ہم کس طرح سوچتے ہیں ؟

منگل 15 جون 2021

Farrukh Saleem

فرخ سلیم

ہم کس طرح سوچتے ہیں، یہ بھی ایک دلچسپ موضوع ہے۔ہماری سوچ زیادہ تر خود کار اور رواں ہوتی ہے۔ ہمارے ذہن میں تواتر سے ایک کے بعد ایک خیال آتا رہتا ہے۔اکثر ہماری سوچ بے ہنگم، بے تریب اور بے سرو پا ہوتی ہے۔ ایک اندازے کے مطابق ہمارے ذہن میں ایک دن میں ۵۱ ہزار سے لے کر ۰۵ ہزار بلکہ بعض دفعہ اس سے بھی زیادہ خیالات گزرتے ہیں۔ ہم زیادہ تر ان سوچوں یا خیالات پر نہ تو کوئی سوال کرتے ہی اور نہ ہی ان کو پرکھنے یا ٹسٹ کرنے کی ضرورت محسوس کرتے ہیں۔

لیکن ہوتا یہ ہے کہ اس ہی طرح کے بے پرکھے خیالات پر مبنی ہماری یہ سوچ رفتہ رفتہ ایک نقطہ نظر میں تبدیل ہو جاتی ہے ایک ایسا نظریہ جو وقت کے ساتھ اپنی جگہ پختہ ہو جاتاہے اور اس میں تبدیلی کی بہت کم گنجائش باقی رہ جاتی ہے۔

(جاری ہے)

چونکہ ہم اس پر کبھی کوئی سوال نہیں اٹھاتے تو اس نقطہ نظرکو خود بھی صحیح اور جائز سمجھتے ہیں اور چاہتے ہیں کہ دوسرے بھی ہم سے اتفاق کریں اور ہم اسے بعض اوقات اپنی انا کا مسئلہ بھی بنا لیتے ہیں۔


ہم کیسے سوچتے ہیں اور ہماری سوچ کیا شکل اختیار کرتی ہے، اس کا ا نحصار کئی باتوں پر ہوتا ہے، ہماری تعلیم وتربیت۔، ہمارے بچپن کے تجربات ہمارے اطراف میں ہونے والے واقعات جوہمارے  ذہن میں جگہ پکڑ چکے ہوتے ہیں۔
ہم اپنی زندگی میں ہر لمحے چھوٹے بڑے فیصلے کرتے رہتے ہیں۔ روزمرہ کی زندگی کے فیصلے ہم ایک لگے بندھے طریقے سے بغیر سوچے سمجھے کرتے چلے جاتے ہیں۔ اس سلسلہ میں ہمارا ذہن تربیت  یافتہ ہے اور اسے پتہ ہے کہ کس صورتِ حال میں کیا کرنا ہے۔ لیکن کچھ فیصلے گھمبیر اور روزمرہ سے ہٹ کر ہوتے ہیں۔ اس میں ہمیں واقعی سوچنا پڑتا ہے۔ ہماری یہ سوچ ہمارے فیصلوں پر اثرا نداز ہوتی ہے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :

متعلقہ عنوان :