پنجاب کی تاریخ میں مثالی گورنر۔ چوہدری محمد سرور۔

بدھ 1 ستمبر 2021

Dr Nazish Affan

ڈاکٹر نازش عفان

کورونا وائرس کی ہر لہر نے دنیا کو ہلا کر رکھ دیا۔ کورونا نے زندگی کو عملی طور پر مفلوج کردیا،مگر کچھ ایسا تھا جسے پورے نظام کو موت سے پھر زندگی کی جانب لانا تھا۔ختم ہوتی زندگی اور ان میں کچھ ایسے چہرے جو زندگی کی جانب گامزن تھے۔ کوروناسے متاثرہ دنیا کے اکثر ممالک کو ڈیڑ ھ دو سال سے زائد عرصہ بیت چکا ہے۔ اس عرصہ کے دوران چارلہریں آئیں اور پاکستان سمیت دنیا اب چوتھی لہر سے گزر رہی ہے۔

پاکستان میں حکومتی بروقت اقدامات اور سرپرستی، شعبہ طب سے وابستہ صف اول کے مجاہدین کی شبانہ روز کوششوں، نیک لوگوں کی دعاؤں اور اللہ پاک کے فضل و کرم سے مغربی دنیا سے نتائج بہت بہتر رہے۔ ہمارے ہمسایہ ملک میں جہاں متاثرین کی تعداد لاکھوں تک گئی وہاں ہم سینکڑوں اورہزاروں میں رہے۔

(جاری ہے)

لہذا موسم، ٹمپریچر اورخطہ کی مماثلت کے باوجود قدرت خداوندی کی خصوصی رحمت شامل حال رہی۔

موجودہ حالات میں جہاں حکومت اورمحکمہ صحت سے وابستہ افراد خاص طور پر وزیر صحت پروفیسر ڈاکٹر یاسمین راشد نے بھی شبانہ روز محنت میں کوئی کسر نہ چھوڑی وہاں خاص طور پر میں ایک ایسی شخصیت کا تذکرہ کرنا چاہوں گی کہ جنہوں نے گذشتہ ڈیڑھ سال میں شعبہ طب کی بے مثال سرپرستی کی اور کورونا وباء کے تدارک میں بھر پور کردار ادا کیا۔ راشن کی فراہمی سے لیکر ادویات، وینٹی لیٹرز کی دستیابی میں اداروں اور ہسپتالوں کی سرپرستی کرتے رہے۔

ان کا مثالی کام جس کی دنیا بھرنے تعریف کی وہ ٹیلی سروسز کا موثر آغاز تھاجو 18 مارچ 2020 میں یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز اور کنگ ایڈورڈ میڈیکل یونیورسٹی میں ہوا ۔چند دنوں میں پنجاب بھر کی تمام یونیورسٹیوں میں فعال ٹیلی سینٹرز قائم کر دئے گئے۔ اسی طرح کورونا وبا ء کے دوران جب ہسپتالوں کے آوٹ ڈور کچھ عرصہ کیلئے بند رہے اس وقت تمام مریضوں کے رابطہ کے لئے ٹیلی میڈیسن سب سے موثر ذریعہ ثابت ہوا جس سے لاکھوں افراد نے گھر بیٹھے استفادہ کیا۔

کنگ ایڈورڈمیڈیکل یونیورسٹی نے کمال برتری لیتے ہوئے ٹیلی کورونا ہیلپ ڈیسک کے ساتھ، 12ڈیسک پر مشتمل ٹیلی آوٹ ڈور قائم کیا۔ کورونا میں صحت یاب مریضوں کی مزید رہنمائی کے لئے ٹیلی سا ئیکاٹری ڈیسک اور ٹیلی نیوٹریشن ڈیسک کا قیام ہوا۔ جس میں اب تک15 ہزار سے زائد مریض سینئر ڈاکٹرز سے بذریعہ سکائپ، واٹس ایپ اور لینڈ لائنز مشاورت کر چکے ہیں اور 98 فیصد کی شرح کے حساب سے یہ کارکردگی تسلی بخش ہے۔

کورونا وبا ء پر پروفیسر سائرہ افضل کی زیر سرپرستی درجن سے زائد تحقیقی مقالہ جات بھی شائع ہو چکے ہیں۔ کنگ ایڈورڈ میڈیکل یونیورسٹی سے ملحقہ ہسپتالوں خاص طور پر میو ہسپتال میں ہزاروں مریضوں کا علاج کیا گیا۔ حکومت نے مفت ادویات تسلسل کے ساتھ فراہم کیں اور مریض صحت یاب ہو کر واپس اپنے گھروں کو گئے۔ ان حالات میں شعبہ طب میں صف اول کے مجاہدوں کی حوصلہ افزائی وقت بھی وقت کی ہم ضرورت بھی تھی اور انکا حق بھی تھا، جس کا انعقاد گذشتہ ہفتہ گورنر پنجاب چوہدری محمد سرور نے جس مثالی انداز میں کیا اس پر عوام الناس اور بالخصوص شعبہ طب سے وابستہ افراد تہہ دل سے مشکور ہیں۔

ایسے اقدام انکے حوصلے بلند کریں گے۔ ایک نیا جذبہ موجزن ہوگا جو نئی توانائی کا باعث ہوگا۔ اور ڈیڑھ سال کی تھکاوٹ کا احساس تک نہ ہوگا۔ گورنر پنجاب چوہدری محمد سرور کی طرف سے ”گورنر ایوارڈ“ کی تقریب کا انعقاد انتہائی احسن قدم ہے۔ شعبہ طب سے وابستہ خواتین نے جس جرات اور ہمت سے اپنا کردار ادا کیا ان کی مقتدر حلقوں کی طرف سے حوصلہ افزائی مثالی ہے۔


 ”گورنر ایوارڈ“ لینے والی تمام شخصیات نے لگن کے ساتھ گذشتہ ڈیڑھ سال کے دوران انتھک محنت کی خاص طور پرڈاکڑشہلا جاوید اکرم اور پروفیسر بلقیس شبیر کی ٹیلی میڈیسن سمیت کروناوبا کے دوران خدمات قابل تحسین ہیں۔ پروفیسر بلقیس شبیر نے ٹیلی آوٹ ڈور کی جس انداز میں نگرانی کی اور تاحال تسلسل کے ساتھ اس کو قائم رکھا اس کی مثال نہ صرف پورے پاکستان میں ملتی ہے بلکہ دنیا بھر میں اس انداز میں جدید ٹیکنالوجی کا استعمال نہیں ہوا۔

پاکستان کے تمام اضلاع سے مریضوں نے استفادہ کیا اور 45 سے زائد ممالک خاص طور پر سعودی عرب اور دبئی میں مقیم پاکستانیوں نے سب سے زائد کالز کیں۔اس تمام عرصہ میں ڈائریکٹر آئی ٹی مسٹر محمد طارق عرفان کے تعاون کے علاوہ اور وائس چانسلر پروفیسر خالد مسعود گوندل،اورہائر ایجوکیشن کمیشن کی بھی مسلسل سرپرستی رہی۔ اس شعبہ کی کارکردگی کے مشاہد ے کیلئے حکومتی وزرا، بیورو کریٹ اور اساتذہ تشریف لائے ہر ایک نے کہا کہ عوام الناس تک اس کی مناسب تشہیر ہونی چاہیے تاکہ عوام اس بہترین سہولت سے کماحقہ استفادہ کر سکیں۔

میری حکومت سے گزارش ہے کہ اس جدید شعبہ کو تما م اداروں میں قائم کیا جائے پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا پر باقاعدہ تشہیر کی جائے۔ یہاں یہ بات قابل فخر ہے کہ کنگ ایڈورڈ میڈیکل یونیورسٹی اور اس سے ملحقہ ہسپتالوں اور ٹیلی میڈیسن ڈیپارٹمنٹ کی کارکردگی کی تعریف ہر شعبہ کی طرف سے کی گئی۔ سپیکر پنجاب اسمبلی چوہدری پرویز الٰہی نے وزیر اعلیٰ کے نام اپنے خط میں اسکی مثالی کارکردگی کو سراہا، اسی طرح وزیر صنعت و تجارت میاں محمد اسلم اقبال نے اس شعبہ کا دورہ بھی کیا اور پروفیسر بلقیس شبیر سمیت فیکلٹی ممبران کو خراج تحسین پیش کیا۔

میو ہسپتال میں درجنوں مریضوں بشمول سابق ایم ایس ڈاکٹر خالد سیف اللہ اور ممبر پبلک سروس کمیشن امتیاز احمد خان جیسے افراد نے کنگ ایڈورڈمیڈیکل یونیورسٹی،اسکے ملحقہ ہسپتالوں اور ٹیلی میڈیسن میں فیکلٹی کی خدمات کو سراہا اور دعائیں دیں جن کے ہم خود بھی گواہ ہیں ہمارے ساتھ ایک پروگرام میں وزیر صنعت و تجارت میاں محمد اسلم اقبال، ممبر پبلک سروس کمیشن امتیاز احمد خان اور سیکرٹری ٹو وزیر اعلیٰ پنجاب طاہر خورشید نے جس انداز میں کنگ ایڈورڈمیڈیکل یونیورسٹی کی فیکلٹی اور انتظامیہ بالخصوص پروفیسر بلقیس شبیر کی خدمات کو سراہا شعبہ طب سے وابستہ افرادکے لئے مثال ہے۔

گورنر پنجاب چوہدری محمد سرور کی طرف سے ”گورنر ایوارڈ“ کی تقریب میں ان خدمات کے اعتراف پر ہم مشکور بھی ہیں اور حوصلہ افزائی کا بہترین پیغام ہے جو شائد گورنر ہاوس میں اس انداز میں پہلے منعقد نہ ہوسکا۔ وقت گزر جائے گا۔ لوگ آتے رہیں گے۔۔ مگر چوہدری محمد سرور کی خدمات برسوں یاد رہیں گی۔
شکریہ جناب چوہدری محمد سرور صاحب۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :