کٹھ پتلی

پیر 15 جون 2020

 Hammad Javed

حماد جاوید

جی تو پورا ایک سال گزر گیا نیا بجٹ بھی تیار لاکھوں کروڑوں کی امنگ کہ نیا بجٹ شاید غریب دوست ہوگا,اس بجٹ سے ہمیں راحت نصیب ہوگی,کاروباری نظام  میں بھی بہتری آۓ گی, اور اس مشکل گھڑی میں اب کچھ اچھا سننے کو ملے گا, لیکن ایسا ہرگز نہ ہوا آج  جیسے ہی قومی اسمبلی میں حماد اظہر صاحب نے بجٹ پیش کیا تو اس کے ساتھ ہی غریب کی زندگی کو خطرہ پڑ گیا.

(جاری ہے)

خیر غریب کا احساس تو یہ حکومت بالکل نہیں کر رہی لیکن کیا باقیوں کا احساس ؟ اگر خان صاحب کے جلسوں کو پرکھا جائے تو بات دو تین چیزوں میں کنارہ کش ہو جاتی ہے, ایک یہ کہ تعلیمی نظام بہتر ہونا چاہیے, دوسرا یہ کہ ہمارے صحت کے نظام پر ترجیح دینی چاہیے, ہسپتالوں کو بہتر سہولیات فراہم کرنی چاہیے,تاکہ مریض سرکاری اسپتال کے علاج سے نالاں نا ہوں, یا تو پھر ایک کروڑ نوکریاں پچاس لاکھ گھروں کی بات تو چھوڑ ہی دیں.اب بات وہ آتی ہے جس نے قوم کو ہقا بقا  کر دیا, خان صاحب کا سرمایہ جو کہ ینگ جنریشن تھی, طالب علم تھے, وہ تو بہت ہی تباہ حال مصیبت میں ہیں.اور کافی طیش میں ہیں.

کیونکہ ہماری فوج کا بجٹ جو کہ 1.3کھرب مقرر کردیا. جبکہ اس کی بنِسبت تعلیمی بجٹ 64 ارب روپے درکار ہے .یہاں بات قلم اور تلوار کے درمیان پھنس چکی ہے.کہتے ہیں قلم تلوار سے زیادہ طاقتور ہے. ہمارے قانون کے تمام فیصلے قلم سے کیے جاتے ہیں کسی کو موت کے گھاٹ اتارنا ہو تو قلم سے فیصلہ کیا جاتا ہے, اور قلم ہی جاہل شخص کو تلوار کے قابل بناتی ہے. قلم میں جو طاقت ہے وہ کسی چیز میں نہیں ہوسکتی کسی کے بارے میں کچھ الٹا سیدھا لکھو اور شائع کر دو پھر اس کا اللہ ہی مالک ہے.ایسے ہی گزشتہ ہمارے جتنے بھی سیاستدانوں اور لیڈروں کو سزا دی جارہی ہے وہ قلم کے ذریعے ہی دی جا رہی ہے.

اگر قلم کی قیمت اتنی ہی ہے تو اس کا بجٹ تلوار سے اتنا کم کیوں ؟ دنیا میں ہر جگہ قلم سے لکھا قانون چلتا ہے تلوار سے نہیں.تو آخر اس تعلیم کے بجٹ میں ہی کمی کیوں؟دنیا میں ہر جگہ جہاں بجٹ پیش ہوتا ہے یا کہیں بھی گھر کا ماہانہ بجٹ ہی کیوں نا ہو سب سے پہلے آمدنی دیکھتے ہیں, اچھا! یہ آمدنی ہے اس میں گزارا کرنا ہے, لیکن واحد پاکستان ہے جہاں اخراجات کو دیکھ کر بجٹ بنتا ہے.

یہ تو رہا کہانی کا ایک پہلو دوسرا پہلو یہ ہے کہ اگر فوج کا بجٹ اتنا ہے تو وہ آپ کے سامنے ہے یہاں ایک ایک طیارے کی بھاری قیمت ہے ان کے اسلحہ ساز و سامان سب ہیں ہمیں جب دنیا یا کسی اور دشمن ممالک کا مقابلہ کرنا ہے تو وہاں قلم نہیں بلکہ تلواریں ہی کارآمد ہوں گی. یہ تو ہوگۓ کہانی کے دونوں پہلو لیکن دوسرا پہلو کافی خطرناک ہے جو کہ فوج کا پہلو ہے.

لیکن ہماری قوم کا خیال آ جا کہ ایک ہی جگہ آتا ہے اس وزیر اعظم کو کوئی خلائی مخلوق لے کے آئی ہے! جو کچھ خان صاحب کر رہے ہیں وہ سب ایسے لگتا ہے جیسے خلائی مخلوق کروا رہی ہے! ان کے پیچھے کوئی نہ کوئی تو ہے جو انہیں چلا  رہا ہے.پھر خان صاحب کا اس سب میں کیا کردار ہے؟ تو دراصل خان صاحب ایک کٹھ پتلی کا کردار ادا کر رہے ہیں.لیکن اس کو چلانے والا کوئی اور ہے .اگر خان صاحب اپنی ہی کہی ہوئی باتوں میں سے چند باتیں پوری کردیتے تو شاید ان سب خیالات کا وہم و گمان  بھی نہ ہوتا.اور نہ ہی جو آج لوگ ان کے اپوزیشن میں ہیں اور جو لوگ ان کے خلاف ہیں ان کے شانہ بشانہ کھڑے ہوتے.اگر خان صاحب کی باتوں کا نچوڑ کیا جائے تو چند باتیں یہ ہیں,کہ ایک کروڑ نوکریوں کی بات کی تھی چلیں ایک کروڑ نوکریاں چھوڑیں آپ دس لاکھ ہی دے دیتے! پچاس لاکھ گھروں کی جگہ ایک لاکھ گھر تو دیتے!  ہماری اکانومی گرتی جا رہی ہے ملک کا برا حال ہوگیا ہے.

اگر اس صورتحال میں خان صاحب پیٹرول 15 روپے فی لیٹر بھی کردیں تو عوام کا دل جیتنا بہت مشکل ہے.اس بجٹ کا اگر خلاصہ کروں تو اس پوری بات کو قلمبند کرتے ہوۓیہ کہوں گا کہ "سب عہدِوفا کے نام کیا".یہ تو رہا وفاقی بجٹ 2020 -2021.اس کے بعد جو میں نے پڑھا اور دیکھا اس نے مجھے حیرت میں ڈال دیا.میں نے مریم نواز کا ایک ٹویٹ دیکھا جو کہ چھوٹے میاں صاحب کا کرونا ٹیسٹ مثبت آنے پر کیا گیا تھا.ٹویٹ میں لکھا تھا کہ "دیکھو یہ تم لوگوں نے ان کے ساتھ کیا کر دیا, شہباز شریف لندن سے واپس آئے باوجود اس کے کہ انہیں ان لوگوں کے چھوٹے ذہن کے مالک ہونے کا علم تھا لیکن انہوں نے انتقامی کاروائی کے خدشات کے باوجود احتساب سے راہ فرار اختیار نہیں کی ,اگر ان لوگوں نے احتساب کا ہی شوق ہے تو بھی انہیں شہبازشریف کی زندگی خطرے میں نہیں ڈالنا چاہیے تھی ".بی بی یہاں ملکِ پاکستان میں کرونا کی وجہ سے 2551 افراد لقمہ اجل ہو گئے, تو آپ کو ان کی کوئی خیر و عافیت کا اتا پتا نہیں,اور اگر یہاں چھوٹے میاں صاحب کا کرونا پازیٹو آیا ہے تو جان کے لالے پڑ گئے الزامات تراشی کرنے لگ گئے احتساب عدالت پر, جہاں 2551 لوگ مر گئے وہاں انہیں کچھ معلوم ہی نہیں نہ ہی اپنے سپورٹروں کے لیے کوئی پیغام, اور نہ ہی ایسی کوئی خبر جس میں وہ غریب عوام کو احساس دلاتے ہوئے نظر آئیں,بقول آپ کے اپنے سپورٹر یعنی نون لیگ کے سپورٹرز کہ مریم جی تو قوم کی بیٹی ہیں.اور میں اس علم سے لا حاصل رہا اور بچپن سے اور آج تک فاطمہ علی جناح کو قوم کی بیٹی ما نتا رہا.نہ جانے قائدکے پاکستان کا کیا بنے گا.کچھ اچھے آثار معلوم نہیں ہوتے دِکھائی دے رہے.اللہ ملکِ پاکستان کو اپنے حفظ و امان میں رکھے.

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :