
نہ گولی چلی نہ کوئی بارود پھٹا اور۔۔۔۔
جمعہ 19 جون 2020

ڈاکٹر جمشید نظر
(جاری ہے)
بھارتی روزنامہ ''دی ٹیلی گرام''اپنی اس نیوز میں نریندر مودی اور بھارتی فوج پر سوال اٹھا یا کہ چین کے فوجیوں نے ان کی سرحد کے اندر گھس کر بغیر ہتھیار استعمال کئے اپنے ہاتھوں اور زمین پر پڑے پتھرمار مار کر بیس بھارتی فوجی مار دیئے ہیں جبکہ بھارتی حکومت سب ٹھیک ہے کا راگ الاپتی رہی، اگر چینی فوجی ہتھیار اور بارود کا استعمال کردیتے تو پھر کیا صورتحال ہونی تھی ۔
بھارتی فوجیوں کی ہلاکت کے بعد جب مودی نے چپ سادھ لی توکانگریس کے سابق صدر راہول گاندھی نے اپنے ایک ٹویٹ میں سخت الفاظ میں نریندر مودی کے سامنے کچھ سوالات رکھے ۔راہول گاندھی نے ٹویٹ کیا کہ '' اب بہت ہوچکا ،وزیر اعظم نریندر مودی کو لب کشائی کرکے بتانا پڑے گا کہ چین کی ہمت ہماری سرزمین پر قبضہ کرنے اور ہمارے فوجی مارنے کی کیسے ہوئی؟ راہول گاندھی نے واضح الفاط میں پوچھا کہ وزیر اعظم نریندر مودی خاموش کیوں ہیں ؟وہ کیوں چھپ رہے ہیں؟ بہت ہو چکا ہمیں بتائیں کہ سرحد پر کیا ہوا؟راہول گاندھی کے اس ٹویٹ پرآخر نریندر مودی نے اپنی خاموشی توڑدی اور براہ راست انڈین چینلز پر تقریر کرتے ہوئے بھارتی فوجیوں کی ہلاکت پر تعزیت کرتے ہوئے دو منٹ کی خاموشی اختیار کی اور پھر اوم شانتی شانتی کہہ کر اپنا تقریرختم کردی۔مودی کی تقریر پردنیا حیران تھی کل تک خطہ کا امن تباہ کرنے پر تلا ہوا آج خود امن کی باتیں کر رہا ہے۔ بھارت کے ایک اورروزنامے کی رپورٹ کے مطابق راہول گاندھی نے اپنے وزیر دفاع راجناتھ سنگھ کو بھی سخت تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔راجناتھ سنگھ نے لداخ واقعے پر ٹویٹ کے ذریعے تعزیت کا اظہار کیا تھااس ٹویٹ میں چینی فوج کا ذکر نہ کرنے پر راہول گاندھی نے راجناتھ سنگھ سے سوشل میڈیا کے ذریعے پوچھا کہ ''آپ نے اپنے ٹویٹ میںچین کا نام نہ لکھ کر ہندوستانی فوج کی توہین کیوں کی ہے؟اظہار تعزیت کے لئے دو دن کیوں لگے؟راہول گاندھی کا کہنا تھا جب جوان ہلاک ہورہے تھے تب آپ ریلیوں کو خطاب کر رہے تھے ،کیوں خود چھپ گئے اور میڈیا کو فوج پر سوال کھڑے کرنے دیئے؟اپنے آخری سوال میں راہول گاندھی نے رجناتھ سنگھ سے پوچھا کہ کیوں بکاو میڈیا کو سرکار کے بجائے فوج کو موردالزام ٹھہرانے دیا گیا؟
لداخ چھڑپ کے واقعہ کے بعد آج نریندر مودی اپنے خطاب میں کہہ رہا ہے کہ'' ہندوستان ثقافتی طور پر امن پسند ملک ہے ،ہماری تاریخ امن و شانتی کی رہی ہے،ہندوستان پوری انسانیت کی فلاح و بہبود کا متمنی رہا ہے،اس کے ساتھ ہی ہم نے اپنے ہمسایہ ممالک کے ساتھ باہمی تعاون اور دوستانہ طریقے سے کام بھی کیا ہے ،ہمیشہ ان کی ترقی اور فلاح و بہبود کی تمنا کی ہے''بظاہرمودی نے ٹی وی چینلز پربڑا اچھا بھاشن دیا ہے لیکن حقیقت میں اس کا عمل اس کے بھاشن کے برعکس ہے۔پاکستان کی سرحدوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے در اندازیوں کا سلسلہ ابھی بھی جاری ہے،مقبوضہ کشمیر میںنہتے معصوم مسلمانوں پرظلم و بر بریت کرتے ہوئے شہیدکیا جارہا ہے،،چین کے ساتھ سہ فریقی معاہدے کی خلاف ورزی کی جارہی ہے،بھارت کے مسلمانوں کی شہریت ختم کرکے ان کا استحصال کیا جارہا ہے۔یہ سب باتیں مودی کے بھاشن اور عمل کو واضح کرنے کے لئے کافی ہیں۔ مودی اگر واقعی خطے میں امن چاہتا ہے تو اسے ان دیرینہ مسائل خصوصا مقبوضہ کشمیر کامسئلہ اقوام متحدہ کی قرار دادوں کے مطابق حل کرنا ہوگا تب جاکر خطے میں حقیقی امن کی راہ ہموار ہوسکے گی۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
ڈاکٹر جمشید نظر کے کالمز
-
محبت کے نام پر بے حیائی
بدھ 16 فروری 2022
-
ریڈیو کاعالمی دن،ایجاد اور افادیت
منگل 15 فروری 2022
-
دہشت گردی کے خاتمہ کیلئے پاک فوج کی کارروائیاں
جمعرات 10 فروری 2022
-
کشمیری شہیدوں کے خون کی پکار
ہفتہ 5 فروری 2022
-
آن لائن گیم نے بیٹے کو قاتل بنا دیا
پیر 31 جنوری 2022
-
تعلیم کا عالمی دن اور نئے چیلنج
بدھ 26 جنوری 2022
-
برف کا آدمی
پیر 24 جنوری 2022
-
اومیکرون،کورونا،سردی اور فضائی آلودگی
جمعہ 21 جنوری 2022
ڈاکٹر جمشید نظر کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.