
کون بد بخت کہتا ہے پاکستان رو بذوال ہے
پیر 13 ستمبر 2021

گل بخشالوی
وزیرِ اعظم پاکستان کہتے ہیں کہ غربت کے سمندر میں تبدیلی میں وقت لگتا ہے مائنڈ سٹ اپ کی تبدیلی کی شاہراہ پر ہم چل پڑے ہیں ، نیا پاکستان بٹن دبانے سے نہیں بن سکتا، نظام بدلنے میں وقت لگتا ہے اور وہ وقت دور نہیں جب ہم قائد ِ اعظم کے خواب کی تعبیر پاکستان میں سانس لیں گے!
ارادے نیک ہوں تو منزل خود بخود قریب آجاتی ہے اگر ہم پاکستانی گذشتہ کل کے پاکستان میں اپنی غربت کو سوچیں تو ہمیں ہمارا آج کا پاکستان جنت محسوس ہو گا ۔
(جاری ہے)
آج اتنی غربت نہیں جتنا شور ہے۔ دراصل اپنی خواہشات پوری نہ ہونے کو غربت کہہ رہے ہیں۔ہم نے تو غربت کے وہ دن بھی دیکھے ہیں کہ اسکول میں تختی پر (گاچی) کے پیسے نہیں ہوتے تھے تو (سواگہ) لگایا کرتے تھے ، سیاہی کے لئے پیسے نہیں ہوتے تھے ، اخروٹ کے چھلکے جلا کر سیاہی بنا لیا کرتے تھے، اسکول کے کپڑے جو لیتے تھے وہ صرف عید پر لیتے تھے۔اگر کسی شادی بیاہ کے لیے کپڑے لیتے تھے تو اسکول کلر کے ہی لیتے تھے۔۔کپڑے اگر پھٹ جاتے تو سلائی کر کے بار بار پہنتے تھے۔۔جوتا بھی اگر پھٹ جاتا بار بار سلائی کرواتے تھے۔۔اور جوتا سروس یا باٹا کا نہیں پلاسٹک کا ہوتا تھا۔۔گھر میں اگر مہمان آجاتا تو پڑوس کے ہر گھر سے کسی سے گھی کسی سے مرچ کسی سے نمک مانگ کر لاتے تھے
آج تو ماشاءاللہ ہر گھر میں ایک ایک ماہ کا سامان پڑا ہوتا ھے مہمان تو کیا پوری بارات کا سامان موجود ہوتا ھے آج تو اسکول کے بچوں کے ہفتے کے سات دنوں کے سات جوڑے استری کر کے گھر رکھے ہوتے ہیںروزانہ نیا جوڑا پہن کر جاتے ہیںآج اگر کسی کی شادی پہ جانا ہو تو مہندی بارات اور ولیمے کے لیے الگ الگ کپڑے اور جوتے خریدے جاتے ہیں۔آج کا چلتا پھرتا نوجوان جو غربت کا رونا رو رہا ہوتا ہے ا ±سکی جیب میں تیس ہزار کا موبائل کپڑے کم سے کم دو ہزار کے، جوتا کم سے کم تین ہزار کا،گلے میں سونے کی زنجیر ہاتھ پہ گھڑی!غربت کے دن تو وہ تھے جب گھر میں بتّی جلانے کے لیے تیل نہیں ہوتا تھا روئی کو سرسوں کے تیل میں ڈبو کر جلا لیتے.
آج کے دور میں خواہشوں کی غربت ہے.اگر کسی کی شادی میں شامل ہونے کے لیے تین جوڑے کپڑے یا عید کے لیے تین جوڑے کپڑے نہ سلا سکے وہ سمجھتا ہے میں غریب ہوں۔گاو ¿ں میں عورتیں کھیتوں میں قدرتی اگا ہوا ساگ لے آتی تھیں پورا ٹبر کھا لیتا تھا جبکہ آج کے بچے گھر کا کھانا نہیں کھاتے ایک بچہ فوڈ پانڈا سے KFCمنگواتا ہے تو دوسرا میک ڈونلڈ ....ہمارے آباﺅ اجداد نے زندگی کی رعنایوں سے بے پروا ہو کر ہمارے آج کے لئے اپنا سب کچھ قربان کر دیا تھا آج ہم اپنے دیس میں خو شحال ہیں آج
میرے والدین ہجرت کر کے نہیں آئے ۔ لیکن ہم گندم کی روٹی کے لئے ترستے تھے ، اپنے بچپن اور لڑکپن میںڈیوے کی روشنی میں ، میںنے غربت کو جس قد ر قریب سے دیکھا ہے ، ہمارے نام پر سیاست کرنے والوں نے خواب میں بھی وہ غربت نہیں دیکھی گھر سے تین میل دور پیدل سکو ل جایا کرتے تھے ،سائیکل بھی نہیں تھی ۔ لیکن آج اپنے پاکستان میں خود کو دیکھتا ہوں اپنے دیس والوں کو دیکھتا ہوں دیس میں زندگی کی سہولتوں کو دیکھتا ہوں تو خدا کا شکر ادا کرتا ہوں کہ اللہ تعالیٰ نے ایک آزاد وطن میں زندگی کے ہر سکھ سے سرفراز رکھا ہے ، در اصل ہم ناشکرے ہوگئے ہیں اسی لئے برکتیں اٹھ گئی ہیں
ہم اسی پاکستان میں جی رہے ہیں جس کا خواب ہمارے بڑوں نے دیکھا تھا، لیکن بد قسمتی سے چند خاند ان نے اپنی شہنشاہیت کی بقا کے لئے سیاست اور پارلیمنٹ کو یرغمال بنا کروطن دوست پاکستانیوں کا مذاق اڑا رہے ہیں۔ہم دیکھ رہے ہیں اپنے پاکستان میں مغربی ذہنیت کے غلام اپنی ہتھ جوڑی پر ناز کر رہے ہیں اور اس قدر بے شرم ہیں کہ بابائے قوم کا نام لیتے ہوئے بھی ان کو شرم نہیں آتی!اپنے کل کے اقتدار میں اپنی بد اعمالیوں سے بے پروا پاکستان اور عالم ِ اسلام سے محبت کرنے والی حکومت کے ہر اقدام پر انگلیاں اٹھا رہے ہیں ۔لیکن ان کے خواب شرمندہءتعبیر نہیں ہوں گے ، پاکستان کی محب، وطن عوام شاہراہِ ترقی اور تبدیلی پر رواں دواں ہے، وہ خواب جو ہمارے بزرگوں نے دیکھا تھا اس کی تعبیر ہم اپنی زندگی میں دیکھیں گے ان شا اللہ !! پاکستان زندہ باد رہے گا۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
گل بخشالوی کے کالمز
-
گداگر اپوزیشن، حکومت گراﺅ ، در در پر دستک !
بدھ 16 فروری 2022
-
کسی مائی کے لال میں جرات نہیں کہ تحریک عدم اعتماد لا سکی
منگل 15 فروری 2022
-
اگر جج جواب دہ نہیں تو سینیٹر اور وزیراعظم کیوں کرجواب دہ ہو سکتا ہے
جمعہ 4 فروری 2022
-
سینیٹ اجلاس میں اپوزیشن غیر حاضر اور حکومت کی جیت
پیر 31 جنوری 2022
-
اسلامی صدارتی نظام اور پاکستان
جمعرات 27 جنوری 2022
-
تحریکِ انصاف ، جماعت اسلامی ، پاکستان عوامی تحریک ، اور ریاست ِ مدینہ!!
ہفتہ 22 جنوری 2022
-
اپوزیشن، عوام کی عدالت میں پیش ہونے سے قبل ان کے دل جیتیں
جمعرات 20 جنوری 2022
-
خدا کا شکر ادا کریں کہ ہم پاکستان کے باشندے ہیں
ہفتہ 15 جنوری 2022
گل بخشالوی کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.