شہید کورونا۔۔

جمعرات 30 اپریل 2020

Hamza Latif

حمزہ لطیف

پاکستان اس وقت کورونا وائرس کی پرزور لپیٹ میں ہے اور روز بروز کورونا کے کیسز اس ہی تعداد اس ہی تعداد سے دگنا ہو رہے ہیں اور آگ کی طرح ہر جگہ پھیل رہا ہے۔اور اس ہی کے ساتھ حکومت بھی بے بس نظر آرہی ہے پہلے انہوں نے جلدی لوک ڈاؤن میں نرمی دیکھائی اور اس کے ساتھ دیکھتے ہی دیکھتے کیسز 15000 سے بڑھ چکے ہیں ۔
اب اس وائرس سے کسی کو کوئی ڈر وغیرہ نہیں لوگ اس ہی طرح سے گھو پھر رہے ہیں اس کے ساتھ ساتھ مساجد میں باجماعت نمازیں ہو رہی ہیں ، بازاروں میں بھی بھیڑ ہے ۔

وقتا فوقتاً ڈاکڑ بھی پریس کانفرنس کر رہے ہیں کھبی کراچی ، کھبی لاہور ، اور کھبی آسلام آباد اور سب مسیحاؤں کی ایک ہی عرضی ہے کہ اس لاک ڈاؤن کو سختی سے نافذ کیا جائے ورنہ اگر یہ صورتحال رہی تو ہمیں اللہ کے سواہ کوئی نہیں بچا سکتا ہمیں اٹلی ، امریکہ ، اسپین سے کیسز میں۔

(جاری ہے)

اگر حکومت اپنی رٹ نہیں قائم کرئے گی تو بڑ ھ جائے گی جسے مختارے کو تو بتا دیا گیا تھا اور ڈرا دیا گیا تھا ایسے ہی اس عوام کا بھی خیال کیا جائے۔

اس وقت مسلئہ یہ ہے کہ کہ سندھ سے گلگت تمام علاقوں کے ڈاکٹر ،نرسسز،پیرا میڈیکل سٹاف اور خاکروب اور دوسرے متاثر ہورہے ہیں۔اور میڈیا والے ان جو ادھر بھی اثرانداز کیا جارہا ہے حال ہی میں ایک میڈیا ہاؤس ان اپنا آفس بند کردیا کیوں کی وہاں 8 لوگوں کا ٹسٹ مثبت آیا ۔
اس ہی کے ساتھ پشاور میں دو صحافیوں کا نتیجہ مثبت آیا ۔ایسے ہی تین ڈاکڑ صاحب شہید ہو چکے ہیں    جس میں ڈاکڑ اسامہ بھی شامل ہیں جن کی شہادت ہوئی کیٹس کی وجہ سے اور بیسیوں ڈاکٹر اس موزی وبا شکار ہیں۔


اب میری ایک عرض ہے جسے فورسز کی شہداء کو ان کے فیملی کو جو سہولیات دی جاتی ہیں ۔جسے کہ ان کے بچوں کو مری تعلم دی جاتی ہے ان جو پلاتمٹ دئیے جاتے ہیں ان کے والدین کے کا خیال رکھا جاتا ہے اور ان کو اعزاز دئیے جاتے ہیں ۔اور ان کے خاندانوں کو نقد انعام دئیے جاتے ہیں اور اس طرح سے ان کی خاندانوں کی عزت کے ساتھ زندگی بسے ہو جاتی ہے ان شہدا کی مثال بھی ایسی ہے کہ جسے کوئی سپاہی کی ہے جو بارڈر پر لڑ رہا ہو ایسے ہی یہ بھیفرنٹ لائن پر اس وبا کو روک رہے ہیں ان کو بھی ویسے  اوزار دئیے جائیں ۔اور ان کو یاد رکھا جائے اگر ہم نہیں بھی دے گے تو تاریخ تو ویسے بھی ان کو یاد رکھیں گے۔۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :