ ہمارے پڑوسی ملک بھارت کی مثال ہمارے سامنے ہے جہاں کورونا نے ایسی تباہی مچا رکھی ہے کہ نہ ہسپتالوں میں آکسیجن و بستر میسر ہیں تو نہ ہی شرح اموات میں کمی دیکھنے کو آرہی ہے۔ قبرستانوں میں جگہ کم پڑ رہی ہے اور شمشان گھاٹ جہاں ہندو رسوم کے مطابق ایک چتا جلانے کے اگلے 48 گھنٹوں دوسری نہیں جلائی جاسکتی اب وہاں 24 گھنٹے بلا کسی وقفے کے فضاؤں کو چھوتا سیاہ دھواں اور جلتے شعلے دل دہلا دینے والے مناظر پیش کر رہے ہیں ۔ وہاں بھی عوامی غیر سنجیدگی نے ایسے دردناک قومی المیے کو جنم دیا ہے۔ اب من حیث القوام ہمیں بھی ہوش کے ناخن لینے کی ضرورت ہے۔ عید کی خریداری کے سلسلے میں مزید ایس۔او۔پیز کی خلاف ورزیاں ہو سکتی ہیں اور اگر ایسا ہوا تو خدانخواستہ ہمیں بھی بھارت جیسی صورتحال کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ اس ضمن میں میڈیا کو چاہیے کہ وہ موثر تشہیری مہم چلائے جبکہ حکومت پر لازم ہے کہ مکمل لاک ڑاون سمیت ہر ممکن اقدام اٹھائے تاکہ آج کو قربان کر کے آنے والے کل کو محفوظ بنایا جاسکے۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
متعلقہ عنوان :
بابر ایاز کے کالمز
-
امت سید لولاک (ص) سے ڈر لگتا ہے!
منگل 7 دسمبر 2021
-
مصطفی (ص) جان رحمت پہ لاکھوں سلام
بدھ 20 اکتوبر 2021
-
فرقہ واریت اور بین المسالک ہم آہنگی کا فقدان ۔ آخری قسط
بدھ 22 ستمبر 2021
-
فرقہ واریت اور بین المسالک ہم آہنگی کا فقدان - قسط نمبر 1
منگل 21 ستمبر 2021
-
"پاکستان میں اخبارات کی تاریخ "
جمعہ 27 اگست 2021
-
میڈیا مقاصد بمقابلہ منفی کردار
جمعہ 30 جولائی 2021
-
افغانستان کا مستقبل کیا ہوگا؟
ہفتہ 10 جولائی 2021
-
ابلاغیات کا جنازہ
بدھ 9 جون 2021
بابر ایاز کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.