
تباہی کے دہانے پر کھڑا محکمہ صحت
منگل 28 جولائی 2015

حافظ ذوہیب طیب
ویسے تو پورے صوبے میں ہی شعبہ صحت کی حالت تبا ہ کن ہے لیکن کچھ روز قبل چلڈرن ہسپتال کے بارے میں بی بی سی۔اردو کی ایک رپورٹ پڑھ کر دل خون کے آنسو روتا ہے کہ کتنے طالم اور مکار ہیں ہم لوگ ؟ اربوں روپے کی ترقیاتی کاموں کے نعرے لگاتے اور پھر اس پر اتراتے ہمارے حکمران ، نہ صرف لاہور بلکہ پنجاب کے دور دراز سے آئے ان معصوموں کو کس طرح موت کی وادی کا مسافر بنا رہے ہیں رپورٹ پڑھ کے بخوبی اندازہ ہو جا تا ہے۔
(جاری ہے)
یاد رہے چلڈرن ہسپتال بچوں کے دل کی بیماریوں کا واحد ادارہ ہے جہاں پورے ملک سے آنے والے مریضوں کی قطاریں لگی ہیں جو اپنے جگر گوشوں کو اپنی گودوں میں اٹھائے، اس امید کے ساتھ کہ شاید باری آہی جائے، بڑی حسرت کے ساتھ ڈاکٹروں کے منہ کی طرف دیکھ رہے ہوتے ہیں ۔طبی ماہرین کے مطابق پاکستان میں 10لاکھ بچے پیدا ئشی طور پر دل کے مریض کا شکار ہیں۔جس میں 8،ہزار بچے ہسپتال میں سر جری کی ویٹنگ لسٹ پر ہیں جن سے ان کی جان بچ سکتی ہے۔لیکن محدود وسائل کی وجہ سے ہر ہفتے سو سے زائد بچوں میں سے 11کے جان بچانے والے آپریشن ممکن ہو سکتے ہیں۔
بقول رپورٹر جب اس نے چلڈرن ہسپتال کا وزٹ کیا تو وہ ان حالات میں لوگوں کو دیکھ کر چیخ اُٹھی جبکہ اپنے آپ کو خادم اعلیٰ کہلانے والے حکمران میٹرو کے نشے میں مست ان لوگوں کے حال سے بے خبر دکھائی دیتے ہیں۔رپورٹ کے مطابق چالیس دن کے شاہ زیب کے لئے ڈاکٹرز کچھ نہیں کر سکتے جبکہ والدین کی امید اِن کے ہاتھوں کو تھکنے نہیں دیتی۔وہ ہاتھ کے پمپ سے اس کی سانسیں بحال کر رہے ہیں کیو نکہ ہسپتال کے 15وینٹی لیٹرز ہزاروں مریضوں کے لئے استعمال نہیں ہو سکتے۔ڈاکٹرز بھی فنڈز کی کمی کا رونا روتے ہوئے یہ کہتے نظر آتے ہیں کہ یہ تما م حالات ان کے لئے شدید تکلیف کا باعث بنتے ہیں ۔اگر ہمیں فنڈز دستیاب ہوں تو امراض قلب کے پیدا ئشی بچوں میں 80فیصد صحت یابی کے امکانات ہیں۔
قارئین!اس سے بڑا ظلم اور کیا ہو سکتا ہے اب سر کاری ہسپتالوں میں تما م مفت ٹیسٹوں کی سہولت بھی ختم کر دی گئی ہے اور بیچارے دکھ کے مارے وہ غریب لوگ جن کے پاس ایمبولینس کے پیسے نہیں ہو تے اور جو کئی کئی دنوں کے فاقوں سے ہوتے ہیں، ان کے لئے مفت ٹیسٹوں کی سہو لت ختم کرنا انہیں موت کی وادی میں دھکیلنے کے مترادف ہے۔
محکمہ صحت کے حکام کی نااہلی اور غفلت کی وجہ سے پنجاب میں صحت کا محکمہ ایک ناسور بن چکا ہے اور یہی وجہ ہے کہ ہسپتالوں میں روزانہ ہی درجنوں لوگ بغیر دوائی اور انتہائی بنیادی آلات کی عدم دستیابی کے باعث ہلاک ہو جاتے ہیں۔دیہی علاقوں میں قائم ہسپتالوں کا یہ حال ہے کہ یہاں مریض ڈاکٹروں کی بجائے عملے کے رحم و کرم پر ہوتے ہیں۔ان ہسپتالوں میں نہ تو جان بچانے والی ادویات ہوتی ہیں اور نہ ہی وہ ضروری سامان جو طب کے شعبے کے لئے در کار ہو تا ہے۔تحصیل ہسپتالوں کا یہ حال ہے کہ یہاں موجودلیباٹریز انتہائی ناقص جبکہ دل،گردے،مثانے کے امراض،ہڈی جوڑنے،جلدی بیماریوں،دمہ سمیت الرجی کی بیماریوں ،یرقان کی مختلف قسموں سمیت معدے کے امراض،بچوں کی بیماریوں،آگ سے جھلس جانے والے مریضوں سمیت بہت سے شعبوں کا سرے سے وجود ہی نہیں ہوتا۔
قارئین محترم !ہمارے سیا ستدانوں میں جہاں بہت سی بیماریاں سرایت کر چکی ہیں،سابقہ حکمرانوں کی آخری مراحل میں داخل مفاد عامہ کی پالیسیوں اور ترقیاتی کاموں کووہی دفن کردینا اُس میں سے ایک ہے۔ ہمارے خادم اعلیٰ کا بھی کچھ ایسا ہی مزاج ہے جس کی وجہ سے جناح ہسپتال میں صوبے کا بہلا برن یونٹ، وزیر آباد میں امراض قلب کا ہسپتال جو مکمل ہو چکے ہیں ان کی اور محکمہ صحت کی بیو رو کریسی کی ہٹ دھر می کی وجہ سے فعال نہیں ہو پائے۔
اگر خادم اعلیٰ حقیقی معنوں میں عوام کے خادم بننا چاہتے ہیں تو اس کے لئے ضرورت ہے کہ وہ مخلصانہ طریقے سے پنجاب اور بالخصوص لاہور کے ہسپتالوں کا ہنگامی دورہ کریں اور فوری طور پر یہاں موجود خامیوں اور کو تاہیوں کا ازالہ کرتے ، صحت کی سہولیات کو بہتر بنا نے کے لئے تما م تر وسائل کو بروئے کار لایا جائے اور سالہا سال سے محکمہ کی ایلیٹ سیٹوں پر براجمان” فرعونوں“ کو عوام دشمن رویہ اختیار کر نے پر قرار واقعی سزا دی جائے۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
متعلقہ عنوان :
حافظ ذوہیب طیب کے کالمز
-
وزیر اعلیٰ پنجاب کی بہترین کارکردگی اور بدرمنیر کی تعیناتی
جمعرات 27 جنوری 2022
-
دی اوپن کچن: مفاد عامہ کا شاندار پروجیکٹ
منگل 26 اکتوبر 2021
-
محکمہ صحت پنجاب: تباہی کے دہانے پر
جمعہ 8 اکتوبر 2021
-
سیدہجویر رحمہ اللہ اور سہ روزہ عالمی کانفرنس
بدھ 29 ستمبر 2021
-
جناب وزیر اعظم !اب بھی وقت ہے
جمعرات 16 ستمبر 2021
-
پنجاب ہائیر ایجوکیشن کمیشن کی لائق تحسین کار کردگی !
ہفتہ 2 جنوری 2021
-
انعام غنی: ایک بہترین چوائس
جمعرات 22 اکتوبر 2020
-
ہم نبی محترم ﷺ کو کیا منہ دیکھائیں گے؟
ہفتہ 10 اکتوبر 2020
حافظ ذوہیب طیب کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.