"بعد از خدا بزرگ توئی قصہ مختصر"

پیر 13 اگست 2018

Hafiz Irfan Khatana

حافط عرفان کھٹانہ (ریاض ۔ سعودی عرب)

کرہ ارض پر موجود تمام صاحبان علم ودانش پکار پکار کر گواہی پیش کر رہے ہیں کہ اگر محمد صلی اللہ علیہ وسلم انسانیت کو بچا کر ہدایت اور نجات کی روشنیوں میں نہ لے کر آتے تو آج حیوانیت اور درندگی کی گھٹائیں انسان کو نگل جاتی زمین و آسمان کے مالک نے اسی لئے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو روشن چراغ اور "تمام جہانوں کیلئے رحمت "کے لقب دیئےازل سے ابد تک کی تمام مخلوقات میں سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا نام اور مقام بلند فرما دیا اللہ پاک نے ہر مقام پہ یہ واضح فرما دیا جہاں میرا لیا جائے گا وہاں میرے محبوب کا نام بھی لیا جائے گا میرے محبوب کے بغیر میرا نام بھی نامکمل ہے اس کی مثال قرآن مجید میں اکثر مقامات پر ملتی ہے جیسے اللہ پاک فرماتے ہیں جس نے میرے محبوب کی اطاعت بے شک اس نے میری اطاعت کی بحروبر کے کونے کونے میں مالک ارض و سماء کے ساتھ اگر کوئی اور نام گونجتا ہے تو وہ دونوں جہاں کے سرور کونین محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا ہے
"اس صورت نوں میں جان آکھاں کہ جان جہان آکھاں
سچ آکھاں تے رب دی میں شان آکھاں جس شان توں شاناں سب بنیاں"
مشہور عرب فلسفی عمر غسان ہر روز اپنی دس سالہ بیٹی کو گلے لگا کر پیار کرتا اور اس دوران اسکی محبت کے آنسوں بیٹی کے سر کے بالوں میں جذب ہوتے جاتے وہ مسلسل بلند آواز میں یہی دھراتا تھا "محمد صلی اللہ علیہ وسلم نہ ہوتے تو میں اپنی پیاری بیٹی کو قتل کر کے زمین میں گاڑ دیتا اور اپنی بوڑھی ماں کو دھکے دے کر گھر سے نکال دیتا محمد صلی اللہ علیہ وسلم آپ نے مجھ پر ،میری آئندہ نسلوں پر اور کائنات کے تمام انسانوں پر کتنا بڑا احسان کیا کہ ان رشتوں کی حرمت اور تقدس سے آشنا کر دیا اسی لئے کہا جاتا ہے کہ
"محمد نہ ہوتے تو کچھ بھی نہ ہوتا"
کائنات کا وجود آپ کی آمد سے ہوا کائنات کی ہر شے کو آپ کے لئے بنایا گیا آپ کے لئے یہ کائنات  سجائی گئی آج انسان کی اور امت مسلمہ کی پہچان آپ سے ہے
"جب تک بکے نہ تھے تو کوئی پوچھتا نہ تھا
حضور آپ نے خرید کر انمول کر دیا"
انسانی اوصاف کی انتہاء اور انسانیت کے اوج کمال کا نام محمد صلی اللہ علیہ وسلم ہیں ارض و سماء کا مالک خود فرما رہا ہے "ہم نے تمہارا ذکر(نام)بلند کر دیا ہے"
بے شک سب سے زیادہ عقیدتیں اور محبتیں ان کے لئے مخصوص کر دی گئیں آپ کی آمد کے بعد آنے والے ہر شاعر ،ادیب اور مفکر نے تعریف و تحسین کے لئے دنیا بھر کی لائبریریوں میں الفاظ و القاب تلاش کرنے شروع کر دیے علامہ اقبال رح فرماتے ہیں کہ
"کی محمد سے وفا تونے تو ہم تیرے ہیں 
یہ جہاں چیز ہے کیا لوح و قلم بھی تیرے ہیں"
محقق، دانشور اور فلسفی آپ کے حضور عقیدتوں کے لعل وگہر پیش کرتے رہے کسی نے انسانیت کا محسن اعظم قرار دیا اور کسی نے سرور کائنات کہا کسی نے اللہ کا نور کہا کسی نے انسانوں کا سب کا سے بڑا رہبر اور رہنما کہا مورخین نے انہیں تاریخ کا سب سے بڑا مصلح مانا گورے قانون دانوں نے سب سے بڑا قانون دینے والا کہا ۔

(جاری ہے)

افسوس صد افسوس کہ آج پوری امت مسلمہ جس کا وجود محسن انسانیت کے نام پہ ہوا آج وہ خرگوش کی نیند سو رہی ہے اور کچھ شر پسند عناصر دونوں جہانوں کے مالک کی گستاخی کا سوچ رہے یہ سب ہمارے ایمانوں کا جائزہ لیا جا رہا ہے وقفے وقفے سے کرنٹ دے کر کہ امت مسلمہ میں کتنی غیرت ابھی زندہ ہے کیوں کہ جس دن ہم اس معاملہ پر خاموش ہو گے وہ دنیا کا آخری دن ہو گیا آج ہم اسلام آباد کی خاطر" اسلام اور ایمان" کو بھول چکے ہیں یہ بات نہایت دکھ اور رنج کے ساتھ لکھ رہا ہوں کہ ہم اپنے سیاسی رہنما کی خاطر گالی تک نہیں سنتے جب دونوں جہانوں کے رہبر کی بات آئے تو خاموشی کیوں؟جس کی ہستی دنیا و آخرت میں ہمارے لئے بخشش کا ذریعہ ہو گی جو ہستی محشر والے دن بھی  سجدہ ریز ہو کر یہی دعا فرما رہی ہو گی 
"یاامتی یا امتی" 
جس امت کے لئے یہ دعا ہو گی وہ آج سو رہی ہے یہ آزادی کا مہینہ ہم سب کے لئے خوشی کا موقع ہے ہم اس دن کو بڑے جوش و خروش سے مناتے ہیں آزادی کی خوشی منانے کے لئے ریلیاں نکالتے ہیں شائد ہم بھول چکے ہیں کہ اس اسلامی ریاست کا وجود بھی آقا تاجدار کی بدولت ہوا پیارا پاکستان جو "پاک لوگوں کے رہنے کی جگہ ہے "آپ کی خصوصی نظر کرم سے ملا اس بار ہم سب نے مل کر تمام سیاسی، سماجی اور مذہبی اختلافات سے بالاتر ہو کر محسن انسانیت حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے حق میں ریلیاں نکالنی ہیں اور آقا کے گستاخوں کو یہ بتلانا ہو گا کہ غیرت مسلم ابھی زندہ ہے ہم سب امت مسلمہ کے تمام رہنماوں سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ ہالینڈ اور دنیا میں بھر میں موجود میرے آقا کے گستاخوں کو یہ بتا دیں کہ وہ اس گھٹیا حرکت سے باز آ جائیں ورنہ پھر صفحہ ہستی سے مٹنے کے لئے تیار ہو جائیں ابھی خاموش رہنے کا وقت نہیں ہے اب ہمیں گھروں سے نکل کر ان گستاخوں کو بتانا ہو گا کہ آقا کے غلام ابھی زندہ ہیں میں امید کرتا ہوں کہ اس بار ہم آقا کہ ناموس کی خاطر گھروں سے نکل کر اپنا احتجاج ریکارڈ کروائیں تاکہ وہ آقا کی بارگاہ میں گستاخی کرنے سے باز آجائیں اس موقع پر ہم نے کسی قسم  کا کوئی نقصان نہیں کرنا جس سے انسانیت کو تکلیف ہو کیوں کہ ہم سب اس کی امت سے ہیں جس نے پتھر کھا کر بھی ہدایت کی دعا کی اللہ پاک ہم سب کا حامی و ناصر ۔

آمین

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :