
وفاقی محتسب: ایک معتبر بارگاہ انصاف
بدھ 9 ستمبر 2020

ڈاکٹر لبنی ظہیر
(جاری ہے)
مثال کے طور پر کئی برسوں سے میرا مشاہدہ ہے کہ پڑھے لکھے نوجوان میڈیا کو تنقیدی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔ خصوصی طور پر شعبہ صحافت اور ابلاغیات کے طالبعلم پاکستانی ڈراموں ، اشتہارات اور حالات حاضرہ کے پروگراموں سے متعلق اپنا مشاہدہ اور تنقیدی نقطہ نظر بیان کرتے ہیں۔ پرنٹ اور سوشل میڈیا کے منفی پہلووں سے متعلق بہت سے قابل غور اور قابل اعتراض نکات کی نشاندہی کرتے ہیں۔جب بھی مجھے اس قسم کی بحث سننے کا موقع ملتا ہے، میں سوال کرتی ہوں کہ کیا آپ نے کبھی پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی یا پریس کونسل آف پاکستان یا سائبر کرائم ونگ میں کوئی تحریری شکایت بھجوائی؟ جواب ہمیشہ نفی میں آتا ہے ۔ ذیادہ تر پڑھے لکھے نوجوانوں کو ان اداروں اور شکایات کے طریقہ کار سے متعلق آگاہی نہیں ہوتی۔ یا پھر روائتی کاہلی آڑے آجاتی ہے کہ کون بیٹھ کر پیمرا یا پریس کونسل کو چٹھی لکھے، اس کے ساتھ شناختی کارڈ کی کاپی لف کرئے ، ڈاک خانے جا کر درخواست پوسٹ کرئے ، پھر بلاوے پر دفتر جا کر حاضری دے اور اپنا موقف بیان کرئے ۔ یہ سوچ بھی اکثر کے پیش نظر رہتی ہے کہ شکایت کے اندراج کے باوجود ہماری شنوائی بھلا کیسے ہو گی؟۔ کوئی سفارش ہے نہ حوالہ۔لہذا نظام کی اصلاح احوال میں حصہ ڈالنے کے بجائے اکثریت اسے برا بھلا کہنے تک ہی محدود رہتی ہے۔ یہ باتیں مجھے اس وجہ سے یاد آئیں کہ چند روز قبل وفاقی محتسب کی کارگزاری کی بابت کچھ تفصیلات مجھے موصول ہوئیں۔ ادارے کی عمدہ کارکردگی سے متعلق جان کر خوشی ہوئی اور حیرت بھی۔ خیال آیا کہ عوام الناس کی خدمت اور سہولت کیلئے قائم اس معتبر ادارے کی تشہیر ہونی چاہیے۔ تاکہ سرکاری اداروں اور افسران سے شاکی افراد محتسب کی خدمات سے مستفید ہو سکیں۔
یہ قومی ادارہ 1983 میں قائم ہوا تھا۔ مقصد اس کا یہ ہے کہ وفاقی حکومت کے ماتحت کام کرنے والے تمام اداروں کی کارکردگی پر نگاہ رکھی جائے۔ شہریوں کو مختلف محکموں میں تعینات افسران اور عملے کی کارکردگی کے ضمن میں جو شکایات پیدا ہوتی ہیں، ان کا ازالہ کر کے عوام کیلئے سہولت اور آسانی پیدا کی جائے۔ کسی زمانے میں صرف ریٹائرڈ جج کو اس ادارے کا سربراہ مقرر کیا جاتا تھا۔ آج کل ایک نیک نام ریٹائرڈ بیوروکریٹ سید طاہر شہباز بطور وفاقی محتسب تعینات ہیں۔ادارے کی اہمیت اور طاہر شہباز صاحب کے تحرک کا اندازہ لگائیے کہ 2019 میں وفاقی محتسب کو کم و بیش 73 ہزار درخواستیں موصول ہوئیں اور تمام درخواستیں سماعت کے بعد نمٹا دی گئیں۔ ادارے کی تاریخ میں یہ ایک ریکارڈ ہے ۔ کرونا کے ہنگام ، وفاقی محتسب نے ایک اچھا فیصلہ یہ کیاکہ تمام علاقائی دفاتر کو آن ۔لائن سماعت کی ہدایت جاری کی۔ یہی وجہ ہے کہ وبائی صورتحال کے باوجود شہریوں کو گھر بیٹھے انصاف فراہم ہوتا رہا۔ ملک بھر میں وفاقی محتسب کے 13 دفاتر قائم ہیں۔برسوں سے بلوچستان میں محتسب کا فقط ایک دفتر کوئٹہ شہر میں قائم تھا۔ بلوچستان کے عوام کی مشکلات کے پیش نظر حال ہی میں بلوچستان کے علاقے خاران میں ایک علاقائی دفتر کا افتتاح کیا گیا ۔ مقصد یہ تھا کہ خاران جیسے دور دراز علاقے میں بسنے والوں کو انصاف کے حصول کیلئے طویل سفر کی صعوبت نہ اٹھانا پڑے۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
ڈاکٹر لبنی ظہیر کے کالمز
-
میسور میں محصور سمیرا۔۔!
ہفتہ 19 فروری 2022
-
چیئرمین ایچ۔ای۔سی ، جامعہ پنجاب میں
جمعرات 10 فروری 2022
-
خوش آمدید جسٹس عائشہ ملک!
ہفتہ 29 جنوری 2022
-
وقت کسی کا انتظار نہیں کرتا
ہفتہ 8 جنوری 2022
-
انتہاپسندی اور عدم برداشت
منگل 4 جنوری 2022
-
پنجاب یونیورسٹی کانووکیشن : ایک پر وقار تقریب
جمعہ 24 دسمبر 2021
-
جعل سازی اور نقالی کا نام تحقیق!!
جمعہ 10 دسمبر 2021
-
تعلیم کا المیہ اور قومی بے حسی
بدھ 8 دسمبر 2021
ڈاکٹر لبنی ظہیر کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.