طوفانِ نوح کو یاد کریں اور توبہ کریں

جمعرات 1 اگست 2019

Gul Bakhshalvi

گل بخشالوی

پاکستان بھر میں بارشوں کاسلسلہ جاری ہے کہیں پر رحمت ہے او رکہیں پر رحمت ِحق کو زحمت کہا جارہا ہے لیکن جانے ہم اللہ کے بندے بارانِ رحمت کو بارانِ زحمت کہنے والے اللہ رب العزت اور اُس کی قدرت کو کیوں نہیں سوچتے کہ ہم پر آسمان سے اُترنے والا پانی رب کریم کی کرشمہ سازی ہے پاکستان کے چھوٹے بڑے شہروں میں مون سون کی بارشوں نے تباہی مچادی ۔

الیکٹرونکس میڈیا اور طوفانِ بارش کے شکار لوگ انتظامیہ کو کوسنے لگے ہیں TVچینل کے نمائندے نمبر گیم میں بھول گئے ہیں کہ دنیا کی کوئی بھی انتظامیہ عذابِ الہٰی کے سامنے دیوار بن کر کھڑی نہیں ہوسکتی ۔
پاکستان ترقی پذیر ممالک کی فہرست میں بھی شامل نہیں لیکن ہم دیکھتے ہیں ترقی یافتہ ممالک میں جب بارانِ رحمت عذابِ الہٰی کی صورت میں برستی ہے تو بہاؤ کی زد میں آنے والی ہر چیز بہا کر لے جاتی ہے لیکن وہاں کے لوگ انتظامیہ اور حکمرانوں کو بدعائیں اور گالیاں نہیں دیتے وہ جانتے ہیں کہ طوفانِ نوح کے آگے بند نہیں باندھے جاسکتے اس لیے کہ جب انسانیت کی معراج سے انسان اُتر کر خالق ومخلوق کو بھول کر اپنے آپ میں زندگی کا حسن دیکھتے ہیں تو اُن کا انجام ایسا ہی ہوتا ہے چھوٹے بڑے شہروں میں بارش کے سیلابی پانی کیساتھ نالیوں اورنالوں کی گندگی کو ہم اپنے گھروں میں آتے دیکھ کر شور مچاتے ہیں انتظامیہ اور حکمرانوں کی بدنظمی بدانتظامی او رلاپرواہی پر بولتے ہیں تو یہ بھول جاتے ہیں کہ ان نالیوں اور نالوں میں گندگی پھینکنے کے ذمہ دار بھی تو ہم ہی پاکستانی ہیں گھروں کی گندگی اُٹھا کر ندی نالوں میں پھینکتے ہیں کبھی نیہں سوچا خود میں اپنے عمل کو یہ جانتے ہوئے بھی کہ اگر یہ نالہ اُبلے گا تو ہمارے گھروں کا رخ کرے گا اور جو گندگی ہم نے اُس میں ڈالی ہے سود کیساتھ واپس ہمارے گھروں میں آئے گی ۔

(جاری ہے)


ہم غیر ذمہ دارشہری اپنی ذمہ داریوں کو نہیں سوچتے شہری انتظامیہ پر اُنگلی اُٹھاتے ہیں اسی مسئلے پر مقامی انتظامیہ کے افسرِاعلیٰ نے کہا گندگی اُٹھانے والوں کی تعداد ایک سوہے جبکہ گندگی پھینکنے والوں کی تعداد اُنگلیوں پر نہیں گنی جاسکتی اگر شہروں کے ذمہ دار لوگ اپنی ذمہ داری کا احساس کریں اور دل وجان سے تسلیم کریں کہ صفائی نصف ایمان ہے تو ایمان کی خوبصورتی کیلئے اپنے قومی اور مذہبی فرض سے انصاف کریں اور ایسی صورتحال میں جب وہ اپنے کیے کے جرم کی سزا بھگتنے لگیں تو انتظامیہ او رحکمرانوں کو سنے کی بجائے اپنے اندر کے انسان کو خوابِ غفلت سے جگائیں اگر پہلے نہیں جانتے تھے توجان جائیں ،اُن مساجد میں جو آپ کی سجدوں کیلئے بنائی گئیں ہیں سجدے میں جائیں اور اپنے اعمال پر رب ِکریم سے معافی مانگیں توبہ کریں اس لیے کہ ہم پر نازل کیا جانے والا عذاب وہی اُٹھاسکتا ہے دنیا کی کوئی طاقت ہم گنہگاروں کو اس عذاب سے نجات نہیں دلاسکتی جوہم پر ہماری بداعمالیوں او رغیر ذمہ داری کی وجہ سے آیا ہے اللہ رب العزت ہمیں زندگی کے حسن کو سمجھنے کی توفیق دے ۔


ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :