
مہنگی ہوتی ادویات، کیا حکومت اتنی بے بس ہے؟؟
منگل 1 مارچ 2016

حافظ ذوہیب طیب
صرف زندہ رہنے کی خاطر اپنے مدار میں گھومتے یہ لوگ ایسی ایسی الجھنوں ، پریشانیوں اور کٹھن راہوں کا مقابلہ کرتے ہیں جسے لفظوں میں بیان کر نا مشکل ہی نہیں نا ممکن ہے۔
(جاری ہے)
یہ لوگ ایک عرصے سے مہنگائی اور بے روزگاری کی چکی میں پس رہے ہیں ۔ بنیادی حقوق تو کیا انہیں تو روٹی، کپڑا اور مکان جیسی زندگی کی اشد ضروریات بھی میسر نہیں ۔ہسپتالوں میں پیچیدہ اور موزی امراض کا بہتر علاج تو دور کی بات یہاں تو لوگوں کی ایک کثیر تعداد بخار اور سر درد کی گولیاں خریدنے کی بھی سکت نہیں رکھتی۔
جان بچانے والی ادویات کی قیمتیں بھی اس قدر زیادہ ہیں کہ ہر سال بہت سے مریض محض اس وجہ سے موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں کہ وہ یہ قیمتی ادویات خریدکر استعمال کر نے کی مالی استطا عت نہیں رکھتے ۔قارئین ! ان حالات میں محکمہ صحت اور ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی میں بیٹھے درندوں نے جو حرام کی کمائی کھانے کے اتنے عادی ہو چکے ہیں کہ اب ان کا پیٹ بھر نے کا نام ہی نہیں لیتااور جن کی بد معاشی کے سامنے ان کے بڑے بھی بے بس و لاچار نظر آتے ہیں ۔ ایک طرف تو وزیر اعظم صحت پروگرام کے تحت غریبوں کا مفت علاج کر انے کی بڑی بڑی سکیموں کے اعلان کر رہے ہیں جبکہ حقیقت یہ ہے کہ بڑے بڑے دعووں کے باوجود لو گ علاج کی خاطرہسپتالوں میں کئی کئی روز ذلیل و خوار ہونے کے بعد تھک ہار کے اپنے گھروں میں بیٹھ جاتے ہیں۔اور اب لوگوں پر زندگی کی سانسیں مزید تنگ کر نے کے لئے روزمرہ استعمال ہو نے والی ادویات پر 65فیصد تک اضافہ کر دیا ہے ۔
یاد رہے یہ تما م وہ ادویات ہیں جو سر درد، پیٹ درد، دماغی امراض اور ان جیسی بیماریوں کے لئے استعمال ہو تی ہیں۔2013 میں جب ڈرگ مافیا نے ادویات میں اضافہ کیا جس پر حکو مت نے دو دن بعد اضافہ واپس لینے کا نوٹیفیکشن جاری کیا تھا لیکن یہ لوگ اس نوٹیفیکشن کو بھی خاطر میں نہ لائے اور اپنی من مانی جاری رکھتے ہوئے قیمتوں میں اضافہ کرتے رہے۔معلوم ہو تا ہے کہ باقی معاملات کی طرح یہاں بھی ہماری حکو مت ڈکیتوں اور چوروں کے سر غنہ اور مافیاز کے خلاف بے بس و لا چار نظر آرہی ہے ۔ وزیر مملکت سائرہ افضل تارڑ نے بھی اپنی پریس کانفرنس میں جس کا اظہار کیا کہ انہوں نے 11کمپنیوں کے ذمہ دران کو بلایا لیکن ان میں سے صرف 1،کمپنی کے ذمہ دار نے زحمت گوارہ کی ہے ۔جس سے معلوم ہو تا ہے کہ یہ پورے دھڑلے کے ساتھ بلا خوف و خطر اپنی جیبیں بھر نے میں مصروف عمل ہیں ۔
نیو ٹی۔وی کی رپورٹ کے مطابق ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی جس کے ذمہ ادویات ساز اداروں کی مانیٹرنگ ہوتی ہے، اس کا چیف ایگزیگٹو افسر ایک ایسے شخص کو تعینات کیا ہوا ہے جس کی تعیناتی خو د خلاف قانون ہے ۔ ذرائع کے مطابق جب ان کی تعیناتی کی گئی تو اس سے ایک دن پہلے تک وہ کسی پرائیویٹ کمپنی میں ذمہ داری سر انجام دے رہے تھے جبکہ قانون کے مطابق کوئی بھی شخص دو سال کی مدت پوری کئے بغیر یہاں تعینات نہیں ہو سکتا۔ ظلم عظیم تو یہ ہے کہ یہ صاحب خود ایک ملٹی نیشنل کمپنی کے شئیر ہولڈر بھی ہیں ۔
اب اسی بات سے اندازہ کیجئے کہ وہ شخص کیسے غیر جانبدار ہو گا جو عوام کا خون چوسنے والی ادویات ساز کمپنیوں سے بھاری کمیشن کھا کر خاموش تماشائی کا کردار ادا ء کر رہا ہے ۔ اگر حکومت واقعی عوام کا درد رکھتی ہے اور اس بارے میں سنجیدہ ہے تو ضرورت اس امر کی ہے کہ سب سے پہلے ڈرگ ریگو لیٹری اتھارٹی میں ایک ایسے شخص کو تعینا ت کیا جائے جو قانون کے تما م تقاضوں پر پورااترے اور جس کا ماضی و حال کرپشن سے پاک ہو۔ بڑھائی گئی تما م ادویات کی قیمتوں کو واپس کیا جائے اور پھر تما م ملکی و غیر ملکی ادویات ساز اداروں کے لئے بھی کوئی ایسا لائحہ عمل تشکیل دیا جائے جس کے تحت ان کی کارکردگی جانچنے اور قیمتوں کا تعین کر نے کا کو ئی سخت طریقہ کار وضع ہو۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
حافظ ذوہیب طیب کے کالمز
-
وزیر اعلیٰ پنجاب کی بہترین کارکردگی اور بدرمنیر کی تعیناتی
جمعرات 27 جنوری 2022
-
دی اوپن کچن: مفاد عامہ کا شاندار پروجیکٹ
منگل 26 اکتوبر 2021
-
محکمہ صحت پنجاب: تباہی کے دہانے پر
جمعہ 8 اکتوبر 2021
-
سیدہجویر رحمہ اللہ اور سہ روزہ عالمی کانفرنس
بدھ 29 ستمبر 2021
-
جناب وزیر اعظم !اب بھی وقت ہے
جمعرات 16 ستمبر 2021
-
پنجاب ہائیر ایجوکیشن کمیشن کی لائق تحسین کار کردگی !
ہفتہ 2 جنوری 2021
-
انعام غنی: ایک بہترین چوائس
جمعرات 22 اکتوبر 2020
-
ہم نبی محترم ﷺ کو کیا منہ دیکھائیں گے؟
ہفتہ 10 اکتوبر 2020
حافظ ذوہیب طیب کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.