میڈیا سے سوشل میڈیا تک

پیر 28 دسمبر 2020

Hafiz Mohammad Zubair

حافظ محمد زبیر

لفظ  " میڈیا " سے ہم سب بخوبی واقف ہیں۔ میڈیا جسکا معنی ہے "ذریعہ"،  یعنی میڈیا ذریعہ ہے کمیونیکیشن کا۔ اسی طرح اگر ہم   کمیونیکیشن کی وضاحت کریں تو اسکا مطلب یہ ہے کہ "اطلاعات و معلومات کی ترسیل کرنا"۔
اس مناسبت سے میڈیا اینڈ کمیونیکیشن کو دو جملوں میں بیان کیا جائے تو  اسکا مطلب یہ ہوا کہ "  میڈیا ذریعہ ہے معلومات کا، آگاہی کا، اطلاعات کی ترسیل کا۔


بحثیت مسلمان ہمارا ایمان ہے کہ اس کرہ ارض پر جو کچھ ہو رہا ہے یا جو کچھ ہو چکا ہے یا ہوگا، قرآن پاک ان سب چیزوں کی رہنمائی کا بہترین ذریعہ ہے۔
بالکل اسی طرح پہلی  کمیونیکیشن کے بارے میں قرآن پاک نے ہمیں 1400 پہلے آگاہ کردیا تھا۔ تخلیق انسان سے پہلے جن دو ذاتوں کے درمیان کمیونیکیشن ہوئی وہ اللّٰہ رب العزت کی ذات اور فرشتوں کی تھی۔

(جاری ہے)

یعنی تخلیق انسان سے پہلے اللّٰہ رب العالمین  فرشتوں سے ہم کلام ہوئے، جسکا ذکر سورۃ البقرہ کی آیت نمبر 30 میں کیا گیا۔
[2:30] Al-Baqarah-الْبَقَرَة
"وَ  اِذۡ قَالَ رَبُّکَ لِلۡمَلٰٓئِکَۃِ اِنِّیۡ جَاعِلٌ فِی الۡاَرۡضِ خَلِیۡفَۃً ؕ قَالُوۡۤا اَتَجۡعَلُ فِیۡہَا مَنۡ یُّفۡسِدُ فِیۡہَا وَ یَسۡفِکُ الدِّمَآءَ ۚ وَ نَحۡنُ نُسَبِّحُ بِحَمۡدِکَ وَ نُقَدِّسُ لَکَ ؕ قَالَ اِنِّیۡۤ اَعۡلَمُ مَا لَا تَعۡلَمُوۡنَ ﴿۳۰﴾
اور (وہ وقت یاد کریں) جب آپ کے رب نے فرشتوں سے فرمایا کہ میں زمین میں اپنا نائب بنانے والا ہوں، انہوں نے عرض کیا: کیا تُو زمین میں کسی ایسے شخص کو (نائب) بنائے گا جو اس میں فساد انگیزی کرے گا اور خونریزی کرے گا؟ حالانکہ ہم تیری حمد کے ساتھ تسبیح کرتے رہتے ہیں اور (ہمہ وقت) پاکیزگی بیان کرتے ہیں، (اللہ نے) فرمایا: میں وہ کچھ جانتا ہوں جو تم نہیں جانتے۔


قرآن مجید کی اس آیت سے ہم اندازہ لگا سکتے ہیں کہ اللّٰہ تعالٰی فرشتوں سے کمیونیکیٹ کر کہ انہیں اطلاع دے رہا ہے کہ "میں زمین میں اپنا نائب بنانے والا ہوں "، یہ گفتگو جو اللہ تعالیٰ اور فرشتوں کے مابین ہوئی  یعنی اس کمیونیکیشن کا میڈیا قرآن پاک کہلایا کیونکہ  یہ بات ہمیں بذریعہ قرآن پاک معلوم ہوئی۔ اسی طرح تخلیق انسان کے بعد پہلی گفتگو جن دو انسانوں کے درمیان ہوئی وہ حضرت آدم علیہ السلام اور حضرت حوا علیہ السلام  ہیں۔

  اور پھر یہ سلسلہ وقت کے ساتھ ساتھ بڑھتا چلتا گیا اور اسمیں جدت آتی گئی۔
دور جدید میں اطلاعات و معلومات کے لیے مختلف اور منفرد انداز میں میڈیا کا استعمال کیا جا رہا ہے۔ جس میں سر فہرست الیکٹرانک میڈیا، پرنٹ میڈیا اور سوشل میڈیا شامل ہیں۔  2020 سروے کے مطابق 3.3 بلین سوشل میڈیا یوزرز ہیں۔ جبکہ 2025 میں یہ تعداد 4.4 بلین تک جا پہنچے گی۔

یعنی لوگوں کا رجحان الیکٹرانک میڈیا،پرنٹ میڈیا سے زیادہ سوشل میڈیا کی طرف بڑھ رہا ہے۔
پاکستان کی آبادی کا 64٪ حصہ نوجوانوں پر مشتمل ہے۔ لیکن ہمارے نوجوانوں میں سوشل میڈیا جیسے جدید ٹول کو بروئے کار لا کر دور حاضر کی تیزی کا سامنا کرنے کی مہارت نہیں۔ جہاں دنیا بھر کے نوجوان سوشل میڈیا پلیٹ فارم کو استعمال کر کے نہ صرف اپنے لیے بلکہ سینکڑوں لوگوں کو بھی روزگار فراہم کر رہے ہیں۔

لیکن بد قسمتی سے ہمارے ملک کے نوجوانوں میں اسکا شعور تک نہیں۔ پاکستان میں بے روزگار افراد میں سے کثیر تعداد نوجوانوں کی ہے۔ تازہ ترین سروے کے مطابق پاکستان میں 8.5  فیصد نوجوان بے روزگار ہیں جو کہ یہ تعداد تقریباً ایک کروڑ بیس لاکھ سولہ ہزار کے لگ بھگ بنتی ہے۔ 
اب وقت ہے کہ نوجوانوں کو اپنا مستقبل  خود سنوارنے کی ضرورت ہے۔ اس پیچیدہ صورتحال  کے پیش نظر نوجوانوں میں سوشل میڈیا کی افادیت، ڈیجٹل مارکیٹنگ، سوشل میڈیا کا مثبت انداز میں استعمال، سوشل میڈیا کے ذریعے ملک و قوم اور دین اسلام کی خدمت کرنے کی صلاحیت کو اجاگر کرنے کی اشد ضرورت ہے۔

ہمارے نوجوانوں میں ٹیکنیکل ایجوکیشن کا شدید فقدان ہے۔ بے روزگاری کا خاتمہ،  نوجوانوں کو  دور جدید کے تقاضوں کے عین مطابق تعلیم سے آراستہ کر کہ ہی کیا جا سکتا ہے۔ اگر اس طرف توجہ مرکوز نہ کی گئی تو وقت کے ساتھ ساتھ بے روزگاری کی شرح میں خطرناک حد تک اضافہ ہوجائے گا۔ اس اضافے سے ہمارا ملک ٹیکنالوجی کی دنیا سے کوسوں دور ہو جائے گا۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :