وہ چھت کی کرکٹ اور اب کی سیاست

جمعرات 2 اپریل 2020

Hamza Latif

حمزہ لطیف

 چھت پر کرکٹ کھیلنے کا کلچر کہیں گم سا ہوتا جا رہا ہے۔ قرنطینہ کے جہاں انسانوں تنگ سا کیا ہے وہاں ہی کچھ پرانے مشاغل کی طرف واپس بھی آرہے ہیں ۔آج کافی عرصے بعد جب ٹائم گزارنے کے لئے چھت پر کرکٹ کھیلی تو وہ پرانے دن یاد آگئے ۔جب جنون کی حد تک کرکٹ سے لگاؤ تھا۔جب بچپن میں سارے کزن جمع ہو جاتے اور ایک اپنا بلا لےکر آتا وہ آیک قسم کا بادشاہ ہوتا اس کرکٹ کا جو وہ کہتا ہو کی ہوتا اور وہ اکثر میں ہے لے کر آتا تھا۔

اس کے بعد باری ہوتی اک لانے کی تو تمام بچے دو دو روپےجمع کر کے ایک بال سیلڈ 31 خرید لاتے اور اس کے بعد کسی ایک کے چھت پر جا کر ان کے گھر والوں کا جینا حرام کرتے ویسے عام دنوں میں تو عصر میں کچھ دیر کے لئے کھیلتے مگر جب اتوار ہوتا یا گرمیوں کی چھٹیاں ہو جاتی تو گھر والوں کا اتنا جینا تنگ کرتے کے وہ باقاعدہ دعائیں مانگتے کے ان کی چھٹیاں ختم ہو جائیں۔

(جاری ہے)


پھر باری آتی ہے کھیلنے کی تو سب دو طرح سے کھلتے چونکہ یہ چھت تھی اور جگہ کم تو یا تو پوگتے یا تو باریاں لگائ جاتی ۔
اور اس کے بعد جس کی پہلی باری آجاتی اس کی خوشی ان پی ٹی آئی کے ورکروں کی مانند ہوتی جو عمران کے 10 پیسہ پٹرول کمی پر بھی ہوتی ہے۔
اور کے بعد کھیل کا آغاز ٹرائی بال سے ہوتا جو ہر کھلاڑی کھیلنا لازم سمجھتا تھا ۔
اس کے اس بیچارے کا کوئی حال نہ ہوتا مصطفیٰ کمال کی پاک سر زمین پارٹی کی طرح جس سے مکمل کام بھی لے لیا جاتا اور باری بھی نہیں دی جاتی اور اس جو بار بار بال کے پیچھے  بھیج دی جاتا ۔

بال عموماً گلی میں جاتی یا ہمسایوں کے اس ہمسایوں کی باتیں سننا پڑتی اور کھلاڑیوں کی جسے ان کو عوام۔کی اور دیگر جماعتوں کی اس کے بعد ہر اس طرح کھیلنے والوں میں ایک روندوں بھی ہوتا ہے جو بس ہر بات پر چیختا اور روتا رہتا ہے اور اس کو دوبار باری دے بھی جائے تو آؤٹ ہو جاتا ہے امید ہے کہ آپ سمجھ چکے ہو نگے بات کس کے ہو رہی ہے ۔اس ک کام ہوتا ہے آپنے آؤٹ ہونے کا الزام کبھی بال پر لگا دیتا ہے تو کبھی کسی کھلاڑی پر خود اس میں کوئی اہلیت نام کی چیز نہیں۔

ہوتی ۔اور اس کے بعد  باری آتی ہے سب سے شاطر لوگوں کی جو آؤٹ بھی ہو جاۓ تو سب کا ساتھ ملا لیتا اور آیک اور بار اپنی باری کر لیتا ہے اور سب کے ساتھ بنا کر رکھتا ہے۔ اور اس کے بعد وہ آتے ہیں جو بہت اچھا کھیل رہے ہوتے ہیں اور ایک بار جیت بھی چکے ہوتے ہیں اور دوسری بار ان کو جیتنے نہیں دیا جا تا بے ایمانی کر کے جی شریف برداران کی بات ہو رہی ہے۔

اور اس کے بعد آتے ہیں وہ جن کا ان سب پر اثر ہوتا ہے وہ سب جب مرضی ہے باری دے یا آؤٹ کر دے امید ہے سمجھ کئے ہونگے نام نہیں لیتا ورنہ وہ اس  قزنطیینہ  سے نکال کر آپنی والی قزنطیینہ لے جائنگے وہ بھی بلیک ویگو میں تو ۔
میری تو دعا یہی ہے کہ یہ کلچر واپس آجائے اور سب دوبارا سے چھتوں کی رونقیں بحال ہو جائے ۔اور اس وبا میں ہم سب بچ جائیں اور جو فارغ وقت ہیں اس کو اچھے سے استعمال کریں۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :