بادشاہ شطرنج کے کھیل میں پھنس گیا

اتوار 19 جولائی 2020

Dr Jamshaid Nazar

ڈاکٹر جمشید نظر

برصغیر میں ساڑھے تین ہزار سال قبل گپتا خاندان کی بادشاہت قائم تھی اور اس دور کا گپتا بادشاہ روائتی کھیلوں سے بیزار ہوچکا تھا ۔بادشاہ کی جانب سے منادی کرائی گئی کہ جو کوئی بھی بادشاہ کے لئے نیا ،دلچسپ اور مزیدار کھیل بنائے گا اسے بیش بہاانعام دیا جائے گا۔بادشاہ کے اعلان پر سیسا نامی ایک شخص جو ریاضی میں مہارت رکھتا تھا،نے کئی ہفتوں کی محنت کے بعد ایک کھیل ''شطرنج ''ایجاد کیا۔

یہ کھیل چونکہ بادشاہ کے کھیلنے کے لئے تیار کیا گیا تھا اس لئے سیسا نے کھیل میں بادشاہ ،ملکہ،وزیراور پیادہ جیسے کردارشطرنج میں شامل کئے ۔ سیسا شطرنج کا کھیل لے کر بادشاہ کے پاس حاضر ہوا تو بادشاہ دلچسپ کھیل سے بہت خوش ہوا اور خوشی کے عالم میں سیسا سے پوچھا ''مانگو کیا مانگتے ہو؟''سیسا نے چند لمحے سوچا اور بادشاہ سے کہا کہ ''حضور چاول کے چند دانے'' بادشاہ نے پوچھا ''کیا مطلب ؟''سیسا بولا''آپ شطرنج کے 64خانے میری ترتیب کے مطابق چاول سے بھر دیں،یہی میرا انعام ہوگا ''بادشاہ نے پوچھا ''کیا ہے یہ ترتیب''۔

(جاری ہے)

سیسا بولا''بادشاہ سلامت پہلے دن پہلے خانے میں چاول کا ایک دانہ رکھ کر مجھے دے دیا جائے ،دوسرے دن دوسرے خانے میں پہلے خانے کے مقابلے میں دگنے چاول یعنی چاول کے دو دانے رکھ دیجئے، تیسرے دن تیسرے خانے میں دوسرے خانے کے مقابلے میں پھر دگنے چاول یعنی چار دانے رکھ دیں اور اسی طرح آپ ہر خانے میں چاولوں کی مقدار کودگنی کراتے چلے جائیںیہاں تک کہ چونسٹھ خانے پورے ہو جائیں''۔

بادشاہ نے قہقہ لگایا اور سیسا کی شرط کو بے وقوفانہ تصور کرتے ہوئے اسے مان لیا۔
چنانچہ بادشاہ نے پہلے دن شطرنج کے پہلے خانے میں چاول کا ایک دانہ رکھا اور اسے اٹھا کر سیسا کو دے دیا، دوسرے دن دوسرے خانے میں چاول کے دو دانے رکھ دئیے گئے، تیسرے دن تیسرے خانے میں چاولوں کی تعداد چار ہو گئی، چوتھے روز آٹھ چاول ہو گئے، پانچویں دن ان کی تعداد 16ہو گئی،چھٹے دن یہ 32ہو گئے، ساتویں دن یہ 64ہو گئے، آٹھویں دن یعنی شطرنج کے بورڈ کی پہلی رو کے آخری خانے میں 128چاول ہو گئے، نویں دن ان کی تعداد 256ہو گئی ، دسویں دن یہ 512ہو گئے، گیارہوں دن ان کی تعداد 1024ہو گئی، بارہویں دن یہ 2048ہو گئے،تیرہویں دن ان کی تعداد 4096، چودہویں دن یہ 8192ہو گئے، پندرہویں دن یہ 16384ہو گئے۔

سولہویں دن یہ 32768ہو گئے اور یہاں پہنچ کر شطرنج کی دو قطاریں مکمل ہو گئیں۔ بادشاہ اور اس کے سارے وزیر وں،مشیروں کا پورا دن چاول گننے میں گذر جاتا۔بادشاہ کواندازہ ہونے لگا کہ وہ کسی بڑی مشکل میں پھنس چکا ہے ۔
شطرنج کی تیسری قطار کے آخری خانے تک پہنچ کر چاولوں کی تعداد 80لاکھ تک پہنچ گئی اور بادشاہ کو چاولوں کو میدان تک لانے اور سیسا کو یہ چاول اـٹھانے کیلئے درجنوں لوگوں کی ضرورت پڑ گئی۔

جب شطرنج کی چوتھی رو یعنی 33واں خانہ شروع ہوا توپورے ملک سے چاول ختم ہو گئے۔ بادشاہ حیران پریشان ہو گیاکہ ابھی تو شطرنج کے خانے پورے بھی نہیں ہوئے اور چاول ختم ہوگئے۔ بادشاہ نے اسی وقت ریاضی دان بلائے اور ان سے پوچھا ''کہ شطرنج کے 64خانوں کو بھرنے کیلئے مزیدکتنے چاول درکار ہوں گے ور ان کیلئے کتنے دن چاہئیں؟ '' ریاضی دان کئی دنوں تک حساب کرتے رہے لیکن وہ وقت اور چاولوں کی تعداد کا اندازہ نہ لگا سکے جس پر بادشاہ شدیدغصے کی کیفیت میں آگیااورسیساکا سرقلم کروا دیا۔


شطرنج کے 64خانوں کو چاولوں سے بھرنے کا اندازہ تب سے معمہ بنا رہا جسے ساڑھے تین ہزار سال بعد بل گیٹس نے حساب لگا کر بتایا کہ اگر ہم ایک کے ساتھ انیس19زیرو لگائیں تو شطرنج کے 64خانوں میں اتنے چاول آئیں گے، ایک بوری میں ایک ارب چاول بھریں تو ہمیں چاول پورے کرنے کیلئے 18ارب بوریاں درکار ہوں گی، ان چاولوں کو گننے ،شطرنج پر رکھنے اور اٹھانے کیلئے ڈیڑھ ارب سال چاہئیں۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ یہ تمام حساب عام کلکولیٹر کی بجائے صرف کمپیوـٹر کے ذریعے ہی کلکولیٹ کیا جا سکتا ہے۔
تاریخ دانوں کا کہنا ہے کہ شطرنج کا آغاز چھٹی صدی قبل مسیح میں بھارت میں ہوا۔ بھارت سے یہ کھیل ایران پہنچا اور جب مسلمانوں نے ایران فتح کیا ہوا بعد ازاں مغربی ممالک کا رُخ کیا تو یہ کھیل جنوبی یورپ تک پہنچ گیا۔ یورپ میں اس کی جدید شکل 18ویں صدی میں سامنے آئی۔اقوام متحدہ کی ثقافتی تنظیم یونیسکو کے فیصلے کے مطابق 1966ء سے20 جولائی کو شطرنج کے عالمی دن کے طور پر منایا جاتا ہے۔ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے 12 دسمبر 2019 کو متفقہ طور پر اس دن کو تسلیم کرنے کی قرارداد کی منظوری دی تھی۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :