عالمی یومِ آزادیِ صحافت اور صحافت کا پاکستان

منگل 4 مئی 2021

Furqan Ahmad Sair

فرقان احمد سائر

یوں تو آج دنیا بھر میں عالمی یوم صحافت کا دن منایا جا رہا ہے اس دن کے مناسبت سے جہاں تقاریب منعقد کی جارہی ہیں وہیں۔ پاکستان میں بھی مختلف سماجی و سیاسی شخصیات کی جانب سے پیغامات بھِی موصول رہے ہیں۔
اس موقع پر راقم نے جب ان پیغامات کی جانب دھیان دیا تو اندازہ ہوا کہ ہر سال کی طرح امسال بھی رسمی بیانات سے کوئی آگے نا نکل سکا۔

۔
یوں تو دنیا بھر میں صحافت ہمیشہ متنازعہ رہی ہے۔۔ ہر دور میں ہر حکومت میں آزادی صحافت کا قلع قمع کرنے اور آواز حق دبانے کے لئے ہر طرح کی قوتیں برسر پیکار رہی۔
تاہم وطن عزیز میں آزادی صحافت کو پپننے اور اس کی آبکیاری  روکنے کے لئے ہر ممکن کوشش  ہتھکنڈے اپنائے گئے جس کی  آوازیں دور تک سنی گئی۔
 عدم تحفظ کے باعث صحافت سے وابستہ کئی نامور صحافی جنہوں نے اپنی زندگی اس شعبہ کے لئے وقف کر دی مگر موجودہ حالات کے تناظر میں گوشہ نشینی کی زندگی گزارنے پر مجبور ہوچکے ہیں۔

(جاری ہے)


آواز حق بلند کرنے اور معاشرے کی خرابیوں کو اجاگر کرنے کے پاداش میں صحافیوں کا قتل  جبری اغواء، تشدد، مختلف جانب سے ہراساں کرنے،قید و بند کی صعوبتوں کے ساتھ ساتھ ڈرامائی انداز میں  پھسا کر یہ تاثر دیا جاتا ہے کہ جو بھی کلمہ حق بلند کرے گا۔ اس کے پاداش میں کڑی سے کڑی سزا بھگتنی ہوگی۔۔
ان گنت صحافیوں کے ساتھ ساتھ مقامی مددگار، ترجمان اور ڈرائیورز شامل ہیں جو تاحال غیرقانونی ہتھکنڈوں اور کیسز کا سامنا کر رہے۔

مگران کے لئے کوئی ایسا پیلٹ فارم میسر نہیں آسکا جو ان صحیح معنوں میں ان کے دکھ کا مداوا کر سکے۔۔ اسی عدم تحفظ کے باعث بہت سے صحافی اس مقدس پیشہ کو خیرآباد کہہ چکے ہیں کیونکہ آج کی صحافت اور کچھ عشرے قبل کی صحافت کا موازنہ کیا جائے تو ایک بہت سی تبدیلیوں کے ساتھ  صحافت کے پیچ و خم میں نئے رنگ نمایاں ہیں۔۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :

متعلقہ عنوان :