
بے حسوں کا جہاں
بدھ 26 مئی 2021

حمنیٰ محمد مجتبیٰ
(جاری ہے)
مگر آج میرا ذہن اس بات کو سمجھنے سے قاصر ہو گیا ہے کہ 7.674 بلین میں سے کیا 100٪ انسانوں میں سے مکمل سو فیصد انسانیت ختم ہوگئی ہے کیا ؟ کیا دو یا تین فیصد کا بھی دل نہیں کانپتا، ہر روز ان ہزاروں کی تعداد میں شہید ہوتے اور بلکتے لوگوں کے لئے لیے ؟
ہاں ایک کام جو بخوبی سب احسن طریقے سے فرائض انجام دے رہے ہیں۔
میرا سوال یہ ہے کہ کیا یہ سب کافی ہے؟
کیا یہ کافی ہے کہ آپ کے اس عمل سے ان کی تکلیف میں کوئی فرق آیا ہوں؟ آپ لوگ ویڈیوز بنا کر رو رہے ہیں اور اپ لوڈ کر رہے ہیں کہ آپ کا درد بہت سچا ہے فلسطین کے لیے، کیا اسی ہمدردی کے وہ آپ سے منتظر ہیں ؟
یہ سب تو آج تک کشمیر کے لیے بھی کرتے آئے ہیں مگر کیا کشمیر کو آزادی ملی؟ میری نظر میں یہ ایک اور کشمیر تیار ہوگیا ہے جو تب تک آزاد نہیں ہوگا جب تک واقعی انسانیت آواز نہ اٹھائے۔
میرا دل ان کے خون، چیخ و پکار اور خوف پر ضرور کانپ رہا ہے۔ مگر اس سے بھی زیادہ مجھے جو بات متردد کر رہی ہے وہ یہ ہے کہ ہمارا ایمان کا ستون تو کھوکھلا ہوتا جا رہا ہے۔ وہ جو مضبوط سہارے بنے اسلام کے ستون کے آگے آن کھڑے ہوجاتے تھے۔ سخت طوفانوں میں وہ آج لڑتے لڑتے شہید ہوتے جارہے ہیں اور باقی صرف کھوکھلی کچھ آوازیں رہ گئی ہیں جن میں کوئی دم نہیں۔
جب دنیا کا آغاز ہوا تو لوگ اونٹوں پر سفر کرتے تھے۔ وہ بھی وہ لوگ جو پیسے کی ریل پیل میں نہا رہے ہوتے تھے۔ سرکار دوعالمﷺ جب اسلام کی تبلیغ کر رہے تھے تو اس دوران ان کے ساتھ ہجرت کرنے والے گرم ریت پر ننگے پاؤں سارا سفر طے کرتے تھے۔ اب جو اس کی جہت اور جواب آپ کے ذہن میں آیا ہوگا کہ شاید وہ عادی تھے اس چیز کے ۔ مان لیا کہ وہ عادی بھی تھے مگر اس کے لیے بھی ان کے دل میں ایک اٹوٹ اور پختہ عقیدے کی ضرورت ہے جس کی بنا پر وہ صبرجمیل رکھتے تپتی ریت پر لو کے علاقوں میں سفر طے کرتے رہے۔ اور وہ عقیدہ اور صبر ان میں دین نے بھرا، اسلام نے بھرا، بہترین ایمان نے بھرا، جو ہر مذہب سے افضل ہے۔ مگر آج کے مومنین میں وہ عقیدے نہیں کہ نڈر دشمن کا مقابلہ کرسکیں، بے خوف چہرے پر مسکراہٹ سجائے موت کے گلے لگ سکیں۔ وہ مضبوط عقیدہ والے تو شہید ہوتے جا رہے ہیں۔ ایک دفعہ بھی ان کا ایمان ڈگمگایا نہیں، ان کی ذات کو خوف نے گھیرا نہیں، وہ بد سکونی کا شکار نہیں ہوئے، وہ دشمن کے وار سے گھبرائے نہیں ان کے دلوں میں حول نہیں اٹھے۔ وہ مضبوط رہے بالکل اسی طرح جتنا مضبوط اسلام ہے، دین ہے۔ انہوں نے بخوبی حق ادا کیا امت محمدی ﷺ ہونے کا کہ آج جب دشمن حملہ آور ہوا تو وہ میدان چھوڑ کر بھاگے نہیں بلکہ نڈر ہو کر آنکھوں میں آنکھیں ڈالے لڑے اور آخری سانس تک لڑے۔
اور یہاں ہمارے عظیم حکمران بیان دے رہے ہیں کہ "مسلمہ امہ کمزور ہے، طاقتور کی آواز سننا پڑے گی"
مسلمہ امہ کمزور تو نہیں یہ تو ہم ہیں جو زبان سے کلمہ تو پڑھتے ہیں مگر اس کی طاقت اور عقیدے پر پختہ یقین نہیں رکھتے اور اسی وجہ سے ہم صرف تبصرے کرتے ہیں، تنقیدیں دیتے ہیں۔ روز کی ہیڈ لائنز چلتی ہیں مگر کیا کوئی ایسا فیصلہ پیش ہوا جو آئندہ آنے والوں کے دکھوں کا مداوا کر سکے۔
ہم تعداد میں زیادہ ہیں اس بات سے کوئی فرق نہیں، جب تک ہمارے عقیدوں کی پختگی زیادہ نہیں ہوگی۔ جب تک ہمارے اندر کا انسان اس بات کو سمجھے گا نہیں کہ وہ جو وہاں تڑپ رہے ہیں، سو نہیں پا رہے وہ ہمارے بھائی بہن ہیں۔
میڈیا پر آواز اٹھانے سے کچھ نہیں ہوگا محض چند لائکس اور کمنٹس کے اور واہ واہ کے چرچوں کے۔ آواز اٹھانی ہے، کچھ کرنا ہے تو ڈنکے کی زور پر کیجئے کہ آپ کی ایک آواز آئندہ آنے والی گھڑی میں ان کے آگے سیسہ پلائی دیوار بن کر کھڑی ہو سکے۔
عالم انسان کی بے بسی عروج پر ہے۔ ہم میں سے بہت سے ایسے ہیں جن کو یہ علم تک نہیں اور نہ ہی وہ اس معاملے میں اشتیاق رکھتے ہیں کہ اس کے پیچھے کی وجہ کیا ہے۔ بس اس امید پر جی رہے ہیں کہ کوئی اور آئے، کوئی اور پہل کرے اور اس معاملات کو ٹھیک کرے یا پھر آخر پر سب اللہ پر ڈال دیں گے کہ ہم سے تو کچھ نہیں ہوتا ہم بے بس ہیں۔ بے شک اس بات سے منکر نہیں، کہ کرنے والی وہی ذات ہے۔ پر اس نے سوچنے سمجھنے کے لئے ذہن دیا ہے اور ہاتھ پاؤں استعمال کے لیے۔ جنگ تو کافروں اور مسلمانوں میں ازل سے ہوتی آرہی ہے جس میں مسلمان ڈٹ کر شیروں کی طرح لڑتا ہے اور اپنی طرف سے کوئی کسر نہیں چھوڑتا اور پھر معاملہ اللہ کے سپرد کرتا ہے کہ تو مدد فرمانا۔ نہ کے کچھ کیے بغیر اللہ کی مدد کے منتظر رہے۔
خدارا دوبارہ اس تاریخ کشمیر مت دھرایے۔ جس میں اجلاس ہوئے، نغمے گائیں گے، تقریر ہوئی مگر نتیجہ کچھ اخذ نہ ہوا۔ وہ عمل کیجئے جو معنی خیز ہو، بے معنی نہیں۔ اپنی انسانیت کو مرنے مت دیجئے ورنہ وہ وقت دور نہیں جب آپ اور جانور میں کچھ خاص فرق نہ ہوگا۔
وہ پتھر کے دل رکھنے والے دور حاضر کے مومنین ہیں"
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.