
تعلیمی اداروں میں منشیات فروشی: لمحہ فکریہ!!
منگل 17 جنوری 2017

حافظ ذوہیب طیب
(جاری ہے)
گلی ، محلوں ، تعلیمی اداروں اور بڑی بڑی محفلوں میں چرس، افیون، شیشہ، کوکین ،شراب اور کرسٹل پاؤڈر جیسی لعنتیں ، نوجوانوں کو تیزی سے اپنی طرف کھینچ رہی ہیں۔
جس کے نتیجے میں جہا ں نوجوانوں کا مستقبل خطرے میں پڑ رہا ہے وہاں جرائم میں بھی خاظر خواہ اضافہ دیکھنے کو مل رہا ہے ۔ اپنی فرسٹریشن کو لگام دینے کی خاطر نوجوانوں میں ان لعنتوں کو استعمال کر نے کا فیشن عام ہو چکا ہے اور ان کی دستیابی کے لئے ڈکیتی ، چوری اور ان جیسے جرائم میں ملوث پڑھے لکھے نوجوانوں کی شرح میں اضافہ ایک افسوسناک امر ہے ۔قارئین کرام !حالیہ دنوں میں ذرائع ابلاغ میں متواتر یہ خبریں شائع ہورہی ہیں کہ یونیورسٹیوں اوور کالجوں کے طالبعلموں میں منشیات کا استعمال بڑھتا جا رہا ہے ۔کچھ روز قبل لاہور میں ہی اس سے جڑا ایک ایسا افسوس ناک واقعہ رونما ہوا تھا جس میں منشیات کی زیادتی کی وجہ سے ایک نجی یونیورسٹی کا طا لبعلم موت کے منہ میں چلا گیا تھا ۔ تعلیمی اداروں اور ان سے ملحقہ ہاسٹلز میں منشیات فروشی کا دھندہ ایک کاروبار کی شکل اختیار کر تا جا رہا ہے جس میں متعلقہ ادارے کے اساتذہ و ملازمین، محکمہ ایکسائز اور پولیس ملازمین بھی شامل ہوتے ہیں ۔ یہ ایک ایسا گٹھ جوڑ ہے جو اوپر سے نیچے تک کے لوگوں کی جیبیں گرم رکھ کر معصوم نوجوانوں کی زندگیوں کو تباہ کر نے میں مصروف عمل ہیں ۔حالیہ دنوں میں اسلام آباد کے تعلیمی اداروں میں منشیات فروشی کا دھندہ کرنے والے ایسے گینگ کو گرفتار کیا ہے جو کئی سالوں سے23سے 30سال تک کے بڑے تعلیمی اداروں کے طلبا ء کو منشیات فروخت کر رہا تھا ۔گرفتار ملز م نے اس بات کا بھی انکشاف کیا ہے کہ وہ تعلیمی اداروں میں منشیات سپلائی کا ٹھیکے دار ہے جس کے پاس زیادہ تر نوجوان سٹرپ(اسٹیسی)کا نشہ خریدنے آتے ہیں جس کی ایک سٹرپ کی مالیت دوہزار روپے ہے ۔ اب آپ خود اندازہ لگائیں کہ شہر اقتدار میں ایسا گھناؤنادھندہ، اقتدار کے مزے لوٹنے والے ارباب اختیار کی مرض کے بغیر ہو سکتا ہے؟ اور اگر ہو رہا ہے تو یہ ان کی گڈ گورننس اور نااہلی کا سب سے بڑا ثبوت ہے۔
ظلم تو یہ ہے کہ ان مافیاز کے ہاتھوں زندگی سے شکست کھانے والے افراد کی موت کے بعد جب حکا م بالا کچھ ہوش میں آتے ہیں اور انکوائیری کمیٹیاں بنائی جاتی ہیں ، جس کی روشنی میں کچھ ذمہ داران کا تعین ہوتا ہے اور اس کے چند ہی روز بعد پھر سے وہی لمبی خاموشی اور بے حسی ہمارا مقدر ٹہرتی ہے ۔حقیقتِ حال یہ ہے کہ اس گھناؤنے دھندے میں ملوث افراد کو پولیس ،مکمل سیکورٹی فراہم کرتی ہے ۔ جب کوئی ایما ندار افسر، اپنے علاقے میں پورے دھڑلے کے ساتھ ،منشیات فروشی کے دھندے میں ملوث افراد کے ڈیرے پر چھاپہ مارتا ہے تو ،ماہانہ پیسے وصول کرنے والے اور روٹیاں کھانے والے نکے تھانیدار پہلے ہی اسے آگاہ کر دیتے ہیں اور، یوں وہ صاحب بہادر کے غیض و غضب سے بچ کر، ایک دفعہ پھر زور وشور کے ساتھ اپنے کام میں مصروف ہو جا تا ہے ۔ لاہور کے کئی ایسے علاقے ہیں جہاں پورے زورو شور کے ساتھ کھلے عام ،منشیات کا کاروبار عروج پر ہے جبکہ متعلقہ ایس۔ایچ۔او لاکھوں روپے لے کر لمبی تان کر سوئے رہتے ہیں۔
قارئین کرام !اگر ہم حقیقی معنوں میں اپنی نوجوان نسل کی بقا چا ہتے ہیں تو اس کے لئے ہمیں بطور والدین، اساتذہ ، پولیس افسر، ایکسائز افسر اپنے اندر حب الوطنی اور نوجوان نسل کی بقا ء اور اس کی حفاظت کا جذبہ لے کر کام کر نا ہو گا۔ ہر شخص کو اپنی اپنی جگہ ایمانداری کے ساتھ نواجوانوں کو تباہی کی جانب لے جانے والے ان عناصر کے آگے سیسہ پلائی ہوئی دیوار بننا ہو گا اور اپنی اپنی جگہ اپنا حصہ ڈالتے ہوئے ایسے لوگوں کے خلاف سخت سے سخت کاروائی کرکے ان کا قلع قمع کر نا ہو گا۔ اگر تو ہم اس میں کامیاب ہو گئے تویقین جانیں کہ پھر ہماری نوجوان نسل کا کوئی کچھ بگاڑ نہیں سکتا اور اگر خدانخواستہ ہم یونہی حرام خوری کی لت میں مبتلا رہ کر ،ان مافیاز سے اپنے حصہ وصول کر کے ،انہیں کھلی چھوٹ دیتے رہے تو کچھ بعید نہیں کہ کل ،یہ آگ ہمارے گھروں کو بھی اپنی لپیٹ میں لے لے، جسکے نتیجے میں ہمارے بچوں کے بلند ہوتے قہقہے اور ہنستے بستے گھراس کی زد میں آجائیں اور پھر ہمارے پاس حرا م خوری سے کمائے ہوئے چند ٹکوں کے علاوہ کچھ اور نہ بچے۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
حافظ ذوہیب طیب کے کالمز
-
وزیر اعلیٰ پنجاب کی بہترین کارکردگی اور بدرمنیر کی تعیناتی
جمعرات 27 جنوری 2022
-
دی اوپن کچن: مفاد عامہ کا شاندار پروجیکٹ
منگل 26 اکتوبر 2021
-
محکمہ صحت پنجاب: تباہی کے دہانے پر
جمعہ 8 اکتوبر 2021
-
سیدہجویر رحمہ اللہ اور سہ روزہ عالمی کانفرنس
بدھ 29 ستمبر 2021
-
جناب وزیر اعظم !اب بھی وقت ہے
جمعرات 16 ستمبر 2021
-
پنجاب ہائیر ایجوکیشن کمیشن کی لائق تحسین کار کردگی !
ہفتہ 2 جنوری 2021
-
انعام غنی: ایک بہترین چوائس
جمعرات 22 اکتوبر 2020
-
ہم نبی محترم ﷺ کو کیا منہ دیکھائیں گے؟
ہفتہ 10 اکتوبر 2020
حافظ ذوہیب طیب کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.