سینٹ انتخابات اور سیاسی قیادت!
منگل 10 مارچ 2015
جبکہ دوسری جانب ایک مسلمہ حقیقت یہ بھی ہے کہ ان سب کاوشوں کے باوجود ممبران کی بولی لگی اور بڑی تعداد میں لگی۔ کچھ لوگ قیادت سے ناراض نظر آئے تو کچھ نے مانی اپنے من کی۔ لیکن در حقیقت ایوانِ بالا میں اس قسم کی منفی سیاست کی سب سے بڑی وجہ کوئی اور نہیں بلکہ ایوانِ بالا میں موجود تمام جماعتوں کے سربراہان کا آمرانہ رویہ ہے۔ اگر ماضی قریب یا بعید میں ان منتخب ممبران کے ساتھ قیادت کا رویہ مناسب ہوتا تو آج نقشہ کچھ اور ہوتا۔
(جاری ہے)
جب ممبران نے اس تلخ حقیقت کو محسوس کیا کہ لیڈران کے ہاں معیارپارٹی سے ٰ وفادری کی بجائے پیسہ و اثرورسوخ ہے تو پھر ان ممبران نے بھی اپنی وفاداریاں بدلنے میں دیر نہ کی۔
جب یہ معاملہ کھل کے سامنے آیا کہ کیپٹن صفدر صاحب کے کہنے پرانکے ہم نواؤں کو سینیٹر بنا دیا گیا تو پارٹی ورکرزاور ممبران جو اپنی وفادریوں کے پیشِ نظر قیادت سے اچھی امیدیں اگائے بیٹھے تھے انکا کا دماغ خراب نہ ہونے کی کوئی وجہ باقی نہ رہی۔جب ممبران دیکھتے ہیں کہ سید غوث علی شاہ جیسے وفادار کو پارٹی کی جانب سے ٹکٹ نہیں ملتا جبکہ انکی جگہ دوسری سیاسی جماعت سے آنے والی ماروی میمن صاحبہ کو ممبر قومی اسمبلی منتخب ہونے کے بعد بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کی چئیر پرسن بنا دیا جاتا ہے تو ممبران شاید قیادت کے اس فیصلے کو ہضم نہ کر سکے۔ جب تہمینہ دولتانہ جیسی پرانی رہنماء کو نظر انداز کر کے انکی جگہ ایوانِ صدر میں بیٹھے ایک ایسے شخص (جس نے پارٹی ممبر شپ کا فارم تک نہیں فِل کیا تھا) کو معاونِ خصوصی بنا دیا گیا تو پھر شاید قیادت کے پاس مطمئن رہنے کا کوئی جواز باقی نہ بچا۔اور یہی وہ جانبدار معاملات تھے جنکا کہیں نہ کہیں قیادت کو بھی احساس تھا۔
دوسری جانب پاکستان تحریک انصاف بھی اس سلسلہ میں خاصی پریشان نظر آئی کیونکہ انکو بھی یہی خدشہ تھا کہ انکے ممبران بھی بڑی تعداد میں بکیں گے۔ اور اسی سلسلہ میں عمران صاحب نے آصف علی زرداری صاحب سے بھی رابطہ کیا تاکہ قانون سازی کر کے ایسے افعالِ مکروہہ کو روکا جا سکے۔ لیکن یہاں بھی بنیادی سوال وہی ہے کہ انصاف کے علمبردار وں اور خود کو سادق و امین کہنے والے ہیں کیوں ان افراد کی فہرست میں کیوں شامل ہونا چاہتے تھے جو بکاؤ مال کہلاتے ہیں؟۔اور اتفاق سے یہاں بھی بنیادی وجہ جماعت کی اعلی قیادت کا جانبدار اور غیر منصفانہ رویہ ہے۔جب انصافیوں نے بھی یہ نظارہ دیکھا کہ انکی جماعت کے ہاں وفاداری کی بجائے معیار دولت و طاقت ہے تو انہوں نے بھی اپنے وضع شدہ معیاربدل ڈالے۔
جب اسد قیصر جیسے ذہین اور قابل انسان کو نظر انداز کر کے دولت کی بناء پر جناب پرویز خٹک صاحب کو وزیارتِ اعلی کے منصب پر فائز کر دیا گیا ( جو کہ پہلے شیر پاؤ صاحب کی حکومت میں اور بعد میں امیر حیدر ہوتی صاحب کی حکومت میں وزیر رہ چکے ہیں)۔ جب جہانگیر ترین صاحب جیسے متنازعہ شخص کو محض انکی دولت کی بناء پر کے۔ پی۔ کے۔ حکومت کا والی وارث بنا دیا گیاتو عام رکن جو خلوصِ نیت سے قیادت کے ساتھ چلا تھا اسکے ذہن میں کئی جائز سوالوں نے جنم لیا۔جب گزشتہ حکومت میں مولا فضل الرحمان کی جماعت کی جانب سے وزارت کے عہدے پر فائز رہنے والے اعظم خان سواتی صاحب کو انکے اثر و رسوخ کے بلبوتے پر اہم عہدے سے نوازہ گیا تو قیادت کے ایسے فیصلوں کے نتیجے میں ممبران بشمول سیاسی ورکرز کے ذہنوں میں کئی شک و شبہات نے جنم لیا۔اور قابلِ افسوس عمل یہ کہ قیادت نہ ایسے سولات کے جواب دینے میں سنجیدہ ہے اور نہ ان سوالات کے جواب دینے میں کوئی دلچسپی رکھتی ہے۔اور یہی وہ بنیادی وجوہات ہیں جو آج سیاسی رہنماؤں کے لئے درد سر بنی ہوئی ہیں۔ اگرماضی میں ان لیڈان کا رویہ اپنے ممبران بشمول کارکنان کے ساتھ احسن ہوتا تو آج انکو کسی قسم کی ہارس ٹریدنگ کا خدشہ نہ ہوتا۔ بہرحال اب کے تو انتخابات گزر گئے اور ان انتخابات کے احوال بھی سب کے سامنے ہیں لیکن اگر تمام تر سیاسی قیادت کو مستقبل میں اس قسم کے افعال مکروہہ سے بچنا ہے تو قانون سازی کے ساتھ ساتھ انکو اپنی اپنی جماعتوں میں منصفانہ اور احسن طریقے سے معاملات کو آگے لیکر چلنا ہوگا۔ اور اگر اب بھی انکا رویہ نہ بدلاتو پھر عین ممکن ہے کہ آنے والے ایام میں نتائج اس سے بھی بد ترہوں ۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
حافظ محمد فیصل خالد کے کالمز
-
حزب اختلاف سے حزب اقتدار تک
ہفتہ 15 جنوری 2022
-
ریاستِ مدینہ سے سانحہ ساہیوال تک
پیر 21 جنوری 2019
-
مذہب کارڈ!
پیر 19 نومبر 2018
-
اے قائد ہم شرمندہ ہیں!
بدھ 27 دسمبر 2017
-
وزیرِ اعظم کا استعفی
اتوار 28 مئی 2017
-
اِک زرداری سب پہ بھاری!
پیر 26 دسمبر 2016
-
آخر مذہبی جماعتیں کیوں نہیں؟
منگل 1 نومبر 2016
-
جمہوری حکومت اور سائبر کرائم بِل2016
اتوار 21 اگست 2016
حافظ محمد فیصل خالد کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2024, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.