زندہ قوم

پیر 11 مئی 2020

Hamza Latif

حمزہ لطیف

آج کافی تاخیر کے بعد کچھ لکھنے کا دل کر رہا ہے ۔اور سمجھ میں نہیں آرہا ہے کیا لکھوں ۔مگر اتنا ضرور کہوں گا کہ جو لکھ رہا ہووہ دل سے ہے۔
مجھے یاد ہے وہ دن جب چائنہ میں پہلا کیس رپورٹ ہوا تو ہم نے اس کا مزاح اڑایا ، کسی نے کہا کہ یہ جانور کھاتے ہیں اس وجہ سے یہ ان چائنہ والوں کو لگتا ہے ۔اور کسی نہ کہا کہ یہ مسلمانوں پر ظلم ڈھا رہے ہیں اس کی وجہ یہ ہے کسی نے کیا کہا کسی نے کیا وہی بات تھی کہ جتنے منہ اتنی باتیں سب نے اپنے اپنے ضرف کے مطابق کچھ نہ کچھ ضرور کہا مجھے یاد ہے کہ میرے جامعہ جہاں میں تعلیم حاصل کر رہا ہو تو وہاں چائنر کی کثیر تعداد پائی جاتی ہے تو ان کا مزاح اڑھایا گیا کوئی ان کو کہتا کہ وہ دیکھو کرونا آرہا ہے کوئی کیا تو کوئی کیا کسی نے ان سے میل ملاپ سے باز آنے کے مختلف مشورے دئیے اور کیا کیا اس کے بعد معاملہ سنگین ہونے لگ گیا چین سے وائرس ایران منتقل ہونے لگا اور اب بھی نہ ہمارے کان پر جوں رینگی اور حکمران طبقے کے سب اپنی موج میں مست تھے اسی اثنا میں اگر دیکھے کرونا سے پہلے کی دنیا تو سب اپنی زندگی میں مست تھی کوئی عمرے کے لئے جا رہا ہے ۔

(جاری ہے)

تو کوئی مقدس مقامات کی زیارت کی لئے اور تو کہیں  اجتماع ہو رہے جہاں پورے پاکستان کیا پوری دنیا سے لوگ جمع ہورہے باوجود اس کے کے یہ وبا موجود ہے جب پھر وہ اجتماع بھی ہو گیا اور وہ ان کی منت سماجت کرنے کے بعد انتہائی بارش کے بعد ختم ہو گیا ۔اور اس کے نتیجے سے آپ بخوبی آگاہ ہیں ۔ جی اب تک بھی کسی کو کوئی خوش نہ تھا خکومت کی طرف سے کوئی پالیسی یا کوئی کام نظر نہیں آیا اور آخر کار وہ آہی گیا جس کا انتظار تھا جی پہلا کیس رپورٹ ہو گیا ۔

اور دیکھتے دیکھتے سندھ حکومت نے بروقت کارروائی شروع کی جی اب بات آتی ہے لوگ ڈاون پر تو کپتان کے ساتھ پتہ نہیں کون ہاتھ کر گیا اور لاک ڈاؤن لگا دیا گیا ۔کیا لوک ڈاؤن مگر مزاح ہی تھا۔
اور سب دیکھتے دیکھتے بند ہونے لگ گیا مگر اب کیوں جاگے جب بات بہت بڑھ گئی مختارے کو تو اس وقت بتا دیا گیا مگر 22 کروڑ لوگوں کی جانوں کا ہتھیلی پر رکھ لیا اور اس میں ہی اطلاعات تھی ایک وزیر نے سفارش لگا کر بہت سے زائرین کو وہاں سے نکلوایا ۔

جی ایک پڑھے لکھے وزیر نے جی ایسا ہی پنجاب کے ڈپٹی اسپیکر نے دبئی سے واپس آکر خود کو تو نکلوا لیا مگر کرونا نے پھر بھی جھکڑ لیا۔
اب آپ کہیں گے میں ڈرا رہا ہو لیکن کچھ رپورٹس پر کر وقتا طاری ہو جاتا ہے جی ہاں تو کچھ ماہرین کا کہنا ہے کہ پاکستان میں اس موزی وبا کی اموات 10 لاکھ تک جا سکتی ہے اگر ایسا ہے تو لمحہ فکریہ ہے یہ بات کیوں کہ اہسپتال کم پڑ جائیں گے ۔

قبرستان تو ویسے بھی آسلام آباد میں کم ہی ہیں۔
آپ اس ہی سلسلے میں کبھی عارف وزیر کی شہادت ہو جاتی ہے تو کبھی 18 ترمیم کا شوشہ چھوڑ دیا جاتا ہے تو کبھی قادیانیوں کے ساتھ کھیلنے لگ جاتے ہیں اور شوگر اسکینڈل کی خبر کا۔شوشہ بھی چھوڑ دیا جاتا ہے کبھی اسے ہی لولی پاپ اس زندہ قوم کو دئیے جاتے ہیں ۔
لاک ڈاؤن کے ساتھ چلنے والے مذاکرات بھی اب کامیاب ہوگئے جی اب وہ چار دن صبح سے شام تک انسانوں کو کچھ نہیں کہیے گا ہا ں اس کے اپنا رنگ دیکھائے گا ۔


ہمیشہ دل سے پہلی دعا کرو کہ اللہ سب کو ہمسایہ انسانیت والا دے کیونکہ جب سے وبا نے سر درد کیا ہوا ہے وہی ہمارے ہمسائے اب تک باز نہیں آئے جی تو کبھی آزاد کشمیر پر قبضہ کی بات کرتا ہے تو کھبی گولہ بارود کی اور کبھی بالوچستان میں لوگوں سے رابطے اور ان سے تخریب کاریاں۔ کرونے کا اعتراف ۔
ادھر ایک دباؤ سٹوڈنٹس کو دیا جا رہا ہے کوئی واضح پالیسی نہ دے کر ان سے کہا جا رہا ہے سمسٹر فریز کروا لوں اگر انٹرنیٹ نہیں ہے تو ان سے میرا سوال ہے کہ ایک متوسط یا غریب گھرانے سے تعلق رکھنے والا پہلے فیس بھرے پھر اب پیکج کروائے جو اس کے گھر میں راشن بھی نہ ہو تو۔


یہ ایسا معاملہ ہے جہاں یہ اسٹوڈنٹس کو اس وبا میں اجتجاج پر مجبور کر ہے ہیں۔
میری آپ سب سے گزارش ہے کہ اب اس وبا کا خطرہ بڑھ گیا ہے براہ کرام گھروں میں رہے آپنا خیال کریں اور اردگرد دینے والوں کا انشاللہ جلد یہ وبا ختم ہو جائے گی۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :