
وراثت کا مسئلہ
منگل 13 جولائی 2021

چوہدری عامر عباس
ایک سوال جو مجھ سے اکثر کیا جاتا ہے:
کیا میں اپنے باپ کی زندگی میں انکی وراثت میں سے اپنا حصہ مانگ سکتا ہوں؟
کیا میں اپنی ماں کی زندگی میں انکی وراثت میں سے اپنا حصہ مانگ سکتا ہوں؟
کیا میں اپنی زندگی میں اپنی اولاد کو وراثت منتقل کر سکتا ہوں؟
جواب: ایک بات سمجھ لیجئے کہ وراثت کا عمل شروع ہی صاحب جائیداد کے انتقال کے بعد ہوتا ہے. صاحب جائیداد کی زندگی میں وراثت کی منتقلی کا کوئی تصور ہی نہیں ہے. وراثت ہمیشہ صاحب جائیداد کے انتقال کے بعد ہی ہوتی ہے جس کیلئے واضح قوانین اور وارثان کے حصے متعین کر دئیے گئے ہیں. زمین جائیداد کی وراثت کے انتقال کیلئے متوفی(صاحب جائیداد) کا ڈیتھ سرٹیفکیٹ اور ضروری دستاویزات کیساتھ وارثان کی طرف سے محکمہ مال میں ایک درخواست گزاری جاتی ہے. انتقال کی معمولی سی فیس جمع کروانے کے بعد ایک پورے ضابطہ سے فائل گزاری جاتی ہے. پروسیجر مکمل ہونے کے بعد تمام شرعی وارثان کے حصے نکالے جاتے ہیں اور تمام شرعی وارثان کو بقدر حصہ تقسیم کر دئیے جاتے ہیں اور انتقال پاس ہو جاتا ہے. البتہ کوئی شخص اپنی زندگی میں اپنی مرضی سے جس کو چاہے جس قدر چاہے اپنی ملکیتی منقولہ و غیر منقولہ جائیداد قانونی طریقے سے بیع و ہبہ وغیرہ کر سکتا ہے جس سے اسے کوئی روک نہیں سکتا. لیکن اسے وراثت قطعاً نہیں کہا جائے گا.
رزق دینے والی ذات اللہ تعالیٰ کی ہے. میں ایک بہت تلخ اور مخلصانہ مشورہ دینا چاہوں گا کہ پلیز اولاد کے درمیان انصاف کریں اور مساوات کا معاملہ کیجئے. اپنے پیشہ ورانہ تجربات کو سامنے رکھ کر میں یہ بات پوری زمہ داری سے کہتا ہوں کہ اولاد کے درمیان جھگڑوں کی سب سے بڑی وجہ والدین کی طرف سے جائیداد میں کی گئی غیر منصفانہ تقسیم ہے. اگر آج صرف والدین اولاد کے درمیان انصاف کرنا شروع کر دیں تو عدالتوں میں آدھے سے زیادہ کیسز ویسے ہی ختم ہو جائیں. اگر آپ اپنی زندگی میں جائیداد اپنے رشتہ داروں کے نام لگوانا ہی چاہتے ہیں تو انصاف اور مساوات کا معاملہ کیجئے. بیٹیوں کو جب انکے شرعی حصے سے محروم کیا جاتا ہے تو ظاہر ہے وہ اپنا حصہ لینے کیلئے عدالت کی طرف رجوع کریں گی. جب آپ وقتی جذبات میں آکر اپنی زندگی میں ایک بچے کے نام جائیداد کا بڑا حصہ یا تمام جائیداد لگا دیں گے تو لامحالہ دوسرے وارثان کو تکلیف تو بہت ہو گی. خاندان میں لڑائیاں جھگڑے بڑھیں گے، رشتہ دار آپس میں دست و گریبان ہوں گے اور قتل و غارت گری ہو گی جس سے عدالتی کیسز کا لامتناہی سلسلہ شروع ہو جائے گا. عدم مساوات اور ناانصافی کرنے والے والدین اولاد میں منافرت، قتنہ فساد کا بیج بوتے ہیں. ایسے والدین کو میں نے اکثر عدالت کچہری میں خوار ہوتے دیکھا ہے. میں مکرر عرض کروں گا کہ اس سے پہلے کہ آپ اپنے گناہوں، غلطیوں اور ناانصافیوں کا ملبہ وکیل پر ڈالیں پلیز اولاد کے درمیان انصاف اور مساوات کا معاملہ کیجئے تاکہ بعدازاں وکیل کے دفتر اور عدالت کچہری جانے کی نوبت ہی نہ آئے. پیسے کی ہوس میں اس قدر مت کھو جائیں کہ جب آپ قریب المرگ ہوں تو آپ کے قریبی رشتہ دار ڈاکٹر کو بلانے کے بجائے وکیل کو ڈھونڈنے لگ جائیں. امید ہے کہ تھوڑا لکھے کو زیادہ سمجھیں گے�
(جاری ہے)
�
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
چوہدری عامر عباس کے کالمز
-
کہیں دیر نہ ہو جائے۔۔۔
منگل 7 دسمبر 2021
-
ظلم تو سہتا ہے بغاوت نہیں کرتا۔۔۔۔
جمعہ 15 اکتوبر 2021
-
اس حال میں جینا محال ہے
منگل 3 اگست 2021
-
جن، بُھوت اور سایہ کا ایک علاج یہ بھی ہے
پیر 2 اگست 2021
-
حصول انصاف میں تاخیر.....
ہفتہ 31 جولائی 2021
-
اگلے جنم موہے بٹیا نہ کیجئو۔۔۔۔
جمعہ 23 جولائی 2021
-
وراثت کا مسئلہ
منگل 13 جولائی 2021
-
پہلی بار لاہور آمد اور نیشنل کالج آف آرٹس کی سیر....
جمعرات 8 جولائی 2021
چوہدری عامر عباس کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.