گداگر اپوزیشن، حکومت گراﺅ ، در در پر دستک !

بدھ 16 فروری 2022

Gul Bakhshalvi

گل بخشالوی

بے روزگار عوام دشمن اپوزیشن تحریک ِ انصاف کی حکومت گرانے کے لئے گداگر کا روپ اپنائے اب حکومت کے اتحادیوں کے در در پرپھر سے دستک دے ر ہی ہے حالانکہ انہیں ان دروں سے پہلے بھی دھتکارا جا چکا ہے لیکن ان میں شرم نا م کی کوئی شے ہی نہیں خبر آئی کہ مولانا جہانگیر ترین سے تعاون مانگنے ان کی قدم بوسی کے لئے ان کے در ِ دولت پر حاضری دینے گئے تھے لیکن ان ہی کی جماعت کے رہنما اکرم خان درانی کاکہنا ہے کہ ابھی گئے نہیں جانے کا ارادہ ہے مولانا صاحب پہلے پوچھنا چاہتے ہیں کہ میں آﺅں اگر آنے کی اجازت ملی تو چلے جائیں گے ۔

تسلیم کرنا پڑے گا کہ مولانا نے اپنے چاہنے والوں کے ساتھ بھی کمال کی سیاست کھیلی ۔ مولانا کی امامت میں اپوزیشن جب سجدے میں گئی تو مولانا خاموشی سے اٹھ کر ” KPK “چلے گئے اور عمران خان کے مقابلے میں ” KPK‘ کو فتح کر لیا لیکن بد قسمتی سے باپ کے جاسوس اپنے آبائی علاقے میں ایک بار پھر شکست سے دوچار ہوئے اس لئے کہ گھر کے لوگ گھر والوں کو جانتے ہیں۔

(جاری ہے)

پاکستان تحریک انصاف کے ہم خیال گروپ پر اپوزیشن کی نظر تھی تو ہم خیال گروپ نے کہا ہم پر ڈورے ڈالنے کی ضرورت نہیں ہم تمہارے عدم اعتماد تحریک کا ڈٹ کر مقابلہ کر یں گے۔ عدم اعتماد کی تحریک میں عمران خان کے ساتھ کھڑے ہوں گے۔ البتہ ہم خیال گروپ نے بلدیاتی نظام میں ترامیم کے لیے تین مطالبات پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ میئر کا انتخاب براہ راست کی بجائے بالواسطہ کروایا جائے۔

اور بلدیاتی نظام میں تحصیل کونسلیں، ٹاو ¿ن کمیٹیاں اور میونسپل کمیٹیاں بحال کی جائیں۔
کل ذاتی اناﺅں کے آسمان پر جن اپنوں کو بے لباس کرتے رہے آج پھر سے ایک ہیںاس لئے کہ تنہا پرواز میں دال گلتی نظر نہیں آئی اور نہ ہی تخت ِ اسلام آباد کے لئے کوئی سیڑھی ملی اس لئے سیاسی بے روز گا بندے گلے ملے ، بندیوں کے حضور جھک کر پرنام کیا اور باہمی مشاورت سے چوہدری شجاعت حسین کی بیمار پرسی کے نقاب میں چوہدری برادران کے حضور ہاتھ پھیلانے حاضر ہوئے۔

شاہی دروازے پر دستک دی ´ دربان نے دروازہ تو کھول دیا لیکن جواب ملا پہلے پاکستان ، وفاقی وزیر مونس الٰہی نے گداگروں کے جانے کے بعد کہا ہم عمران خان کے ساتھ کھڑے ہیں اور اپوزیشن کے غبارے سے ہوا نکال دی
پاکستان پیپلز پارٹی کے بلاول بھٹو تخت ِ اسلا م آباد پر بیٹھنے کے لئے بے چین تو ہیں لیکن ’ KPK “ بلدیاتی انتخابات کے دوسرے مرحلے میں منہ کے بل آگرے۔

66 تحصیل کونسلوں میں صرف ایک امیدوار کامیاب ہوا ، مسلم لیگ ن بھی فارغ ہوئی صرف 3 نشستیں ہاتھ لگیں ، دونوں جماعتیں دھاندلی دھاندلی کے تال پر شیطانی رقص بھی نہ کر سکیں اس لئے کہ مولانا کے حصے میں 23نشستیں آئیں اور تحریک ِ انصاف کو 19نشستیں ملیں۔ اب بلاول صاحب کراچی سے اسلام آباد تک دس روزہ سفر میں جی ٹی روڈ پر عوام کو خوار کرنے نکل رہے ہیں ۔

امن و امان کی بربادی کا تماشہ حکومت بھی نہیں دیکھے گی حکومت بھی حفاظتی اقدامات کے لئے سڑکوں پر ہوگی ، اس مارچ سے حاصل تو کچھ بھی نہیں ہو گا، البتہ پیپلز پا رٹی کچھ گھبرا ئی گھبرائی لگتی ہے اس لئے پیپلز پارٹی کے سینیٹر رضا ربانی کہتے ہیں جانتا ہوں صدارتی طرزِ حکومت پر بحث کے پیچھے کون سا ہاتھ ہے۔
واضح رہے کہ وزیراعظم عمران خان نے سابق سفیروں او ر تھنک ٹینک کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ اٹھارہویں ترمیم کے بعد بہت سارے مسائل کا سامنا ہے۔

اسی ماہ پاکستان تحریک انصاف کے رہنما عثمان ڈار نے صدارتی نظام کی حمایت کی ہے اورپی ٹی آ ئی کے سینیٹر فیصل جاوید نے بھی کہا تھا کہ ملک میں اسلامی صدارتی نظام ہونا چاہیے۔
موجودہ صورت حال میں تو کہیں بہتر ہو گا کہ ون یونٹ پاکستان میں اسلامی صدارتی نظام نافذ کر کے صوبے ختم کر دئے جائیں اور ڈویژن سطح پر گورنر نظام کے تحت نظام حکمرانی کے اختیارات بلدیاتی اداروں کو منتقل کر دئے جائیں۔ پاکستان کی ترقی کا راز اسلامی صدارتی نظام میں ہے اس لئے بلیک میلر اتحادیوں، وزیروں کی فوج، پیشہ ور موروثی سیاسی خاندانوں ، سیاسی ملاﺅں، اور درباری گداگروں، سے قوم کونجات مل جائے گی۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :