
بیگم نور میموریل ہسپتال
پیر 28 نومبر 2016

حافظ ذوہیب طیب
(جاری ہے)
لیکن بہت کم لوگ بشیر احمد کی طرح ہوتے ہیں جو اپنی اس کسک کو ایک چیلنج کے طور پر لیتے ہیں اور حکومت، ڈاکٹروں اور سسٹم کو برا بھلا کہنے کی بجائے ،اپنے حصے کا چراغ جلا کر چاروں طرف پھیلی ہوئی تاریکی میں امید اور آس کے سفیر بن کر لوگوں میں آسانیاں تقسیم کر نے کا ذریعہ بن جاتے ہیں ۔ بشیر احمد ، پاکستان کے دوردراز اور سنگلاخ علاقے چکوال کے ایک دور افتادہ دیہات کے رہنے والے ہیں ۔باقی دیہاتیوں کی طرح ، غربت، بھوک، فاقہ کشی اور اسباب کی کمی جیسی لعنتیں ان کے سامنے بھی کھڑی تھیں ۔یہی وجہ تھی کہ اپنی ہر دلعزیز والدہ کو اپنی آنکھوں کے سامنے مرتا دیکھ کر بھی علاج کرانے کی رقم نہ ہونے کے باعث آہستہ آہستہ مرتے دیکھتے، اور اگر کچھ اسباب جمع بھی کر لئے جاتے تو میلوں کوئی ہسپتال کیا ڈاکٹر بھی موجود نہیں ہوتا ۔بالآخر ایک روز انہی حالات میں والدہ محترمہ ان کے ہاتھوں میں اپنی جان ، جان آفریں کے نام سپرد کر کے انہیں تنہا چھوڑ جاتی ہیں ۔
ہونا تو یہ چاہئے تھا کہ یہ بھی اور لوگوں کی طرح اپنے حالات پر سارا ملبہ ڈالتے ہوئے پوری زندگی اسی کسک میں گزار دیتے ، لیکن انہوں نے ایک دوسرے رستے کا انتخاب کیا،انہوں نے غربت، بھوک اور وسائل کی کمی کے باوجود حالات سے لڑنے کا عہد کیا اور معاشرے کا ایک معزز شہری بننے کا خواب اپنی آنکھوں میں سجائے اُس کو پورا کر نے کی سعی میں لگ گئے ۔ اللہ کریم کے وعدے کے بقول:” انسان جس چیز کی کوشش کرتا ہے وہ اسے مل جاتی ہے“ شبہ روز محنت اور سخت ترین جدو جہد کے بعد بہت جلد خواب کی تعبیر، ان کے مقدر میں لکھ دی جاتی ہے ۔ بھوک، افلاس اور غربت سے ہوتا ہوا یہ سفر ایک کامیاب کا روباری شخص پر آکر ہی نہیں رُکتا بلکہ اپنے ساتھ ہونے والے دکھوں کا مداوا کرتے ہوئے عام اور غریب لوگ، جنہیں ایک وقت کی روٹی دور کی بات ڈاکٹر کی بھی سہولت میسر نہیں ، اُن کو اس عذاب سے بچانے کی کوشش میں ایک ایسے ہسپتال کا قیام جہاں دنیاء صحت کی جدید ترین سہولیات میسر ہوں کی صورت میں اپنی والدہ محترمہ کے نام سے منسوب ”بیگم نور میموریل ہسپتال“ کا قیام اور اس کے بعد اس میں مزید بہتری لانے اور نہ صرف اس دور دراز علاقے بلکہ پاکستان کے بنیادی سہولیات سے محروم تمام علاقوں میں صحت جیسی سہولت کو لوگوں تک پہنچانے کا خواب شامل ہے ۔
قارئین !میں ہسپتال اوریہاں کا انتظام دیکھ کر حیرت زدہ رہ گیا کہ کیسے یہاں غریب مریضوں کو ایک بڑے پرائیویٹ ہسپتال جیسی مہنگی ترین سولیات مفت فراہم کی جا رہی ہیں ۔ 200بیڈز پر مشتمل سٹیٹ آف دی آرٹ ہسپتال میں سپیشلسٹ ڈاکٹرز کی زیر نگرانی ایمرجنسی ڈیپارٹمنٹ،کلینیکل لیبارٹری،بلڈ بنک،آپریشن تھیٹر کمپلیکس،ریڈیالوجی ڈیپارٹمنٹ،مدر چائلڈ ہیلتھ سینٹر،ایمبولینس سروس،شٹل سروس ،ماڈرن فارمیسی اور اس جیسے ڈیپارٹمنٹ میں خدمت خلق کے جذبہ سے سرشار لوگ انتہائی مہارت کے ساتھ اپنے فرائض سرانجام دے رہے ہیں۔اس کے علاوہ سٹلائٹ کمیونٹی کلینک اینڈ سنٹر،لرننگ سنٹربرائے ہیلتھ ایورننس پروگرام ، سکول ہیلتھ سروسزاینڈ ہیلتھ ایجوکیشن ، فرسٹ ایڈ ٹریننگ اورآئی۔سی۔یوبھی اگلے مرحلے میں تعمیر کئے جانے کا ارادہ ہے۔کچھ ہی عرصے میں 25ہزار سے زائد مریض کسی نہ کسی طرح یہاں سے مستفیذ ہو چکے ہیں جو ایک بہت بڑا کارنامہ ہے ۔
قارئین محترم ! بشیر احمد صاحب نے تو چکوال جیسے دور دراز اور بنجر علاقے میں رہنے والے ،حالات کی ستم ظریفیوں کے تھپیڑے برداشت کرتے، ہزاروں غریب لوگوں کے لئے بیگم نور میموریل ہسپتال بنا کر اپنے حصے کا چراغ جلا دیا ہے۔ کیا ہی اچھا ہو کہ ہم بھی حکمرانوں، حالات اور سسٹم کو برا بھلا کہنے کی بجائے بشیر احمد کے نقش قدم پر چلتے ہوئے اپنی اپنی استطا عت کے مطابق لوگوں کی فلاح کے لئے ایسے ادارے بنا نا یا پھر ایسے اداروں کے ساتھ تعاون کر نا شروع کردیں تو کچھ بعید نہیں کہ کچھ ہی عرصے میں نہ صرف شہروں بلکہ دیہاتوں میں بھی صحت کی ناپید ہوتی سہولیات عام لوگوں تک با آسانی پہنچنا شروع ہو جائیں اورپھر جس کے نتیجے میں بشیر احمد جیسے کئی لوگ اپنی ماؤں کو اپنے ہاتھوں میں مرتا دیکھنے کی بجائے صحت مند اور ہنستا مسکراتادیکھ سکیں گے۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
حافظ ذوہیب طیب کے کالمز
-
وزیر اعلیٰ پنجاب کی بہترین کارکردگی اور بدرمنیر کی تعیناتی
جمعرات 27 جنوری 2022
-
دی اوپن کچن: مفاد عامہ کا شاندار پروجیکٹ
منگل 26 اکتوبر 2021
-
محکمہ صحت پنجاب: تباہی کے دہانے پر
جمعہ 8 اکتوبر 2021
-
سیدہجویر رحمہ اللہ اور سہ روزہ عالمی کانفرنس
بدھ 29 ستمبر 2021
-
جناب وزیر اعظم !اب بھی وقت ہے
جمعرات 16 ستمبر 2021
-
پنجاب ہائیر ایجوکیشن کمیشن کی لائق تحسین کار کردگی !
ہفتہ 2 جنوری 2021
-
انعام غنی: ایک بہترین چوائس
جمعرات 22 اکتوبر 2020
-
ہم نبی محترم ﷺ کو کیا منہ دیکھائیں گے؟
ہفتہ 10 اکتوبر 2020
حافظ ذوہیب طیب کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.