آئو پگڑی اچھالیں۔۔

منگل 2 فروری 2021

Furqan Ahmad Sair

فرقان احمد سائر

 یہ مشہور واقعہ تو آپ نے ضرور سنا ہوگا کہ ملا نصیرالدین کے پاس ایک دیہاتی خط لے کر آیا کہ ملا صاحب اسے پڑھ کر سنائیں۔ ملا صاحب نے دیہاتی کو جواب دیا کہ میں تو اَن پڑھ ہوں۔ دیہاتی نے ملا صاحب کی جانب غصّے سے بھری نظروں سے دیکھتے ہوئے کہا ’’تو پھر اتنی بڑی پگڑی کیوں باندھی ہوئی ہے؟‘‘ ملا نصیرالدین نے پگڑی اتار کر اس کے سر پر رکھ دی اور کہا
 ’’لے اب تو خود پڑھ لے۔


شائد یہ ایک واقعہ ہی ہو مگر عملی زندگی اور خاص کر موجودہ حال میں اپنی پگڑی دوسروں کو پہنانے کے بجائے دوسروں کی پگڑیاں اُچھالنے پر زیادہ زور دیا جاتا ہے۔۔
بس آپ نے کرنا کیا ہے۔۔ جعلی اور دو نمبر اخبارات بنائیں۔ اس میں خود کو چیف ایڈیٹر بنا لیں یا کسی دو نمبر ویب چینل یا اخبار کے CEO لگ جائیں۔

(جاری ہے)

۔
۔CEO سے یاد آیا آپ لوگوں کو ایک نام نہاد صحافی یاد ہوگا جس نے ،،، ٹر،،،، سے ،،،،،رپورٹر،،، کا سفر طے کیا۔

۔ جب  بھتہ لینے علاقے میں پہنچا تو عوام نے سرف ایکسل سے موصوف کی دھلائی کی ظاہری مِیل تو نکل گیا مگر باطن کا میل وراثت میں ملنے کے سبب  موصوف سدھر نا سکے۔ یا سادہ لفظوں میں اس کی مثال یوں دی جاسکتی ہے کے بندے کو ڈھیٹ ہونا چاہئے عزت تو آنی جانی شے ہے۔
تو ذکر ہو رہا تھا  پگڑی اچھالنے کا تو سب سے اچھا طریقہ ہے  جعلی اخبارات نکالیں۔

نا تو پروف ریڈنگ کی ضرورت ہے نا ایڈیٹر کی ضرورت ہے نا چیف ایڈیٹر کی کہانی۔۔ بس 1500 روپے ماہانہ میں بندہ لیں۔ نئے نئے عجیب و غریب ناموں سے اخبارات نکالیں  کیونکہ آپ کو کوئی پوچھنے والا ہے ہی نہیں کے جناب آپ جوخبریں چلاتے  ہیں آپ کا اخبار یا رسالہ  حکومت پاکستان سے منظور شدہ ہے بھی یا نہیں آپ کی خبروں میں اتنی غلطیاں ہوتی ہیں جس سے اُردو بھی شرما جائے یعنی ایک تیر سے دو شکار کریں ایک تو اُردو کا جنازہ نکالیں دوسرا  کبھی بھی کسی معزز شہری کی پگڑی اچھال دیں چاہے یہ کام آپ خود کریں یا اپنے جیسے چمچوں سے کروائیں۔


آپ عوام کے سامنے ذبردستی کے صحافی کہلانے لگ جائیں تو۔۔ بس آپ کی دوکان چل پڑی
خود ساختہ پریس کلب کی بنیاد رکھیں اپنے اردگرد کے جھوٹے  اور دو نمبر لوگوں کو تلاش کریں۔ ان کو عہدے بانٹیں۔ پریس کا کارڈ دیں۔ اور ایک مائیک۔۔ بس نکل پڑیں روڈ پر۔۔
کسی بھی شریف انسان کی جھوٹی جھوٹی خبریں چلائیں اور کسی دوسرے کے کال کروا کر ڈیل کروائیں۔

اگر ڈیل نا بنے تو اس شخص کے کو بھتہ خور، لینڈ گریبر، جعلی صحافی۔ دو نمبر صحافی بلیک میلر صحافی۔۔ گردان دیں بھلا اس میں کوئی صداقت ہو یا نا ہو مگر آپ کی واہ واہ ضرور ہوجائے گی۔۔ کے فلاں بن فلاں کیا خبریں چھاپتا ہے۔۔۔۔
سرکاری افسران کے ساتھ کھڑے ہوکر تصاویر بنوائیں۔ اور اسے سوشل میڈیا پر بڑے فخر کے ساتھ شائع کر کے اپنا تعلق  ظاہر کریں۔

۔ نام نہاد پریس کلب کی بنیاد رکھنے سے سمجھدار تو نہیں بلکہ سادہ لوح عوام اور مختلف جرائم میں ملوث افراد تو ضرور آپ سے ڈریں گے۔۔ کہ بھئی اس سے بچ کر رہنا فلاں بن فلاں صاحب کے ساتھ ہوتا ہے ایک فون کال پر بندے اندر باہر کروا سکتا ہے۔۔
کسی بھی گٹکا یا منشیات فروش کی فوٹیجز بنائیں۔ اور اس سے ڈیل کرنے کی کوشش کریں اگر نا مانے تو اس کی خبر بنا کر چلا دیں۔

۔ بس خبر ہیڈ لائن دھماکے دار ہو۔۔ جیسا کے۔۔ "بھینسوں کے چارے کا کام کرنے  والا بدمعاش بن گیا" وغیرہ وغیرہ۔۔ موقع محل کے حساب سے دھماکہ دار ہیڈلائن میں تبدیلی کر سکتے ہیں ۔ لوگ آپ کو صحافی سمجھنے لگ جائیں تو سمجھیں جو عزت گھر والوں نے نا دی باہر والے دینے لگے ہیں۔۔۔ مختلف جعلی قسم کے نیوز واٹس ایپ گروپ تشکیل
دیں۔ ایڈمن کی سیٹ سنبھال لیں۔

گروپ ممبرز بڑھانے کے لئے پرچون والا، ریڑہی والا، نائی، اپنے دوست اور کچھ اعلیٰ افسران کو ایڈ کریں تاکہ آپ کی دھاک جمی رہے۔ ان ہی گروپس میں فوٹو شاپ سے اشتہار ایسا دلکش  بنوائیں  مارکیٹ میں اس کی ڈیمانڈ ہو۔ جیسا کے۔ "ہمارے اخبار کو ملک بھر سے نمائندگان کی بھرتی کا آغاز ہوگیا ہے" ڈویژنل بیورچیف، ڈسٹرکٹ بیوروچیف، ڈسٹرکٹ ڈپٹی چیف،  ڈویژنل ڈپٹی چیف، تحصیل رپورٹر، شوبز رپورٹر، ڈسٹرکٹ رپورٹر، کورٹ رپورٹر، سٹی بیوروچیف، نمائندہ خصوصی، اسٹوڈنٹ رپورٹر، ڈسٹرکٹ رپورٹر، ڈپٹی ڈائریکٹر نیوز، انوسٹیگیشن رپورٹر، پریس رپورٹر وغیرہ وغیرہ۔

۔۔ نا تو تعلیم دیکھیں نا بندے ک تجربہ۔ کوئی نا کوئی بکرا تو ضرور پھسے گا۔ کسی شخص کا کردار دیکھنے کی بالکل ضرورت نہیں ہے بس عہدے کے حساب سے ریٹ مقرر کریں اور پریس کا کارڈ بنا کر دیں اور پگڑیاں اچھالنے کا لائسنس جاری کردیں۔۔۔۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :