تحریکِ انصاف ، جماعت اسلامی ، پاکستان عوامی تحریک ، اور ریاست ِ مدینہ!!

ہفتہ 22 جنوری 2022

Gul Bakhshalvi

گل بخشالوی

باوجود کئی ایک مشکلا ت کے قومی اسمبلی سے منی بجٹ کی منظوری عمران کی قائدانہ صلاحیت ہے مہنگائی کا شور مچانے والی اپوز یشن کا دور ہم پاکستانیوں نے دیکھا ہے، قوم بخوبی جانتی ہے کہ عمران خان قوم پرست قائد ہے ، قومی لٹیروں نے قوم کا سکون برباد کر رکھا ہے لیکن خدا تو جانتا ہے کہ پاکستان سے کون مخلص ہے اور کوں یہودی کا درباری ہے
عثمان بزدار، جہانگیر ترین اور پرویز خٹک پر انگلیاں اٹھانے والے نہیں جانتے کہ مخلص دوستوں کا یہ ہی عمل ہوتا ہے وہ درباری نہیں ہوتے مشکل کی گھڑی میں حالات کے تقاضے کے مطابق مشور ہ دینا اختلاف ہے اور نہ کوئی جرم یہ قیادت سے محبت کا تقاضہ ہے کسی کو ئی خوش فہمی کی ضرورت نہیں تحریک انصاف کے مخلص کھلاڑی بخوبی جانتے ہیں کہ ان کے درمیان میچ فکس کرنے والے کون خود پرست ہیں عمران خان کے سیاسی دشمن قومی لٹیرے ”اگر مگر“ کی کیفیت سے دوچار ہیں خصوصاً مسلم لیگ (ن) اور پیپلزپارٹی ایک دوسرے پر بھروسہ کرنے کے لئے تیار نہیں عدم اعتماد کی افواہیں پھیلانے والے زرخرید میڈیا قوم کو گمرا ہ کر رہی ہے حقیقت میں اپوزیشن اپنی موت آپ مر چکی ہے
 جماعت اسلامی اور پاکستان عوامی تحریک ، افرادی قوت پر مشتمل منظم مذہبی اور سیاسی جماعتیں ہیں لیکن جماعت اسلامی کی تنہا پرواز ہے اور پاکستان عوامی تحریک مایوسی کی شکار ہے لیکن قومی حالات کا تقاضہ ہے دونوں جماعتوں کو پاکستان کے لئے سوچنا ہو گا ،اس میں کوئی شک نہیں کہ جماعت اسلامی مخلو ± ق ِ خدا سے محبت کرنے والی جماعت ہے قدرتی آفات کا شکار دکھی انسانیت کی خدمت کے لئے جماعت اسلامی نے کھبی ملکی سرحدوں کی پرواہ نہیں کی ، اور جہاں تک ممکن ہو سکا دین ِ مصطفٰی کا حق ادا کیا جماعت اسلامی چاہتی ہے کہ اسلامی جمہوریہ پاکستا ن میں قرآن اور سنت کی روشنی میں کی حکمرانی ہو ، جماعت اسلامی کے مرکزی امیر سراج الحق بخوبی جانتے ہیں
” جماعت اسلامی کے سابق امیر مرحوم سید منور حسین نے ایک موقع پر فرمایاتھاکہ عمران خان کی داڑی نہیں لیکن وہ بہت داڑی والوں سے اچھے مسلمان ہیں “ مرحوم نے درست فرمایا تھاقائد ِ اعظم محمد علی جناح ،حضرت علامہ اقبا ل، لیاقت علی خان، خان عبدلقیوم خان اور تحریک، پاکستا ن کے دوسر ے کئی قائدین کی بھی داڑھی نہیں تھی اگر جماعت اسلامی سمجھتی ہے کہ مرحوم سید منور حسین نے غلط کہا تھا تو انہیں سابق امیروں کی فہرست سے نکال د یں لیکن اگر وہ تسلیم کرتے ہیں کہ مرحوم نے درست فرمایا تھا تو پاکستان کے خوبصورت مستقبل کے لئے جماعت اسلامی عمران کا ساتھ د ے ، اس لئے کہ عمران خان کا خواب ہے” ریاستِ مدینہ “ اس خواب کی تعبیر کے لئے تحریک انصاف کا ساتھ دے کر عمران خان کو آستین کے سانپوں سے بچائیں ،
منہاج القران کے بانی قائد شیخ الاسلام علامہ ڈاکٹر طاہر القادری کو ملکی سیاست میں اس وقت نمایاں طور پر جانا گیا جب انہوں نے 2008 میں پیپلزپارٹی کی حکومت کے خلاف لاہور سے سلام آباد مارچ کیا ۔

(جاری ہے)

1990 اور 2002 کے انتخابات میں ڈاکٹر طاہر القادری لاہور سے قومی اسمبلی کی نشست پر پہلی اور آخری بار منتخب ہونے والے پارٹی کے واحد امیدوار تھے۔ 4 اکتوبر 2004 میں ڈاکٹر طاہر القادری نے سابق صدر پرویز مشرف کے آرمی چیف اور صدر
پاکستان کے عہدے بیک وقت اپنے پاس رکھنے کے خلاف احتجاجاً بحیثیت رکن قومی اسمبلی استعفٰی دے کر پاکستانیوں کے دل جیت لئے تھے، پی ٹی آئی نے 2013 کے انتخابات میں کامیاب ہونے والی مسلم لیگ ن کی جمہوری حکومت کے خلاف 2014-15میں لاہور سے اسلام آباد تک مبینہ انتخابی دھاندلیوں کے خلاف 14اگست کو آزادی مارچ کیا اور اسلام آباد میں 126دن دھرنا دیا تو عوامی تحریک نے اس میں بھی ہراول دستے کا کردار ادا کیا۔

عمران خان نے ان کے ہاتھ میں ہاتھ ڈال کر انہیں اپنا سیاسی کزن بھی بنایا تھا۔
شیخ الاسلام علامہ ڈاکٹر طاہر القادری پاکستان میں دین مصطفٰی کے علمبردار تحریک کے قائد ہیں وہ بھی جانتے ہیں کہ یثرب سے مدینہ تک کے سفر میں سرورِ کائنات کو منافقوں کو کیفر کردار تک پہنچانے میں چالیس سال کا عرصہ لگا تھا اگر ڈاکٹر طاہر القادری چاہتے ہیں کہ پاکستان بھی ریاست مدینہ کا شان اپنا لے تو انہیں حکومت وقت کا ساتھ دینے کے لئے عملی طور ہر میدان عمل میں اترنا چاہئے ، قیام مدینہ کے دور میں کوئی فرقہ بندی اور فرقہ پرستی نہیں تھی ۔

آج بھی شان پاکستان کے لئے اگر مذہبی طبقہ پرستی کو بالائے طاق رکھ کر تحریک ِ انصاف، جماعت اسلامی ، اور پاکستان عوامی تحریک ، ہاتھوں میں ہاتھ ڈال قیام ِ ریاست ِ مدینہ کے سفر پر ایک ساتھ نکلیں تو دین مصطفٰی پر قربان ہونے والی قوم ان کے شانہ بشانہ ہو گی اور پاکستان کے منافق اپنی موت آپ مر جائیں گے اور قوم کو موروثی ،خود پرست نام نہاد پاکستان دوست سیاسی وڈیروں سے ہمیشہ کے لئے نجات مل جائے گی۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :