
بادشاہ شطرنج کے کھیل میں پھنس گیا
اتوار 19 جولائی 2020

ڈاکٹر جمشید نظر
(جاری ہے)
چنانچہ بادشاہ نے پہلے دن شطرنج کے پہلے خانے میں چاول کا ایک دانہ رکھا اور اسے اٹھا کر سیسا کو دے دیا، دوسرے دن دوسرے خانے میں چاول کے دو دانے رکھ دئیے گئے، تیسرے دن تیسرے خانے میں چاولوں کی تعداد چار ہو گئی، چوتھے روز آٹھ چاول ہو گئے، پانچویں دن ان کی تعداد 16ہو گئی،چھٹے دن یہ 32ہو گئے، ساتویں دن یہ 64ہو گئے، آٹھویں دن یعنی شطرنج کے بورڈ کی پہلی رو کے آخری خانے میں 128چاول ہو گئے، نویں دن ان کی تعداد 256ہو گئی ، دسویں دن یہ 512ہو گئے، گیارہوں دن ان کی تعداد 1024ہو گئی، بارہویں دن یہ 2048ہو گئے،تیرہویں دن ان کی تعداد 4096، چودہویں دن یہ 8192ہو گئے، پندرہویں دن یہ 16384ہو گئے۔سولہویں دن یہ 32768ہو گئے اور یہاں پہنچ کر شطرنج کی دو قطاریں مکمل ہو گئیں۔ بادشاہ اور اس کے سارے وزیر وں،مشیروں کا پورا دن چاول گننے میں گذر جاتا۔بادشاہ کواندازہ ہونے لگا کہ وہ کسی بڑی مشکل میں پھنس چکا ہے ۔
شطرنج کی تیسری قطار کے آخری خانے تک پہنچ کر چاولوں کی تعداد 80لاکھ تک پہنچ گئی اور بادشاہ کو چاولوں کو میدان تک لانے اور سیسا کو یہ چاول اـٹھانے کیلئے درجنوں لوگوں کی ضرورت پڑ گئی۔جب شطرنج کی چوتھی رو یعنی 33واں خانہ شروع ہوا توپورے ملک سے چاول ختم ہو گئے۔ بادشاہ حیران پریشان ہو گیاکہ ابھی تو شطرنج کے خانے پورے بھی نہیں ہوئے اور چاول ختم ہوگئے۔ بادشاہ نے اسی وقت ریاضی دان بلائے اور ان سے پوچھا ''کہ شطرنج کے 64خانوں کو بھرنے کیلئے مزیدکتنے چاول درکار ہوں گے ور ان کیلئے کتنے دن چاہئیں؟ '' ریاضی دان کئی دنوں تک حساب کرتے رہے لیکن وہ وقت اور چاولوں کی تعداد کا اندازہ نہ لگا سکے جس پر بادشاہ شدیدغصے کی کیفیت میں آگیااورسیساکا سرقلم کروا دیا۔
شطرنج کے 64خانوں کو چاولوں سے بھرنے کا اندازہ تب سے معمہ بنا رہا جسے ساڑھے تین ہزار سال بعد بل گیٹس نے حساب لگا کر بتایا کہ اگر ہم ایک کے ساتھ انیس19زیرو لگائیں تو شطرنج کے 64خانوں میں اتنے چاول آئیں گے، ایک بوری میں ایک ارب چاول بھریں تو ہمیں چاول پورے کرنے کیلئے 18ارب بوریاں درکار ہوں گی، ان چاولوں کو گننے ،شطرنج پر رکھنے اور اٹھانے کیلئے ڈیڑھ ارب سال چاہئیں۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ یہ تمام حساب عام کلکولیٹر کی بجائے صرف کمپیوـٹر کے ذریعے ہی کلکولیٹ کیا جا سکتا ہے۔
تاریخ دانوں کا کہنا ہے کہ شطرنج کا آغاز چھٹی صدی قبل مسیح میں بھارت میں ہوا۔ بھارت سے یہ کھیل ایران پہنچا اور جب مسلمانوں نے ایران فتح کیا ہوا بعد ازاں مغربی ممالک کا رُخ کیا تو یہ کھیل جنوبی یورپ تک پہنچ گیا۔ یورپ میں اس کی جدید شکل 18ویں صدی میں سامنے آئی۔اقوام متحدہ کی ثقافتی تنظیم یونیسکو کے فیصلے کے مطابق 1966ء سے20 جولائی کو شطرنج کے عالمی دن کے طور پر منایا جاتا ہے۔ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے 12 دسمبر 2019 کو متفقہ طور پر اس دن کو تسلیم کرنے کی قرارداد کی منظوری دی تھی۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
ڈاکٹر جمشید نظر کے کالمز
-
محبت کے نام پر بے حیائی
بدھ 16 فروری 2022
-
ریڈیو کاعالمی دن،ایجاد اور افادیت
منگل 15 فروری 2022
-
دہشت گردی کے خاتمہ کیلئے پاک فوج کی کارروائیاں
جمعرات 10 فروری 2022
-
کشمیری شہیدوں کے خون کی پکار
ہفتہ 5 فروری 2022
-
آن لائن گیم نے بیٹے کو قاتل بنا دیا
پیر 31 جنوری 2022
-
تعلیم کا عالمی دن اور نئے چیلنج
بدھ 26 جنوری 2022
-
برف کا آدمی
پیر 24 جنوری 2022
-
اومیکرون،کورونا،سردی اور فضائی آلودگی
جمعہ 21 جنوری 2022
ڈاکٹر جمشید نظر کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.