جو پایہ علم سے پایا بشر نے

منگل 14 ستمبر 2021

Dr Hamza Siddiqui

ڈاکٹر حمزہ صدیقی

دلوں میں بھرو علم کا مال و زر
نہ آتش کا خطرہ نہ چوروں کا ڈر
علم کے معنی ہیں جاننا ،آگاہی ،واقفیت، کیسی چیز کی حقیقت دریافت کرنا اور اسکے فوائد اور نقاٸص سے واقف ہونا اور کسب فن کا سیکھنا علم کہلاتا ہے علم   ایک روشن حقیقت ہے کہ  دین اسلام میں علم کی فضیلت ،اہمیت، ترغیب اور تاکید جس انداز میں بیان  کی کی گٸ ہے ،اس کی مثال اور کہیں نہیں ملتی علم کی بدولت ہی انسان میں  تربیت، درس، تدریس تو گویا اس دین اسلام  کا جزولاینفک ہے، کلام الہیٰ کے نزول اور وحی کے آغاز کے وقت سب سے پہلا لفظ جو اللہ سبحانہ  تعالیٰ نے رحمت العالمین مُحَمَّد ﷺ کے قلب  مبارک پر نازل فرمایا، وہ لفظ اِقرءہے، جس کا مطلب ہے " پڑھیے"
ارشاد باری تعالیٰ ہے ترجمہ:پڑھو اپنے رب ﷻکے نام سے جس نے پیدا کیا ،آدمی کو خون کی پھٹک سے بنایا ،پڑھو اور تمہارا رب ﷻہی سب سے بڑا کریم ہے جس نے قلم سے لکھنا سکھایا ،آدمی کو وہ سکھایا جو وہ نہیں جانتا تھا۔

(جاری ہے)

سورة علق
علم وہ انعام الٰہی ﷻ ہے جس نے انسان کو تمام مخلوقات پر فضيلت حاصل ہے اور مسجود ملاٸک ہونے کا شرف حاصل ہے جب ملاٸکہ کو انسان کو سجدہ کرنےکا حکم ملا انہوں نے بارہ گاہ رب العزت میں عرض کیا کہ یا رب ہم اس سے بہتر ہیں پھر ہم اسے سجدہ کیوں کریں؟ اللہ نے ارشاد فرمایا کہ جو میس جانتا ہوں وہ تم نہیں جانتے پھر اللہ نے ملاٸکہ سے فرمایا فلاں شے کا نام بتاٶ تو وہ نہ بتاسکے پھر اللہ نے حضرت آدم علیہ السلام کو حکم دیا کہ ان اشیا کے نام بتاٶ تو انہوں نے فورا بتادیے چناں چاہ فرشتے اپنی کم علمی کی بنا پر فضيلت حاصل نہ کرسکے سو علم ہی کی بدولت حضرت آدم علیہ السلام کو فرشتوں پر فضيلت حاصل ہوٸی
جو پایہ علم سے پایا بشر نے
فرشتوں نے بھی وہ پایا نہ پایا
اللہ سبحانہ تعالیٰ نے حضرت آدم علیہ السلام کو عطا فرما کر فرشتوں پر برتری ثابت فرمائی علم ہی کی بدولت انسان کو صحیح معنوں میں قدر و منزلت حاصل ہوتی ہے رسول اللہ ﷺ نے عالم دین کو عابد پر فضيلت دی ہے کہا جاتا ہے کہ عالم کی ایک گھنٹے کی صحبت کٸی گھنٹوں کے مطالعہ کتب سے بہتر ہے صاحب علم شخص جس بستی یا محلے میں ہو لوگ اس کی عزت و توقیر کرتے ہیں اس کے مقابلے میں ایک جاہل شخص کی کوٸی قدر و منزلت نہیں ہوتی ۔


دین اسلام میں بھی علم کو بہت اہمیت  و فضلیت دی گئی ہے،کیونکہ علم کے کمالات میں سے ایک کمال یہ ہے کہ انسان کو جہالت اور گمراہی کے اندھیروں سے نکال کر علم و آگاہی کی روشنی میں لاتا ہے اور بنی آدم کو شعور و فہم بخشتا ہے، اور انسان کو جب یہ تمیز ہو جاتی ہے تو دیوانہ وار کامیابیوں کی طرف لپکتا ہے علم کی اہمیت اور فضيلت  قرآن مجید وحدیث میں بڑی فضیلت بیان کی گئی ہے اور اسے دنیوی و اخروی بشارتوں سے نوازاگیا ہے
قرآن مجید  میں ارشاد ہے: اے نبی ﷺ کہہ دیجیے کیا علم رکھنے والے اور علم نہ رکھنے والے برابر ہوسکتے ہیں۔

نصیحت تو وہی حاصل کرتے ہیں جو عقل والے ہیں
ﷲ ﷻ فرماتا ہے:کہہ دیجیے، کیا برابر ہوسکتے ہیں اندھا اور دیکھنے والا یا کہیں برابر ہوسکتا ہے اندھیرا اور اجالا۔
قرآن مجید میں اس طرح کی بہت آیات ہیں، جن میں عالم اور جاہل کے فرق کو واضح کیا گیا ہے اور ان کے درجات کے تعین کے ساتھ مسلمانوں کو حصول علم کے لیے ترغیب دی گئی ہے۔
علم عظمت بشر ہے علم زندگی ہے اور جہالت موت ہے علم نور ہے علم خوشبو ہے یہ ایک ایسی خصوصيت ہے جس کی بدولت انسان کو اشرف المخلوقات ہونے کا شرف ملا علم انسان اور حیوان کے درمیان حد فاصل ہے علم کی بدولت دماغ کی بہترین صلاحيتوں کو جلا ملتی ہے انہیں صلاحيتوں کو بروۓ کار لاتے ہوٸے انسان آج زمین و آسمان کو مسخر کیے ہوٸے ہے اور مسلسل ترقی اور ارتقا کی منازل طے کررہا ہے
آج تک انسان نے جتنی بھی ترقی کی ہے وہ سب علم ہی کی مرہون منت ہے علم کے بغیر یہ ترقی ناممکن تھی۔

  کسی بھی ملک و قوم کی ترقی و خوشحالی کا دارومدار تعلیم پرہی ہوتا ہے،جس ملک و قوم میں تعلیم کو اہمیت دی جاتی ہے وہ ہمیشہ زندگی میں لوگوں پر اور ان کے دلوں پہ راج کیا کرتے ہیں
علم کی بدولت انسان کو شہرت عام اور بقاٸے دوام حاصل ہوتا ہے علم ہی وہ کمال ہے جسے زوال نہیں علم وہ دوست ہے جو کسی مصيبت میں ساتھ نہیں چھوڑتا علم کی بدولت انسان شہرت کے آسمان پر ستاروں کی مانند چمکتا ہے علم کی بدولت دنیا میں بڑے بڑے مشاہیر ہوٸے ارسطو  سقراط افلاطون بوعلی سینا امام رازی امام غزالی مولانا روم شیخ سعدی شاہ ولی اللہ سرسید احمد  خان  قاٸد اعظم اور علامہ اقبال وہ ہستیاں ہیں جن کے فیض سلسلہ آج بھی جاری ہے اور جاری رہے گا۔


علم ایک ایسا انمول خزانہ ہے جس کی قمیت مقرر نہیں کی جاسکتی اس کو نہ تو دیمک چاٹ سکتی ہے اور نہ ہی پانی کی سرکش لہریں اپنے ساتھ بہا کر لے جاسکتی ہیں نہ لوہے کو پگھلا دینے والی آگ اس کا کچھ بگاڑ سکتی ہے اور نہ کوٸی چور اس کو چوری کرسکتا ہے یہ ایک لازوال اور لافانی دولت ہے جس کا کوٸی بدل نہیں
مگر انتہائی افسوس سے خونِ دل میں قلم ڈبو کر لکھنا پڑ رہا ہے کہ آج ترقی کے اس دور میں ہماری پیچیدگی کی وجہ یہی ہے کہ ہمارے سماج و معاشرہ  میں تعلیم سے غفلت برتی جا رہی ہے۔

چاہے وہ قومی سطح پر ہو یا سرکاری سطح پر،اس جدید دور میں اپنے سماج  کے پیچیدہ نظامِ تعلیم کو دیکھ کر دل خون کے آنسو روتا ہے
اللہ سبحانہ تعالیٰ ہم سب کو علم نافع اور عمل صالح کی مکمل سعی کرنے کی توفیق عطا فرمائے، اور ہم سب کے لیے علم وعمل کو نجات کا باعث بنائے۔آمین یارب العالمین۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :