سلیکٹیوِلاک ڈاؤن

جمعرات 18 جون 2020

 Hammad Javed

حماد جاوید

لاک ڈاؤن,سمارٹ لاک ڈاؤن  ان سب کے بعد اب حاضر ہے بالکل نئے ساشے میں صرف اور صرف پاکستانی قوم کے لئے سلیکٹیوِ لاک ڈاؤن ,وہ بھی ہمارے معزز خان صاحب کی طرف سے تو آپ سب نے گھبرانا بالکل بھی نہیں کیونکہ سکون صرف قبر میں ہے.تین ماہ گزرنے کو ہیں کاروبار بند, تعلیمی نظام بندہ اور اشیاءِ خوردونوش  کی عدم دستیابی سے موجود نہیں ,اور لگاتار تین  ماہ سے حکومت  عوام کو سمجھا رہی ہے آپ سب گھروں میں رہیں ایس او پیز پر عمل کریں لیکن نہیں بالکل بھی نہیں ہم تو پاکستانی قوم ہیں اصول کی پابندی ہمارے خونوں میں نہیں.ہمارے نزدیک تو کورونا ایک تماشا ہے ,جو پوری دنیا پر اثر کر رہا ہے اور ہم ہیں کے اسے مذاق میں لے رہے ہیں.لاک ڈاؤن ہوا لیکن صورتحال کو قابو پا لیا گیا لیکن اس قوم کو نۓ کپڑے چاہیے عید کے لیے, شادیاں لازمی ہےاور وہ بھی دھوم دھام سے ہی کرنی ہیں, چاہے کرونا آئے یا نہ آئے ہمیں ایک موٹر سائیکل پر چار لوگوں کو بٹھا کر جھولے دینے  ہیں.پھر اگر حکومت نے سمارٹ لاک ڈاؤن کا مظاہرہ کیا تو ہم لوگوں کرونا سے بالکل بے خبر ہو گئے اور بازاروں میں ایس او پیز کا احترام ایسا کیاکہ جائے وقوعہ پر کورونا اِن کے آپس کے گتھم گتھا میں دم توڈ گیا, اور یقینن جاتے جاتے   بول کے گیا ہوگا کہ میں نے بہت سی قوموں کو دیکھا لیکن اس قوم کی جہالت کا الگ ہی معیار ہے.حال میں خوشحال زندگی جینے کی تمنا کو لے کر بیٹھی اس عوام نے ماضی میں بھرپور حکومت کا ساتھ دیتے ہوئے ایس او پیز کے اصولوں کو توڑا.آج اس ماضی کی غلطیوں سے ہر بندہ متاثر ہے.بازاروں,مارکیٹوں پر ہجوم بنانا یہ سب جانتے ہوئے بھی کہ کرونا ایک سنگین مسئلہ ہے.اگر تو ہمارے معاشرے نے ایسی کارکردگی جاری رکھی تو ملکِ پاکستان کا بچنا مشکل ہے. سب اس وبا  کے جال میں پھنس جائیں گے.اب سلیکٹیوِ لاک ڈاؤن پر مہربانی فرما کر کوئی فتوی جاری مت کیجئے گا.سوال یہ ہے کہ اس والے لاک ڈاؤن میں کیا ہے جو اس کو سلیکٹیوِ لاک ڈاؤن کا نام دیا گیا ہے,درحقیقت اس لاک ڈاؤن میں شہر کے وہ علاقے جو سب سے زیادہ متاثرہونے کا خطرہ رکھتے ہوں, یاجن علاقوں میں آبادی زیادہ اور وہاں لوگوں کا رجحان زیادہ ہو ایسے تمام علاقوں کو مکمل طور پر سیل کر دیا جائے گا مطلب کے اب سختی کا وقت آ پہنچا ہے اور اس میں کوئی بھی غیر ضروری کام سے باہر نہیں نکل سکتا,اور جو باہر نکلے گا اس کو جرمانہ یا ہمارے پولیس کے ادارے سے کافی مشکلات کا سامنا کرنا ہوگا,پھر یہ نہ کہنا کہ خان صاحب نے تو بولا تھاکہ "ان کو رلاؤں گا میں,ان کو تکلیف پہنچے گی,یہ الفاظ دراصل خان صاحب نے ان لوگوں کے لئے بولے تھے جنہوں نے چوری کی, قانون توڑا, اور ملک کو نقصان پہنچایا, اور جن کی وجہ سے دوسروں کو نقصان پہنچا,جو کوئی قانون توڑے گا یہ الفاظ ان کے لئے بھی ہیں,میری اپ سب سے اپیل ہے چند ہفتوں کی بات ہے ان ایس او پیز پر عمل کا مظاہرہ کریں, اور اس سلیکٹیو لاک ڈاؤن کو سنجیدہ لیجئے.اور اپنی اور اپنے ملک پاکستان کی بہتری کا سوچیں�

(جاری ہے)

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :