
بلا ول بھٹو اور مریم نواز: سیاسی قیادت میں جوہری تبدیلی
جمعہ 24 مئی 2019

ڈاکٹر لبنی ظہیر
(جاری ہے)
فی الحال مگر اس دعوت افطار کے نتیجے میں جو حقیقت پوری طرح ابھر کر سامنے آئی ، وہ ہے ملک کی دونوں بڑی سیاسی جماعتوں کی قیادت میں ہونے والی جوہری تبدیلی۔
بلاول بھٹو کے پختہ اور مدبرانہ طرز سیاست نے میڈیا اور عوام کی توجہ اپنی جانب مبذول کروائی ہے۔ مختلف قومی معاملات پر بلاول کا پختہ نقطہ نظر، پر اعتماد لہجہ، چہرے کے تاثرات اور جرات مندانہ بیانیے نے مبصرین کو چونکایا ہے۔ تعصب کی عینک اتار کر دیکھا جائے تو بلاول میں اپنی والدہ محترمہ بے نظیر بھٹو کی فکری اور نظریاتی شبیہہ دکھائی دیتی ہے۔ اگرچہ یہ پہلے سے طے تھا مگر اب واضح ہو چلا ہے کہ بلاول بھٹو ہی پیپلز پارٹی کا مستقبل ہیں۔
مریم نواز کا معاملہ مگر مختلف ہے۔ مریم نہ تو پارلیمنٹ کا حصہ ہیں، نہ ان کے پاس بلاول کی طرح بھاری بھرکم عہدہ ہے۔ ابھی حال ہی میں انہیں پارٹی کا نائب صدر بنایا گیا ہے۔ یعنی اب وہ پارٹی میں موجود درجنوں نائب صدور میں سے ایک ہیں۔ تاہم یہ بات تسلیم کرنا پڑتی ہے کہ کسی رسمی عہدے کے بغیر، مریم نے قومی سیاسی منظرنامے میں اپنی جگہ بنائی ہے۔ حقیقت یہی ہے کہ مستقبل میں پارٹی میں کوئی لیڈر نظر آتا ہے تو وہ شہباز شریف ہیں، نہ شاہد خاقان۔احسن اقبال ہیں ، نہ حمزہ شہباز ۔اور نہ کوئی اور۔ اگر کوئی شخصیت عوام کی اور میڈیا کی توجہ حاصل کر نے کی صلاحیت اور ، نواز شریف کا بیانیہ پوری قوت کیساتھ آگے بڑھانے کی مہارت رکھتی ہے تو وہ مریم نواز شریف ہے۔اگرچہ مسلم لیگ(ن) کے صدر شہباز شریف ہیں۔ سچ مگر یہ ہے کہ وہ کارکنوں کے جذبات گرمانے، ان میں تحرک پیدا کرنے، ووٹ کو عزت دو کا بیانیہ آگے بڑھانے میں کامیاب نہیں ہو سکے۔ مریم نے کسی عہدے کے بغیر بھی یہ کام کر دکھایا ہے۔ ہو سکتا ہے کہ آنے والے وقت میں بھی پارٹی کی صدارت رسمی طور پر شہباز شریف کے پاس ہی رہے۔ مگر پارٹی کا اصل چہرہ مریم نواز ہی ہونگی۔ مریم نواز نے اپنے عمل اور کردار سے ثابت کر دکھایا ہے کہ وہی نواز شریف کی سیاسی وارث اور جانشین بننے کی اہل ہیں۔
یاد رہے کہ اس دعوت افطار میں تین سابق وزرائے اعظم (شاہد خاقان عباسی، راجہ پرویز اشرف، یوسف رضا گیلانی) اور ایک سابق صدر (آصف علی زرداری) موجود تھے۔ مگر میڈیا اور عوام کی دلچسپی اور توجہ کا مرکز ومحور صرف مریم نواز تھیں۔خوش آئند بات یہ ہے کہ مریم نواز اور بلاول بھٹو کی سیاست میں نظریاتی اور فکری ہم آہنگی پائی جاتی ہے۔ الفاظ اور انداز بیاں الگ الگ سہی، مگر حقیقت یہی ہے کہ " ووٹ کو عزت دو "کا بیانیہ ہی مریم اور بلاول کا بیانیہ ہے۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
ڈاکٹر لبنی ظہیر کے کالمز
-
میسور میں محصور سمیرا۔۔!
ہفتہ 19 فروری 2022
-
چیئرمین ایچ۔ای۔سی ، جامعہ پنجاب میں
جمعرات 10 فروری 2022
-
خوش آمدید جسٹس عائشہ ملک!
ہفتہ 29 جنوری 2022
-
وقت کسی کا انتظار نہیں کرتا
ہفتہ 8 جنوری 2022
-
انتہاپسندی اور عدم برداشت
منگل 4 جنوری 2022
-
پنجاب یونیورسٹی کانووکیشن : ایک پر وقار تقریب
جمعہ 24 دسمبر 2021
-
جعل سازی اور نقالی کا نام تحقیق!!
جمعہ 10 دسمبر 2021
-
تعلیم کا المیہ اور قومی بے حسی
بدھ 8 دسمبر 2021
ڈاکٹر لبنی ظہیر کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.