بے تاج بادشاہ

ہفتہ 9 اکتوبر 2021

Esha Saima

عیشا صائمہ

وہ شخص جو دوسروں کے دکھ یا، تکلیف کو کم کرتا ہے. وہ سب سے اچھا انسان ہے. کیونکہ وہ کچھ دیر کے لئے ہی صحیح لوگوں کو اس تکلیف اور درد سے نجات دلانے کا باعث بنتا ہے. بہت کم ایسے لوگ ہوتے ہیں جو کسی کے ہونٹوں پر مسکراہٹ بکھیرتے ہیں. اور دوسروں کے لئے خوشی کا سامان مہیا کرتے ہیں. ان میں سب سے اہم شخصیت جنہوں نے کم عمری سے لوگوں کو ہنسایا وہ عمر شریف ہیں.


کامیڈی کے بے تاج بادشاہ عمر شریف 19 اپریل 1955ء میں کراچی کے علاقے لیاقت آباد میں پیدا ہوئے. 1974ء میں 14 سال کی عمر سے انہوں نے اسٹیج سے اداکاری کا آغاز کیا. اور جلد ہی کامیڈی کنگ بن گئے. ان کی کامیڈی کا منفرد انداز لوگوں کے دلوں میں گھر کرتا چلا گیا.

(جاری ہے)


عمر شریف نے درجنوں ڈراموں، اسٹیج،تھیٹرز اور لائیو پروگرامز میں اپنے فن کا،مظاہرہ کیا.


وہ عہد ساز اسٹیج اداکار رہے. ہندوستان میں بھی انہیں بھرپور مقبولیت ملی. بلکہ یہ کہنا بجا ہو گا. ان کے فن اور صلاحیتوں کو بیرون ملک بھی سراہا گیا.وہ ٹی وی، اسٹیج اداکار، پروڈیوسر اور فلم ڈائریکٹر کے حوالے سے جانے جاتے تھے. انہیں 1992ء میں بہترین اداکار اور ڈائریکٹر کا قومی ایوارڈ ملا. اس کے علاوہ وہ ایک ہی سال میں 4 نگار ایوارڈ لینے والے پہلے اداکار ہیں.


انہیں کامیڈی کنگ مانا جاتا ہے. وہ ایک لیجنڈ تھے. اسی حوالے سے انہیں تمغہ امتیاز سے بھی نوازا گیا.
فلمی دنیا کا نگار ایوارڈ دس بار حاصل کیا. وہ جہاں بھی گئے  مسکراہٹیں اور قہقے بکھیرتے رہے.ان کا منفرد اور برجستہ انداز ہر کسی کو بھاتا تھا. بہت کم لوگ ایسے ہوتے ہیں. جنہیں کسی بھی بات کا جواب موقع کے مطابق دینا، آئے. عمر شریف صاحب میں یہ صلاحیت موجود تھی.

وہ بات سے بات نکالنے کا فن جانتے تھے.  اور روزمرہ کے واقعات کو اپنی گفتگو میں سمونا ان کا خاصا تھا. اسی وجہ سے انہوں نے جلد مقبولیت حاصل کی. اور نہ صرف اپنے ملک میں بلکہ بیرون ملک بھی اپنی الگ پہچان بنائی.
 دوسروں کو ہنسانے والا بیٹی کی جدائی کا غم برداشت نہ کر سکا. بیٹی کی وفات کے بعد ان کی طبعیت خراب رہنے لگی. اولاد کا دکھ انہیں اندر ہی اندر کھا گیا.


عمر شریف کی عمر 66 برس تھی. وہ عارضہ قلب سمیت   کئ  بیماریوں میں مبتلا تھے. انہیں  علاج کی غرض سے 28 ستمبر کو براستہ جرمنی منتقل کیا جا رہا تھا. تاہم ان کے خاندانی ذرائع کے مطابق جرمنی پہنچنے پر ان کی طبعیت بگڑ گئ. اور ڈاکٹرز نے عارضی طور پر انہیں جرمنی کے ہسپتال میں علاج کی غرض سے ایڈمٹ کر لیا. لیکن وہ جانبر نہ ہو سکے.اور اس جہان فانی سے کوچ کر گئے.

اللہ تعالیٰ ان کی مغفرت فرمائے اور ان کے درجات بلند کرے آمین.  
ان کی وفات پر ہر آنکھ اشکبار ہے. کیونکہ وہ نہ صرف اچھے اداکار رہے بلکہ ایک اچھے انسان بھی تھے. دوسروں کی تکالیف کو کم کرنا اور ان کی مدد کے لئے تیار رہنا ان کا وصف تھا. وہ ہر وقت دوسروں کی مدد کے لئے تیار رہتے تھے. ان کی کوشش ہوتی تھی. کہ وہ اپنی ذات سے دوسروں کو فائدہ دیں.


ماں کی خدمت کے حوالے سے وہ کہتے تھے. مجھے ماں کی خدمت کر کے خوشی ملتی ہے. ان کی وفات پر ہندوستان کے اداکاروں نے بھی دکھ کا اظہار کیا. کیونکہ ان کے کام کی وجہ سے انہیں  وہاں بھی منفرد مقام حاصل رہا. اور ان کی صلاحیتوں کا ہر کوئی معترف تھا.
ان کے جانے سے جو خلا پیدا ہوا ہے اسے کوئی پورا نہیں کر سکتا. کیونکہ انہوں نے اپنے ملک کا، نام پوری دنیا میں روشن کیا.
نہ صرف ان کے ساتھی اداکار بلکہ پوری قوم کو ان کے جانے کا صدمہ ہے. ان کی خدمات کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا. وہ ہمیشہ سب کے دلوں میں زندہ رہیں گے.
کیونکہ وہ ایک بے مثال شخصیت کے مالک تھے.

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :