قبرستان میں شادی

ہفتہ 4 جولائی 2020

Dr Jamshaid Nazar

ڈاکٹر جمشید نظر

شادی کا پرجوش ماحول جاری تھا،ڈھول بج رہے تھے،خاتون سنگرخوشی سے جھومتے ہوئے مائیک پر شادی کے گانے گارہی تھی جبکہ شادی میں شامل افرادان گانوں پر روائتی رقص کر رہے تھے۔شادی کا یہ منظر شائد آپ کے لئے کوئی انوکھا نہیں ہوگالیکن اس شادی میں کچھ ایسا ہوا جس نے اسے انوکھا بنا دیاہے۔شمالی افریقہ کے شہر تیونس میں ہونے والی اس انوکھی شادی کی تقریب کسی شادی ہال،کھلے میدان یا کسی گھر کے لان میں نہیں ہوئی بلکہ اس پرجوش شادی کی تقریب کا اہتمام تیونس کی مشرقی گورنری المھدیہ کے قبرستان میں کیا گیا تھا۔

قبرستان میں ہونے والی اس شادی کی تقریب کا انکشاف اس وقت ہوا جب اس کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی ۔یہ ویڈیو دیکھ کر عوامی اورمذہبی حلقوں میں شدید غم و غصے کی لہر دوڑ گئی ہے ۔

(جاری ہے)

وائرل ہونے والے ساڑھے چار منٹ کے اس ویڈیو کلپ نے دنیا میں ہلچل مچا دی ہے۔سوشل میڈیاپر قبرستان میں ہونے والی اس شادی کی شدید مذمت کی جارہی ہے،لوگوں کا کہنا ہے کہ یہ ویڈیو کلپ کورونا سے بھی زیادہ خطرناک ہے کیونکہ موت کا منظر سامنے ہے اور زندگی کا جشن منایا جارہا ہے۔

کچھ کا کہنا تھاکہ شادی کی تقریب میں شامل افراد شائد یہ بھول گئے ہیں کہ مرنے کے بعد ایک دن انھوں نے بھی یہیں آکر آرام کرنا ہے ۔
وائرل ویڈیوکا منظر کچھ یوں تھا کہ شادی کی تقریب دھڑلے سے قبرستان میں جاری ہے،ایک خاتون سنگر قبروں کے درمیان بناء کسی خوف و شرمندگی کے شادی کے گانے گارہی ہے جبکہ شادی میں شامل دیگرخواتین ان گانوں پر روائتی رقص کر رہی ہیں یہی نہیں بلکہ شادی کی تقریب میں شامل کچھ باراتی کرسیوں پر اور کچھ قبروں پر بیٹھے اس رنگین محفل کا لطف اٹھا رہے ہیں۔

ویڈیو وائرل ہونے کے بعد تیونس کے پراسیکیوٹرجنرل نے اس واقعہ کو قبرستان کی بے حرمتی قرار دیتے ہوئے اس کی تحقیقات کا اعلان کیا ہے جبکہ تیونس کی مقامی سماجی کارکن وسیلہ الحمامی نے اس ویڈیو پر تبصرہ کرتے ہوئے سوال اٹھایا ہے کہ قبرستان میں شادی کی تقریب منعقد کرنے کی اجازت کیسے دی جاسکتی ہے؟ ویڈیو وائرل ہونے کے بعد سے لوگوں میں طرح طرح کے سوالات بھی جنم لے رہے ہیں کہ آیا شادی کی تقریب مذہبی فساد پھیلانے کا کوئی بہانہ تو نہیں؟، اتنی بھی کیا مجبوری تھی کی شادی کی تقریب قبرستان میں کرنا پڑی اور باراتیوں کو قبروں پر بٹھانا پڑا؟، کورونا کے لاک ڈاون کی وجہ سے چھپ کرقبرستان  میں شادی کی تقریب کی گئی یا مقامی لوگ قبرستان کے اس قدر نزدیک رہائش پذیر ہیں کہ قبروں کی بے حرمتی ان کے لئے اب کوئی نئی بات نہیں رہی؟وائرل ہونے والی اس ویڈیو نے ایسے بہت سے سوالات پیدا کردیئے ہیں جس کا جواب یا وضاحت شائد احتجاج کرنے والے والوں کومطمین نہ کرسکے گا، بہرحال قبرستان میں قبروں کی بے حرمتی کا واقعہ تو ہواہے جس کی ہر سطح پر تحقیقات ہونی چاہئے اور ملوث افراد کو سزا ملنی چاہئے تاکہ دوبارہ ایسا افسوسناک واقعہ دنیا میں کہیں بھی رونما نہ ہو۔

ویڈیو سے متعلق ابھی یہ واضح نہیں ہوسکا کہ یہ تقریب کب ہوئی ہے؟ تاہم واقعہ جب بھی ہوا ہو، عوام اس پرمشتعل ہیں اور قبرستان میں شادی رچانے والوں کو سزا دینے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
قبرستان اور قبروں کی بے حرمتی کے حوالے سے اگر پاکستان کا جائزہ لیا جائے توپتہ چلے گا کہ قبضہ مافیا نے قبرستان کی زمینوں پر ناجائز قبضہ جما رکھا ہے حتیٰ کہ ایسی خبریں بھی سامنے آتی رہتی ہیں کہ قبریں ختم کر کے رہائشی گھر بنا کر بیچ دیئے گئے ہیں۔

لاہور کا سب سے بڑا قبرستان ''میانی صاحب قبرستان ''ہے جس کی ابتداء مغل عہد سے ہوئی، اسی وجہ سے یہ قبرستان خطے کا قدیم قبرستان بھی کہلاتا ہے۔اس قدیم قبرستان میں بہت سی نامورشخصیات مدفن ہیں لیکن افسوس قبرستان کی مناسب دیکھ بھال نہ ہونے کے باعث قبریں بے حرمتی کا شکار ہورہی ہیں۔قبرستان میں بلی،کتے اور دیگر جانور آزادنہ گھومتے رہتے ہیں اور قبروں کے بے حرمتی کرتے ہیں۔

ایشیاء کا سب سے بڑا اور تاریخی قبرستان پاکستان میں ہے۔کراچی سے ٹھٹہ جائیں تو شہر کی حدود شروع ہونے سے قبل ہی مکلی کا تاریخی قبرستان آتا ہے جہاں ایک روایت کے مطابق ساڑھے 4 لاکھ قبریں ہیں۔ وسیع سلسلہ کوہ کے 33 مربع میل رقبے میں 33 بادشاہ، 17 گورنر، سوا لاکھ اولیائے کرام اور لاتعداد ادبا، شعرا، دانشور، اہلِ علم اور عام آدمی سپرد خاک ہیں۔یہ ایشیا کا سب سے بڑا قبرستان ہے جو یونیسکو عالمی ثقافتی ورثہ میں شامل ہے۔ یہ قبرستان تاریخ کا وہ ورثہ ہے جو قوموں کے مٹنے کے بعد بھی اُن کی عظمت و ہنر کا پتہ دیتا ہے۔ اس کو دیکھنے کے لیے ہر سال ہزاروں لوگ اس قبرستان میں آتے ہیں۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :