کورونا تعلیم پر کس قدر اثر انداز ہوا ؟

بدھ 12 اگست 2020

Dr Jamshaid Nazar

ڈاکٹر جمشید نظر

قدیم چینی کہاوت ہے ــــ '' تمھارا منصوبہ اگر سال بھر کے لئے ہے تو فصل کاشت کرو،دس سال کے لئے ہے تو درخت اُگاو،،دائمی ہے تو تربیت یافتہ افرادپیدا کرو''چین اپنی قدیم روایت پر عمل پیرا ہوکر آج عالمی معیشت کی بلندیوں کو چھو رہا ہے۔آج چین میںچھوٹے چھوٹے بچے روبوٹ بنا رہے ہیںاس کی وجہ تعلیم ہے۔ہمارے پیارے نبی ؐنے بھی سب سے زیادہ تعلیم کے حصول پر زور دیاہے۔

آپ ؐ نے فرمایا''تعلیم حاصل کرو،چاہے چین بھی جانا پڑے'' ۔تعلیم کی بدولت ہی تربیت یافتہ افراد پیدا ہوتے ہیں۔تعلیم ایک ایسا عمل ہے جس سے کسی بھی فرد کی حقیقی معنوں میں تعمیر ہوتی ہے۔ اس حقیقت سے کوئی انکار نہیں کر سکتا کہ اس وقت دنیا کی سب سے اہم ضرورت امن اور ترقی ہے جس کو پورا کرنے کے لئے تعلیم کا عمل ضروری ہے۔

(جاری ہے)

دنیا کو اب جنگوں،دہشت گردی،تشدد،طاقت کے بے جا مظاہروں، ایٹم بم و میزائلوں ، جدید جنگی اسلحہ و سازوسامان اور جنگی جہازوں و آبدوزوںکی تیاری و بڑھوتری کی بجائے امن اور ترقی کا راستہ اپنانا ہوگا۔


اقوام متحدہ کی ایک رپورٹ کے مطابق 262ملین بچے،نوعمر اور نوجوان سکول میں تعلیم حاصل کرنے سے قاصر ہیں، ان کا عزم ہے کہ دینا بھر کے بچوں اور نوجوانوں کو تعلیم کی طرف راغب کریں گے کیونکہ تعلیم حاصل کرنا سب کا بنیادی حق ہے۔اس بنیادی حق کے متعلق اسلام پہلے ہی بتا چکا ہے۔رسول اکرمؐ کا ارشاد ہے کہ''علم حاصل کرنا ہر مسلمان مرد اور عورت پر فرض ہے''۔

قائداعظم محمد علی جناح ؒ کو تعلیم کی اہمیت کا اندازہ شروع سے ہی تھا،قیام پاکستان کے بعد انھوںنے محسوس کیا کہ پاکستان میں ایسا نظام تعلیم تشکیل دیا جائے جس کی بنیادیںاسلام کے نظریہ حیات پر ہوںاور اس نظام تعلیم کے ذریعے مسلمانوں کی تہذیب و ثقافت،اسلامی اقدارو روایات کو پروان چڑھایا جائے۔چناچہ گورنر ہاوس کراچی میں 27نومبر 1947کو تعلیمی کانفرنس ہوئی جو یکم دسمبر 1947تک جاری رہی۔

یوںپاکستان میں تعلیمی ارتقاء جاری رہا،تب سے لے کر آج تک ایک کے بعد دوسری تعلیمی پالیسی بنتی رہی اور وقت گذرتا رہا۔
پاکستان تحریک انصاف کی موجودہ حکومت نے قومی تعلیمی پالیسی فریم ورک 2018کا اعلان کیا تھاجس کے تحت وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں آوٹ آف سکول چلڈرن مہم کا آغاز کیا گیا۔وزیر اعظم عمران خان ملک میں تین طرح کے تعلیمی نصاب کو ختم کر کے یکساں تعلیمی نظام لانے کا اعلان بھی کرچکے ہیں۔

اس نظام کی بدولت دینی مدارس کے طلباء کو دین کے ساتھ ساتھ عصر ی تعلیم اور ملازمت کے حصول کا موقع ملے گا۔یکساں تعلیمی نظام کے قیام سے متعلق وفاقی وزیر تعلیم و پیشہ ورانہ تربیت شفقت محمود بھی اعلان کرچکے ہیں ۔
پاکستان میں اس سال کورونا کی وباء پھوٹنے سے جہاں اقتصادی،معاشی حالات خراب ہوئے وہیں تعلیم کو سب سے زیادہ نقصان پہنچا۔ملک میں ایک خاص ترتیب سے پہلی جماعت سے ماسٹر تک تعلیمی سیشن ہوتے ہیں، کورونا کی وجہ سے تعلیمی سیشن اس بری طرح متاثر ہوئے ہیں کی حکومت کو اس کا ازالہ کرنے کے لئے خصوصی رعایتی پالیسی بنانی ہوگی جس کے تحت نہ صرف طلباء کو رعایت دی جائے بلکہ مستقبل میں ملازمتوں کی اہلیت میں بھی کورونا کو مدنظر رکھ کر رعایت دی جائے۔

لاک ڈاون کے باعث تعلیم سے وقتی دوری کی وجہ سے اب تعلیمی سیشن شروع ہونے کے بعد اساتذہ اورطلباء کو اسی روانگی کے ساتھ تعلیم جاری رکھنے میں وقت لگے گا ۔ایک خطرناک صورتحال یہ تھی کہ کورونا سے کیسے نمٹا جائے لیکن اس سے بھی خطرناک صورتحال مستقبل میں دنیا بھر کو پیش آئے گی کہ کیسے کورونا کے باعث پیدا ہونے والے اقتصادی،معاشی،تعلیمی بھران سے نکلا جائے۔

کورونا نے تیزی سے ترقی کرتی دنیا کو پھر سے پیچھے دھکیل دیا ہے۔ دنیا کو مشترکہ طور پر کورونا وباء کا سامنا ہے اس کے باوجود عالمی سطح پرترقی یافتہ اور ترقی پزیر ممالک کے ایک دوسرے کے ساتھ مراسم خراب سے خراب ہوتے جارہے ہیں حالانکہ ان حالات میں پوری دنیا کے ممالک کو کورونا اور اس پیدا شدہ حالات سے مقابلہ کرنے کے لئے اکٹھا ہونا چاہیئے تھا لیکن بدقسمتی سے کورونا کو بالائے طاق رکھ کر عالمی طاقتیں اس قدرآپس میں الجھ رہی ہیں جو ایک نئی عالمی جنگ کا پیش خیمہ ثابت ہوسکتی ہیں،اگر خدانخواستہ اس دور میں عالمی جنگ شروع ہوگئی تو وہ ایٹمی جنگ نہیں ہوگی بلکہ بائیا لوجیکل جنگ ہوگی جس میں دشمن کو شکست دینے کے لئے کورونا اور اس بھی کہیں زیادہ خطرناک وائرسز چھوڑ ے جائیں گے یہ وائرسز انسانوں ،چرند پرند اور دنیا کی خوبصورتی کو ختم کرکے زمین کو ایک بنجر ،ویران سیارہ میں بدل دیں گے اور شائد یہی قیامت ہوگی۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :