حُب الوطنی

پیر 26 جولائی 2021

Dr Hamza Siddiqui

ڈاکٹر حمزہ صدیقی

؎دل سے نکلے گی نہ مر کر بھی وطن کی الفت
میری مٹی سے بھی خوشبوئے وفا آئے گی
حُب وطن کے معنی وطن سے محبت کے ہیں۔ یہ فطرت ہر انسان میں پائی جاتی ہے۔ وطن ماں کی مانند ہے، جو ہمیشہ ساتھ دے۔ وطن، وہ  جگہ جہاں انسان کے عزیز و اقارب نے زندگی گزاری ہو، جہاں اس نے اپنا بچپن اور جوانی گزری ہو ، تو پھر کیوں نہ اسے اس سرزمین سے لگاؤ ہو جائے؟ انسان جہاں بھی قدم رکھتا ہے، بس اپنے وطن کے نام سے پہچانا جاتا ہے۔

انسان جب اپنے وطن سے دور ہو جاتا ہے، تو اسے اپنے وطن کی ایک ایک چیز کی یاد ستاتی ہے۔
دیکھا جائے تو یہ کہنا بلکل درست ہو گا کہ وطن سے محبت ہمارے ایمان کا حصہ ہے در اصل پاکستان کا وجود ہی اسلام کی بنیاد پر تھا، اس وطن کے حصول کا مقصد دین اسلام کی سر بلندی، اور حق کی آواز کو بلند رکھنا تھا. وطن سے محبت ایمان کا جز ہے. انسان دنیا کے کسی بھی کونے میں چلا جائے وطن کی محبت کو دل سے نکال سکتا. وطن کی یاد اس کو ستاتی ہے.
اقبال نے کیا  خوب کہا ہے کہ
؎ وطن پر فدا ہر انسان ہے
کہ حب وطن جزو ایمان ہے
ملکی سالمیت اور قومی اتحاد کے لیے ضروری ہے کہ جب الوطنی کے جذبے کو مزید اجاگر کیا جائے۔

(جاری ہے)

یہ بارآوار کرایا جائے کہ وطن سے محبت کا احساس ہی در حقیقت ہمیں اپنے ملک کی ترقی و خوشحالی کے لیے محنت، لگن، ہمت، جوانمردی اور ایمانداری سے کام کرنے کی طرف راغب کرتا ہے
؎ وطن کی آن پر قربان کرتے ہیں دل وجاں بھی
ہمارے پاس جو اسباب ہیں وہ سب وطن کے
بر صغیر پاک وہند میں رہتے ہوئے مسلمانوں کو وہ مذہبی آزادی حاصل نہیں تھی اور اپنی تہذیب اور ثقافت کو زندہ رکھنا مشکل ہو رہا تھا، مسلمانوں کے ساتھ برا سلوک کیا جاتا تھا ملازمتوں میں اور دیگر معاملات میں ان کے ساتھ ناانصافی کی جاتی تھی اور ان کو آخری درجے کا شہری سمجھا جاتا تھا اس لیے ایک آزاد قوم کی طرح زندگی گزارنے کے لیے ان کو ایک الگ ملک کی ضرورت کا شدت سے احساس ہو گیا لیکن یہ کام بہت مشکل تھا.
لیکن یہ ممکن  تب ہوا ، جب ایک الگ ملک بن گیا جو کہ صرف اور صرف جذبہ ایمانی کے تحت ہی ممکن ہوا ،لوگوں کے دلوں میں  وطن کا حصول ان کے ایمان کا حصہ بن گیا اور انہوں نے اس جد وجہد کو کامیاب بنانے کے لیے جگہ جگہ جلسے جلوس کئے اور لوگوں میں اس جذبے کو خوب سرایا پھر کچھ بھی مشکل نہ رہا اور لوگوں نے تقسیم ہند کے وقت اپنے اپنے کاروبار، جایئداد سب کچھ چھوڑ کر  کر صرف اس لیے ہجرت کی کہ انہیں اس وطن سے بے پناہ محبت تھی ، محبت کیوں نہ ہوتی یہ وطن ان کے لیے صرف ایک زمین کا ٹکڑا نہیں تھا بلکہ ان کے لیے کل   کائنات تھا انہیں پتا تھایہ ملک دو قومی نظریے کی بنیاد پر حاصل کیا گیا ہے اس کی قدر کریں ۔


؎  جنت سے کہیں بڑھ کر حسیں میرا وطن ہے
ہم سر ہے فلک کی جوز میں میرا وطن ہے
میں آخر میں پاکستانیوں کو یہ پیغام دینا چاہتا ہوں کہ پاکستان کی بنیاد "لا الہ الا اللہ." پر ہے، اور یہ دین اسلام کا پیروکار ہے۔ ہمارا دین امن کا دین ہے. ہمیں چاہیے اپنے وطن اور ہم وطنوں سے محبت کریں، اور ایک پاکستانی ہونے کی بنا پر اپنا فرض انجام دیں۔ یہ نہ بھولوں کہ آپکا وطن آپکی محبت کے بغیر کچھ نہیں ہے۔
اللہﷻ میرے پیارے وطن پاکستان کو ہمیشہ قائم و دائم رکھنا ۔اور میرے پیارے وطن پاکستان کو اسلام کا قلعہ بنانا۔ سارے عالم کے لیے ہدایت کا ذریعہ بنانا ۔آمین!۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :