آدم کی الگ پہچان‎

پیر 10 مئی 2021

Hamna Muhammad Mujtaba

حمنیٰ محمد مجتبیٰ

عصر حاضر کا انسان اپنے آپ کو، اپنی شناخت کو اور اپنے مقاصد کو بھول کر دنیاوی بھول بھلیوں میں کھو گیا ہے جس سے اس کی شناخت وہ نہیں رہی جس کی ضرورت تھی
وہ تو بس معاشرے کے طے شدہ معیار پر پورا اترنے کے لیے اسی صف میں چلتا جا رہا ہے جہاں پر سب چل رہے ہیں۔ جہاں اس کی اپنی کوئی شناسائی نہیں جو اس کو ممتاز کرے، جو اس کو بھیڑ میں بھی منفرد بنائے، یہاں بس سب ایک ہی ڈگر پر چلے جارہے ہیں اور بس چلے جارہے ہیں۔


ہم ایسی ماڈرن ایتھیکل سوسائٹی کا ایک حصہ ہیں، جہاں اگر ظلم ہو رہا ہو تو اس پر کوئی آواز نہیں اٹھائے گا کیونکہ ایسا کرنا وائلنس اور (manners) کے خلاف ہے، اور جو اگر غلطی سے گستاخی کرتے ہوئے کوئی آواز بلند کرتا ہے تو اس کو لعنت ملامت اور اس کی زندگی اجیرن کرنے کی کوئی کسر یہ ایتھیکل لوگ نہیں چھوڑتے۔

(جاری ہے)


اور تعلیمی نظام کی بات کریں تو وہی بچہ ذہین ہے اور آگے بڑھنے کے قابل جو سائنس کی فیلڈ میں ہے۔

جو بیچارا غلطی سے اگر اپنے شوق کے لیے آرٹس یا کسی اور مضمون جو سائنس کے علاوہ ہو چلا جائے تو جیسے اس کی ذات کو ہی فیل کر دیتے ہیں۔ اس کو ایسی حقارت بھری نگاہ سے دیکھا جاتا ہے جیسے بس ابھی زندہ درگور کر دینا چاہیے کیونکہ وہ سوسائٹی کے معیار پر پورا نہیں اتر رہا ہوتا۔
اور اگر سادہ لفظوں میں کہاں جائے جو شخص اپنے خوابوں اور اپنے شوق کی پیروی کر رہا ہے تو اس کو یہ معاشرہ قبول نہیں کرتا۔

ہاں اگر وہ شوق آپ کو ڈھیروں ڈھیر پیسہ دے، وہ شوق آپ کو شہرت دے اور نام دے تب اس صورت میں آپ کو خوش آمدید کہا جاتا ہے اس کے علاوہ آپ کی سوسائٹی میں جگہ نہیں۔
اور اگر آپ سوسائٹی کے بنے قوانین سے الگ بھی آواز بلند کرو یا کوئی کام کرو تو اس صورت میں بھی آپ قابل قبول نہیں۔ اللہ پاک نے ہر آدم کو اس کی ایک الگ پہچان دی ہے جو اس کی شناخت کہلاتا ہے۔

اگر سب نے ایک ہی راہ پر چلنا ہوتا تو اللہ پاک سب کو ایک سی صورت دیتا، نام دیتا، ذہن دیتا، سوچ دیتا اور صلاحیتیں دیتا۔ جبکہ ایسا نہیں ہے ہر شخص کی صورت، نام، ذہانت اور قابلیت الگ ہیں دوسرے سے تو پھر ہم معاشرے کی ایک ہی ڈگر پر کیوں چلے جا رہے ہیں ؟ کیوں نہیں آج کا آدم خود کو کھوجتا؟ کیوں نہیں وہ اپنے اندر کی قابلیت کو پہچانتا اور اس مقصد کو جس کے لیے وہ بھیجا گیا ہے؟
اس معاشرے کے قوانین کو صرف اس حد تک مانیے اور عمل کیجئے جہاں تک صحیح ہیں۔

جب یہ آپ کی ذات کو اور آپ کی اخلاقی اقدار کو دھندلا کرنے لگے وہاں ہرگز بھی مزید اس صف کا حصہ نہ بنے جہاں کوئی پہچان نہیں، جہاں کوئی غلط اور صحیح کا فرق نہیں۔ جہاں صرف سب ایک سی روبورٹ بن رہے ہیں جن کا اپنا کوئی دماغ نہیں، جن کو بس بنانے والے کنٹرول کر رہے ہیں۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :