اپوزیشن، عوام کی عدالت میں پیش ہونے سے قبل ان کے دل جیتیں

جمعرات 20 جنوری 2022

Gul Bakhshalvi

گل بخشالوی

ارشاد ِ ربانی ہے، اور جب میں نے فرشتوں کا حکم دیا کی تم آدم کو سجدہ کرو تو سب نے سجدہ کیا ما سوائے ابلیس کے ۔ اس نے رب کے حکم کی نافرمانی کی تو کیا تم اس کو اور اس کی اولاد کومیرے سوا دوست بناتے ہو حالانکہ وہ تمہارے دشمن ہیں( یاد رکھو )ظالموں کے لئے بہت برا بدلہ ہے ( سورة الکھف آیت ۹۴)
  اور وہ لوگ جو منکرہیںناحق جھگڑتے ہیںتاکہ اس سے حق کو زائل کر دیںاور انہوں نے ہماری آیتوں کو اور جس چیز سے ان کو ڈرایاجاتا ہے مذاق بنا لیا ہے اور اس سے بڑھ کر ظالم کون ہو گا جس کو اس کی رب کی آیتوں سے سمجھایا جائے تو وہ ان سے منہ موڑ لے اور جو گناہ وہ کر چکا ہے وہ بھول جائے، بے شک ہم نے ان کے دلوں پر پردے ڈال دئے ہیں کہ وہ اس کو سمجھ نہ سکیں اوران کا کانوں میں بھاری پن پیدا کر دیا ہے اور اگر تم ان کو ہدایت کی طرف بلاﺅ تو جب بھی وہ ہدایت نہیں پائیں گے( سورة الکھف آیت ۵۵ تا۷۵)
   قرآن کریم کو اگر غور سے دیکھا اور سوچا جائے تو زیر نظر بالا قرآنی آیات میاں محمد نوار شریف پر صادق آتے ہیں ۔

(جاری ہے)

قرآن کریم صرف دو ر مصطفی کے منافوں کے لئے نازل نہیں ہوا بلکہ قرآن کریم راہ ہدایت اور راہ نجات ہے ہم نے اپنی زندگی کی ہر صورت کو قرآن ِ کریم کی روشنی میں دیکھنا اور سوچنا ہے
  میاں محمد نواز شریف کو پاکستان کے عوام نے قوم اور وطن پرستی کے لئے اعتماد کا ووٹ دیا تھا لیکن اس نے قوم اور دیس کے اعتماد کو دھوکہ دیا ، ،سپریم کورٹ نے میاں محمد نواز شریف کو بلایا ، اسے کہا کہ اپنی خطاﺅں کا اعتراف کرو لیکن وہ انکاری تھا ، سپریم کورٹ نے کہا تم صادق اور امین نہیں ہو ، اس پاکستان کی جنت اسلام آباد سے اسے نکالا تو شور مچانے لگا ، مجھے کیوں نکالا ؟ اور پھر اس نے دیس اور دیس والوں کے سکوں کو برباد کرنے کی ٹھان لی اپنے دیس اسلامی جمہوریہ پاکستان میں اس نے وہ ہی راستہ اختیار کیا جو ابلیس نے جنت سے نکالے جانے کے بعد کیا ، ابلیس کو جنت سے نکالا گیا اور خدا نے میاں محمد نواز شریف کو پاکستان سے نکال دیا ۔

اس لئے کہ وہ اپنی شیطانی حرکات سے باز نہیں آتا ،
پاکستان ریاست ِ مدینہ کی سوچ پر وجود میں آیا ہے ، پاکستان قائم اور دائم رہے گا ہم نے اپنے پاکستان اور افواج ِ پاکستان کو سوچناہے ، ہم نے اپنے آپ میں تبدیلی لانی ہے، ہماری اپنی سوچ غلط ہے ہم اپنے دین ،دیس ، وجود، خون ، سے مخلص نہیں۔ ہم دوسروں کے لئے جیتے ہیں اپنے لئے جینے کے خواہش مند نہیں ، مسلمان ہیں ، حقوق ِ خدا سے ز بان کی حد تک محبت کرتے ہیں ، مخلوق ِ خدا سے بے پروا ہیں۔

جس کی جس حد تک رسائی ہے اس حد تک خود پرستی میںحقوقالعباد سے غافل ہے، اقربا پروری میں انسا نیت تک کو نظر انداز کر دیتے ہیں ہم نہیں جانتے کہ جتنی ذہانت کسی کی بات کا جواب دینے کے لئے ضروری ہے اس سے کہیں زیادہ ذہا نت اس کی بات کوسمجھنے کے لئے ضروری ہے
  ہم خوش نصیب ہیں کہ ایک ایسے دیس کے باشندے ہیں جس میں دنیا جہاں کی ہر نعمت سے اللہ رب العزت نے ہمیں سرفراز رکھا ہے ، لیکن ہمیں ہماری تنگدلی زندگی کی خوشیوں اور اللہ تعالیٰ کی نعمتوں سے سرفراز نہیں ہونے دیتی ، ہمارے سر میں دماغ ہے لیکن سوچتے وہ ہیں جو سنتے ہیں جو دیکھتے ہیں اس کو اہمیت نہیں دیتے۔

اپنا گریبان ہے لیکن اس میں دیکھتے کی ضرورت محسوس نہیں کرتے ، ہم صرف یہ سوچتے ہیں کہ پاکستان نے ہمیں کیا دیا کھبی نہیں سوچا کہ ہم نے پاکستان کو کیا دیا ، دوسروں پر انگلیاں اٹھانا ہمارے ایمان کا حصہ بن چکا ہے، اگر ہم جانتے ہیں کہ خدا ہمارے ساتھ ہے تو حق گوئی سے کیوں گھبراتے ہیں، دوسروں کو خوش رکھنے والے ہم لوگ جانے کس قدر خود سے ناانصافی کرتے ہیں۔


کسی نے کیا خوب لکھا ہے کہ اپنے آپ کو منوانا چھوڑ دیں آپ جو ہیں وہ آپ ہیں آپ کی خوبیاں آپ کی ہیں کوئی آپ کی خوبیوں کو تسلیم کرتا ہے تو اچھی بات ہے اگر نہیں کرتا تو منوانے کی ضرورت نہیں ، خود کو اس فضول عمل میں مت تھکائیں خود کو خالص لوگوں تک محدود رکھیں ، تنہا جینا سیکھ لیں کسی کے پیچھے بھاگنے کی ضرورت نہیں۔
 ہم اپنے دیس پاکستان میں جن کے پیچھے بھاگ رہے ہیں وہ ٹرک کی بتی کی مثال ہیں ۔

وہ ہمارے لئے نہیں ہمیں اپنے گھناونے مقاصد اور مفادات کے لئے استعمال کرتے ہیں ، اور جب تک ہم اس سچائی کو تسلیم نہیں کریں گے ۔اپنے آپ ، زندگی اور آخرت کو بھی نہیں سنوار سکیں گے
دورِ حاضر کی حکمرانی پر انگلیاں اٹھا نے والے اپنے دور اقتدار میں وہ کچھ کیوں نہیں کر سکے جس کا مطالبہ آج کے حکمران سے کر رہے ہیں، پاکستان کی قانون ساز اسمبلیاں پنجابی فلموں کی سنیما ہیں اور نہ بازار حسن ،، اسمبلیوں میں صاحب کردار اور صاحب گفتار لوگ خوبصورت لگتے ہیں وہ اسمبلیوں میں بولتے ہیں ، ان کی زبان پر گنڈاسے نہیں ہوتے۔

، وہ غنڈیاں اور غنڈے نہیں ہوتے ، خاندانی لوگ ہوتے ہیں ، خونی رشتوں کی شان اور پہچان ہوتے ہیں ، لیکن بد قسمتی سے ہمارے دیس کی اسمبلیاں قومی وقار کے حسن سے محروم ہیں
  تحریک ِ انصاف کی حکمرانی کے خلاف اپوزیشن کا کردار دنیا دیکھ رہی ہے۔ اپوزیشن نے قومی تعمیر کو سوچا اور نہ سوچنے والوں کا ساتھ دے رہی ہے۔ ساڑھے تین سال سے اپوزیشن حکومت کے خلاف تحریک میں ہلکان ہو گئی کچھ بھی حاصل نہیں ہوا، قومی اسمبلی میں مالیاتی بل کو کسی صورت میں پاس نہ ہونے دینے سے متعلق قوم کو گمراہ کرنے کی ناکام کوشش کرنے والی اپوزیشن ناکام ہو گئی ۔

مالیاتی ضمنی بل 2021 کثرت رائے سے منظور کرلیا، بل میں اپوزیشن کی تمام ترامیم مسترد کردی گئیں ۔ اپوزیشن حسب سابق گنڈاسے ذہن کے ساتھ آئی تھی لیکن ڈائیلاگ بے کار گئے ماتم کرتے رہے ، قوم نے کیا دنیا بھرنے دیکھ لیا کہ یہ لوگ نہ تو عوام دوست ہیں اور نہ پاکستان دوست ، اجلاس میں اپوزیشن کی ایک نہیں سنی گئی ۔اپوزیشن کی ترامیم کے حق میں 150 ووٹ جبکہ مخالفت میں 168 ووٹ آئے، یوں قومی اسمبلی میں اپوزیشن کی ترامیم کثرت رائے سے مسترد ہوگئیں ، کیا ہی بہتر ہوگا کہ مولانا فضل الرحمان اور اس کے درباری پاکستان پر ، پاکستان کی عوام پر اور خود پر رحم کر یں۔

جلسوں ، جلوسوں اور دھرنوں میں قوم اور اپنا وقت برباد نہ کریں اگر اپنے سابقہ اعمال پر توبہ کر سکتے ہیں تو خدا کے حضور جھک جائیں توبہ کریں، عوام کی عدالت میں پیش ہونے سے قبل ان کے دل جیتیں۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :